تہران:عرب میڈیا کے مطابق ایران میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ہونے والے احتجاج میں شدت آتی جارہی ہے اورمظاہروں کا سلسلہ پورے ملک میں پھیل چکا ہے۔ایران میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ملک بھر مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور گذشتہ 2 روز کے احتجاج کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 40 ہوچکی ہے۔

احتجاج کے دوران مظاہرین نے متعدد پیٹرول پمپس ، بینکوں اور دکانوں کو آگ لگادی ، مختلف علاقوں میں ٹریفک کوبلاک کردیا گیا جب کہ کچھ نے ایندھن کے اسٹوریج ہاؤس پر بھی حملےکی کوشش کی ۔ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے طاقت کے استعمال کے نتیجے میں 40 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے اور ملک میں انٹرنیٹ کی سہولت بھی معطل ہے۔

واضح رہے کہ ایرانی حکومت کی جانب سے گذشتہ دنوں پیٹرول کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافہ کردیا گیا تھا جب کہ پیٹرول کی خریداری کے لیے کوٹے کا نفاذ بھی کیا گیا ہے۔حکام نے پیٹرول کی قیمتوں میں دی جانے والی رعایت کو کم کیا ہے جس کا مقصد امریکا کی طرف سے لگائی گئی اقتصادی اور تجارتی پابندیوں کے اثرات کو کم کرنا ہے۔

پیٹرول کی قیمت 10 ہزار ریال فی لیٹر (47 روپے پاکستانی) سے بڑھا کر اب 15 ہزار ریال فی لیٹر (70 روپے پاکستانی روپے ) کر دی گئی ہے جب کہ 60 لیٹر سے زائد پیٹرول لینےوالے کو 30 ہزار ریال فی لیٹر (140 روپے پاکستانی) کی قیمت میں یہ خریدنا پڑے گا۔

ایرانی صدر حسن روحانی نے ضرورت مند خاندانوں کی مالی امداد کا سلسلہ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاج کے دوران جلاؤ گھیراؤ اور تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں 50 فیصد اضافے کی حمایت کی ہے۔

واضح رہے کہ ایران میں گزشتہ 3 روز سے جاری مہنگائی، بے روزگاری اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے۔

Shares: