مقبوضہ کشمیر:کرفیو کا 77 واں دن،مظالم رکے نہیں، کشمیری تھکے نہیں،آزادی کی جنگ جاری

0
41

سری نگر: بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 77واں روز ہے، وادی میں تاحال زندگی مفلوج ہے۔11 ہفتے سے مسلسل لاک ڈاؤن سے کشمیریوں کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے۔

جدید اسلحے سے لیس بھارتی فوجی نہتے کشمیریوں سے خوفزدہ ہیں۔ قابض فوج نے سری نگر سمیت مختلف علاقوں میں بلٹ پروف بنکرز تعمیر کرلیے۔ مختلف سڑکوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کردیا گیا۔

مقبوضہ وادی میں کرفیو اور پابندیوں کے باعث اب تک ہزاروں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں۔ گزشتہ دنوں بھارت کے مختلف تعلیمی اداروں کے 132 طلبا اور اساتذہ نے مودی سرکار کو مقبوضہ وادی سے لاک ڈاؤن ختم کرنے کے لیے خط لکھا تھا۔لیکن مودی کی ظالم سرکار نے ان کی درخواست سننےکی بجائے اسے رد ی کی ٹوکری میں ڈال دیا

خط میں کہا گیا تھا کہ تقریباََ 80 لاکھ کشمیری 2 ماہ سے لاک ڈاؤن کا شکار ہیں اور ان کا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے، موبائل فون اور انٹرنیت سروس بھی بند ہے۔عالمی ضمیر ابھی بھی بے حس ہے جو کشمیریوں کے ان مصائب پر نہ تو آواز بلند کر رہا ہے اور نہ ہی بھارت پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے،عالمی برادری تاحال کشمیریوں کو جینے کا حق دلوانے میں ناکام ہے، کشمیری پانچ اگست سے اپنے گھروں میں قیدیوں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

اپوزیشن مطلب صرف اپوزیشن کرنا—از— انشال راؤ

محصور کشمیری کھانے پینے کی اشیاء، ادویات اور ضروریات زندگی کی ہر شے سے محروم ہیں۔ ہسپتالوں میں بھی انٹرنیٹ سروس معطل ہےکشمیر میڈیا سروس کے مطابق دو ماہ میں معیشت کو 8ہزار کروڑ سے زائد کا نقصان ہوچکا ہے۔ وادی میں کئی جگہ کرفیو کے باوجود کشمیری مظاہروں کےلیے باہر نکلتے ہیں، بھارتی فوج نے اب تک ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بدترین کرفیو کے باعث دکانیں، کاروبار، تعلیمی ادارے سنسان ہیں۔ کشمیریوں کا رابطہ 5 اگست سے دنیا سے منقطع ہے۔ وادی میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہو گئی ہے۔بھارتی فوج نے نو سال کے کم عمر بچوں کو بھی حراست میں لے رکھا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آرٹیکل تین سو ستر کے خاتمے سے اب تک گرفتار افراد کی تعداد چالیس ہزار ہو سکتی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبری تشدد کو تین ماہ ہو گئے ہیں۔ امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق وادی کے رہائشیوں کی تکالیف میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔پیلٹ گن سے زخمی کشمیری نوجوان گرفتاری کے خوف سے ہسپتال نہیں جا سکتے۔ مودی سرکار نے وادی میں چپے چپے پر فوج تعینات کررکھی ہے۔بھارتی فوج گھر سے نکلنے والے کشمیریوں کو گولی مارنے کی دھمکیاں دے رہی ہے۔ کشمیری ہسپتال، سکول اور کام پر نہیں جا سکتے۔ وادی میں زندگی مفلوج ہوکررہ گئی ہے۔ اسی لاکھ لوگوں کو گھروں میں قید کر دیا گیا ہے۔

صادق سنجرانی صدر مملکت مقرر، نوٹی فکیشن جاری

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق مظاہرے کرنے والے کشمیریوں کو شاٹ گن سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔ زخمی کشمیری گرفتاری کے ڈر سے ہسپتال نہیں جا سکتے۔ بھارتی فوج نے ہزاروں افراد کو بلاوجہ گرفتار کیا ہے۔قابض فوج گرفتار کشمیریوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔ بھارتی انتظامیہ وادی میں حالات نارمل ہونےکے بارے میں کچھ بھی بتانے سے قاصر ہے۔

بھارتی قابض فوج کی ریاستی دہشتگردی کے باعث تین اور نوجوان شہید ہوچکے ہیں‌، ستمبر کے دوران 16 نوجوان شہید ہوئے، بھارتی خفیہ ایجنسی حریت رہنماؤں کا عزم توڑنے کیلئے مزید دباؤ بڑھانے لگی، وادی میں مکمل لاک ڈاؤن کا تسلسل جاری ہے،

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض فوج نےکارروائیوں کے دوران پچھلے چار دنوں میں‌ 7 نوجوانوں کو شہید کیا۔ شہید ہونے والوں میں نوجوانوں کو گھروں میں تلاشی کے دوران شہید کیا گیا۔

کشمیر میڈیا سروس کی ریسرچ کے مطابق بھارتی قابض فوج کی طرف سے ریاستی دہشتگردی کے دوران زیر حراست نام نہاد ان کاؤنٹر کے ذریعے 7 نوجوانوں کو شہید کیا گیا، 480 کے قریب زخمی ہوئے، ان زخمیوں میں زیادہ تر افراد ان لوگوں کی ہے جنہیں پیلٹ گنز اور آنسو گیس کے ذریعے زخمی کیا جو پر امن احتجاج کر رہے تھے۔ حریت رہنماؤں کے 213 کے قریب لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ 32 گھروں سمیت سمیت قیمتی اشیاء کو آتش گیر مواد کے ذریعے تباہ کیا گیا، 6 خواتین کو بیوہ کیا، 25 بچے یتیم ہوئے، 9 خواتین کے ریپ کے کیسز سامنے آئے۔

مولانا فضل الرحمن مان گئے؟ اہم خبر آگئی

دریں اثناء وادی بھر میں ہو کا عالم ہے، انٹر نیٹ، لینڈ لائن سمیت دیگر سہولیات ناپید ہیں، ہسپتال ویران ہیں، سڑکیں سنسان ہیں، شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، میڈیکل سٹوروں پر ادویات کا سٹاک ختم ہو گیا ہے، انسانی بحران سر اٹھاتا نظر آ رہا ہے،77 ویں روز بھی والدین اپنے بچوں کو سکول نہیں بھیج رہے، ہر گلی، ہر نکڑ پر بھارتی فوج موجود ہے جس کے بعد پوری وادی فوجی چھاؤنی کا منظر پیش کر رہی ہے۔ تاجروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ بزنس بالکل بند ہو کر رہ گیا ہے۔

 

ادھر آج وفاقی دارالحکومت میں کشمیر ملین مارچ ہورہا ہےہیں جہاں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے لوگ ڈی چوک جمع ہونے شروع ہوچکے ہیں، سکولوں ، کالجز اور یونیورسٹیوں کے ہزاروں طالب علم بھی اظہاریکجہتی کررہے ہیں، اس کشمیر ملین مارچ میں دنیا کا سب سے بڑا جھنڈا بھی لہرایا جارہاہے، جو کہ کم از کم 5 کلومیٹر لمبا ہے،

 

 

Leave a reply