شہباز شریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے میرے بارے میں قوم کو چیخ چیخ کر کہا کہ پانامہ کیس کے حوالہ سے مجھے شہباز شریف نے دس ارب روپے آفر کئے تھے، دوسرا الزام لگایا تھا کہ ملتان میٹرو میں شہباز شریف کی کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا.تیسرا الزام تھا کہ ر میجر طاہر صادق میرے فرنٹ مین ہیں انہوں نے ستائیس ارب روپے دئیے ٹی وی پر کاغذ دکھا کراس کے ثبوت بھی عمران خان نے دئیے، میں عدالتوں میں گیا ،قانونی نوٹس دئیے خان صاحب نہ خود گئے نہ کسی وکیل کو بھیجا.آج تک عدالتوں کی تارٰیخوں پر تاریخیں ملیں اور آخر میں پھر لکھ دیا کہ یہ کیس اسلام آباد منتقل کا جائے.
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم کمیشن شوق سے بنائیں پھر خیبر پختونخواہ کے پانچ سال کے قرضے بھی لانے ہوں گے.دھمکیاں دینا عمران نیازی کی عادت ہے، کبھی کسی نے سنا کہ وزیراعظم نے اپنے اراکین کو دھمکی دی ہو.اس پر اپوزیشن نے شور کیا، تو شہباز شریف بیٹھ گئے، شہباز شریف نے اسپیکر کو کہا کہ اراکین کو سمجھائیں،. شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم این آر او کا ذکر کر رہے ہیں، ان کو ریلیف آرڈر دینے کا اختیار ہی نہیں.
شہباز شریف کے خطاب کے دوران ایران کے اراکین پارلیمنٹ نے ایوان کا دورہ کیا تو سپیکر نے انہیں خوش آمد ید کہا بعد ازاں شہباز شریف نے بھی انگریزی میں تقریر کرتے ہوئے خوش آمدید کہا اور پھر اردو میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ این آر او کو وزیراعظم نے کئی بار دہرایا، وزیراعظم سے کس نے این آر او مانگا، دن کو مانگا،رات کو مانگا ؟ کون گواہ تھا؟ قوم کو بتایا جائے. وزیراعظم سپیکر کے کان میں بتا دیں . شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان غلط بیانی کرنا چھوڑیں اور ملک کی ترقی کے لئے کام کریں.








