کشمیر ایک ایسی خوبصورت وادی جس کو جنت نظیر وادی کہا جاتا ہے۔
برف سے ڈھکے پہاڑوں
اور حسین کہساروں کی ایسی سرزمین جس کی وادیاں، جھرنے اور آبشاروں کی خوبصورتی کو دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے گویا دنیا میں ہی جنت کی سیر کرلی گئی ہو۔
لیکن اس وادی کے لوگوں کا سب سے بڑا جرم مسلمان ہونا تھا تو اسی کی وجہ سے ان کی جنت کو جہنم بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی گئی۔
پاکستان اور بھارت کی تقسیم کے وقت یہ طے پایا گیا تھا کہ ریاستوں کو اختیار ہوگا اپنی مرضی سے دونوں ممالک میں سے کسی ایک کا انتخاب کرسکتی ہیں کشمیریوں نے ڈوگرہ مہاراجہ کے شخصی راج سے نجات پانے کے لئے اپنی مخصوص جماعت آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے پلیٹ فارم سے پاکستان سے الحاق کی قرارداد منظور کی گئی جو کہ بھارتی شر پسندوں کو برداشت نہ ہوئی۔
اسی دن سے بھارت نے کشمیر کے خلاف سازشوں کا تانا بانا بُننا شروع کردیا اور آخرکار اس کا عملی مظاہرہ 27اکتوبر 1947 کو رات کے اندھیرے میں بھارتی فوج کو کشمیر میں اتار کر کیا گیا اور کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جما لیا گیا۔

کشمیریوں نے خوب مزاحمت کی اور آدھا حصہ چھڑوا لیا جو کہ آج آزاد کشمیر کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اسی اثناء میں نہرو نے اقوام متحدہ کا رخ کیا اور وعدوں کے پل باندھ کر قراردادیں پیش کی کہ کشمیریوں کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا حق ہوگا اور وہ ریفرینڈم کے ذریعے جس ملک کے ساتھ چاہیں الحاق کرسکتے ہیں۔
2نومبر کو اقوام متحدہ کے سامنے کی گئی نہرو کی تقریر آج بھی آن ریکارڈ موجود ہے لیکن کبھی بھی اس کے کئے گئے وعدوں پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

اقوام متحدہ کے قوانین کی دھجیاں بکھیریں گئی اور کشمیریوں کی آواز دبانے کے لئے بہت سے مظالم کئے گئے۔
کشمیر آج تک اپنی آزادی کی جنگ خود لڑ رہے ہیں اور ہندو بنیے کے مظالم کا شکار ہورہے ہیں لیکن پوری دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
غیر مسلم ممالک میں اگر کوئی جانور بھی ہلاک ہوجاۓ تو کئی کئی دن اس کے غم میں سوگ منایا جاتا ہے لیکن کشمیر شمشان گھاٹ کے مناظر پیش کرتا ہے جہاں ہر روز نوجوان،بچے ،بوڑھے اور عورتوں کا قتل عام ہورہا ہے اس سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ کشمیریوں کا سب سے بڑا جرم مسلمان ہونا ہے….!!!!
اس لئے ان کی زندگیوں کا غم پوری دنیا میں کسی کو نہیں ہوتا۔
دنیا میں یہ کہاں کا قانون ہے کہ کوئی بھی ملک طاقت کے بل بوتے پر معصوم جانوں کے خون کا پیاسا ہوجاۓ اور بنا کسی جرم کے ان پر ظلم و زیادتی کرے لیکن اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ پوری دنیا خواب خرگوش میں ہے۔

کشمیریوں پر کیے گئے مظالم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں انٹرنیشنل میڈیا ہزاروں دفعہ کوریج کرچکا ہے کہ بھارتی فوج کس طرح مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔
کس طرح کشمیری خواتین کی عصمت دری کی جاتی ہے اور ان پر پیلٹ گنز کا استعمال کیا جاتا ہے جبکہ اپنی معصوم جانوں اور ماؤں بہنوں کی عزتیں بچانے کے لئے اگر کشمیری بھارتی فوج کے مظالم کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں تو ان کو دہشت گرد کہا جاتا ہے۔

کیا بھارت اس قدر سفاکیت کے باوجود دہشت گرد نہیں ہے ؟؟؟؟؟

گزشتہ کئی روز سے کشمیر میں کرفیو نافذ ہے کشمیریوں کے گھروں کو جیل بنا دیا گیا ہے جہاں کھانا پینا اور ادویات کی عدم دستیابی کی بدولت کئی کشمیری جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

کیا یہ بھارتی دہشت گردی نہیں ہے؟؟؟؟

بھارت نے خطے کا امن و امان تباہ کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی لیکن اسکا ہاتھ روکنے کے لئے اقوام متحدہ نے آنکھیں اور کان بند کر رکھے ہیں۔

بھارت نے جدید ترین ٹیکنالوجی اور اسلحہ کا استعمال کرکے کشمیریوں کے حوصلے پست کرنے کی کوشش کی اور ان کی آزادی کی آواز دبانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا لیکن ہمیشہ سے منہ کی کھائی اور ناکام ہوا۔
کشمیری سنگبازوں اور فریڈم فائٹرز کا مقابلہ کرنا بھارتی افواج کے بس کی بات نہیں رہی۔
بھارت نے جس قدر مظالم کی انتہا کی اسی قدر کشمیری نوجوان قلم کتابیں چھوڑ کر مقابلے کے لئے نکل پڑے پی ایچ ڈی اسکالرز بھی بھارتی فوج کے مظالم کی روک تھام کے لیے عسکریت پسند تحریکوں کے شانہ بشانہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے ہوۓ۔
کشمیریوں کے حوصلے کبھی پست نہیں ہوں گے اور آزادی پانے کی خاطر وہ اپنے خون کے آخری قطرے تک اپنی مدد آپ کے تحت جدوجہد جاری و ساری رکھیں گے لیکن ہم بطور مسلمان اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر بھارتی فوج کے خلاف ایکشن لے ورنہ ان کے اپنے ہی ممالک کے تمام لوگوں کا عدل و انصاف سے بھروسہ اٹھ جاۓ گا اور وہ دن دور نہیں جب دنیا کے منصفوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاۓ گا……!!!!!!

27اکتوبر یوم سیاہ—از–ام ابیہا صالح جتوئی

Shares: