سری نگر: بھارتی خفیہ ایجنسیاں کشمیری رہنماوں کو غائب کرنے لگیں ، اطلاعات کے مطابق بھارتی افواج کی طرف سے کشمیری حریت رہنماوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقامات پر پہنچاکر خوف و ہراس پھیلارہی ہیں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انڈین سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے حریت رہنما جاوید احمد میر کو سری نگر سے گرفتار کرلیا جبکہ جامع مسجد میں مسلسل گیارھویں ہفتے بھی نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق سی بی آئی نے جاوید احمد میر کو گھر میں چھاپے کے دوران گرفتار کیا اور مقبوضہ وادی سے لے کر گئے۔سی بی آئی نے جاوید احمد میر کو 25 جنوری 1990 کو سری نگر کے مضافات میں ایک حملے میں بھارتی فضائیہ کے 4 اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے ایک جعلی مقدمے میں گرفتار کیا ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر پولیس کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ‘جاوید احمد میر کو آئی اے ایف اہلکار کے قتل میں گرفتار کرلیا گیا ہے اور انہیں جموں کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیے جانے کا امکان ہے’جاوید میر کے علاوہ کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو متعدد جعلی مقدمات میں بھارتی قابض فورسز نے نئی دہلی کے تہاڑ جیل میں قید کر رکھا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سی بی آئی کی درخواست پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے ہائی کورٹ نے رواں برس 13 مارچ کو مذکورہ مقدمے کے علاوہ 8 دسمبر 1989 کو اس وقت کے وزیراعلیٰ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کے اغوا کے مقدمے کو منتقل کرنے کی اجازت دی تھی۔
خیال رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست کو بھارتی اقدامات کے ساتھ ہی پوری سیاسی قیادت کو غیر قانونی طور پر گرفتار یا نظر بند رکھا گیا ہے جس میں سابق وزرا اعلیٰ فاروق عبداللہ، ان کے بیٹے عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے علاوہ حریت رہنما بھی شامل ہیں۔
سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کے علاوہ حریت کانفرنس کے ہزاروں کارکنوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جن میں سیکڑوں بچے بھی شامل ہیں۔یہ بھی معلوم ہواہےکہ دوردراز علاقوں سے بھی کشمیری نوجوانوں کی گرفتار کیا جارہا ہے