قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کے تمام افسرا ن میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے پرعزم ہیں،

مودی پاکستانی فضائی حدود پار نہیں کرسکتے ،بھارتی درخواست ایک بار پھر مسترد

اسلام آباد ۔ 27 اکتوبر (اے پی پی) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کے تمام افسرا ن میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے پرعزم ہیں، نیب کو 2018ء کے مقابلہ میں 2019ء میں دوگنا شکایات موصول ہوئی ہیں، پاکستان جنوبی ایشیائی ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے اور پاکستان سارک ممالک کے اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے۔ ان خیالات کا اظہار قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پوری قوم نے مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو 2018ء کے مقابلہ میں 2019ء میں دوگنا شکایات موصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیائی ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے اور پاکستان سارک ممالک کے اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے، نیب کی کوششوں سے یہ پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔ آپریشن پراسیکیوشن، ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ، آگاہی و تدارک سمیت نیب کے تمام شعبوں کی ادارہ جاتی خامیوں کے تجزیہ کے بعد ان میں اصلاحات کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر شخص بدعنوانی کا خاتمہ چاہتا ہے لیکن کہتا ہے کہ اس سے کوئی سوال نہ پوچھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو بدعنوانی سے پاک کرنے کے لئے نیب نے شخصیت کے بجائے کیس کو دیکھنے کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ایک موثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن نظام بنایا ہے جس کے تحت تمام شکایات کوجلد نمٹانے کیلئے انفراسٹرکچراورکام کرنے کے طریقہ کار میں جہاں بہتری لائی وہاں شکایات کی تصدیق سے انکوائری اور انکوائری سے لے کر انویسٹی گیشن اوراحتساب عدا لت میںقانون کے مطابق ریفرنس دائر کرنے کے لئے دس ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے، سٹیزن فرینڈلی نیب کا بنیادی مقصد نہ صرف شکایت کنندہ کو احسن انداز میں اپنی شکایت سے متعلق پیشرفت پر آگاہی فراہم کرنا ہے بلکہ اس سے نیب میں شکایت کنندہ کے ساتھ رابطہ کے تناظر میں شفافیت اور ذمہ داری پیدا ہو گی ۔جس سے نیب پر اعتماد سازی میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہقومی احتساب بیورو نے نیب میں عصرِ حاضر کے تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پراسیکوشن ڈویژن میں نئے لا افسروں کی تعیناتی عمل میں لائی۔ آپریشن ڈویژن میں نئے تحقیقاتی افسروں اور پراسیکوشن ڈویژن میں نئے لا افسروں کی تعیناتی سے دونوں ڈویژن مزید متحرک ہو گئے ہیں۔

Shares: