رحیم یار خان :تیز گام ٹرین کے حادثے کے بعدپورے ملک کی فضا سوگوار ہے، ایک طرف پوری قوم صدمے میں تو دوسری طرف مولانا فضل الرحمن اسلام آباد کو فتح کرنے کے لیے لشکرکشی کررہے ہیں ، ادھر حادثے کی وجوہات کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت ڈپٹی کمشنر آفس رحیم یار خان میں ہنگامی اجلاس جاری ہے
یونیورسٹی میں خواتین کے واش رومز میں کیمرے نصب ہونے کا انکشاف
باغی ٹی وی کے مطابق اس اجلاس میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو کمشنر بہاولپور نے رحیم یار خان ٹرین حادثے کے بارے میں بریفنگ دی ، وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گا م کو صبح 6:26منٹ پر حاد ثہ پیش آیا ،ابتدائی تحقیقات کے مطابق حاد ثے کی وجہ گیس سلنڈر چولہا بتائی جاتی ہے-ریسکیو اور دیگر ادارے 13منٹ رسپانس ٹائم میں جائے حادثہ پر پہنچ گئے-
وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ ریسکیو آپریشن میں 144ایمبولینس اور 8فائر بریگیڈ گاڑیوں نے حصہ لیا- نا قابل شناخت لاشوں کو ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد ورثا کے سپرد کیا جائے گا- لیاقت پور کے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں ورثاء کی رہنمائی او رمعاونت کیلئے انفارمیشن ڈیسک قائم کر دئیے گئے ہیں -اس موقع پر وزیراعلی نے انتظامیہ کو زخمیوں کی مکمل دیکھ بھال کی ہدایت کی –
اس اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے بتایا کہ سندھ سے آنے والے زخمیوں کے لواحقین کو تمام ضروری سہولتیں فراہم کی جائیں – وزیراعلیٰ نے کمشنربہاولپور کو ہدایت کی کہ وہ مریضوں کی مکمل صحت یابی تک علاج معالجے کی سہولتوں کی براہ راست نگرانی کریں -اس اجلاس میں وزیراعلی نے امدادی سرگرمیوں میں بہترکارکردگی کا مظاہرہ کرنے پرمقامی ارکان اسمبلی، کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور ریسکیو اہلکاروں کی تعریف کی