لاہور:پنجاب اسمبلی نے میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز ریفارمز سمیت پانچ آرڈیننس کی مدت میں توسیع کر دی جبکہ مسودہ قانون مدارس سکول سمیت تین مسودات قانون کی منظوری دے دی گئی تاہم اپوزیشن کی جانب سے قانون سازی کا بائیکائٹ کیا گیا۔
فوج اورحکومت ایک پیج پرہیں،وزیراعظم اورآرمی چیف کی ملاقات ملکی مفاد کاپیش خیمہ ہے،میجرجنرل آصف غفور
ڈپٹی سپیکر سردار دوست مرزای کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز،پروبیشن اینڈ پیرول سروس اور پبلک پرائیویٹ پارٹرز شب سمیت پانچ آرڈیننسوں کی مدت میں توسیع کردی گئی جبکہ دوران اجلاس مالیہ اراضی، زکوۃ و عشر کے ترامیمی جبکہ مدارس و سکولز کو بند اور ختم کرنے کے مسوادت قانون کی منظوری بھی دی گئی ہے اسی طرح مقامی حکومت اور پنجاب ولیج پنچائتیں اینڈ نیبرہڈ کونسلز کے مسودہ قانون ایوان میں پیش کر دیئے گئے ہیں ۔
کوئی مانے یا نہ مانے،اسے کہتے ہیں تبدیلی،نادرا دفاتر میں جمعہ کا روز خواتین کے لیے مختص
اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے پنجاب میں آرڈیننس کے نفاذ پر شدید مخالفت کی گئی۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ حکومت قانون سازی کے بجائے آرڈیننس کا سہارا لیے رہی ہے جو مناسب نہیں۔ اپوزیشن کے جواب پر صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت قانون اور آئین کے برعکس کوئی کام نہیں کر رہی۔ آرڈیننس کے نفاذ کی قانون اجازت دیتا ہے۔