پاکستان کے آئین میں کتنی غلطیاں؟ اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو کیا بتایا؟

0
33
سپریم کورٹ نے کرونا وائرس ازخود نوٹس نمٹا دیا

پاکستان کے آئین میں کتنی غلطیاں؟ اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو کیا بتایا؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق کیس کی سماعت کی،دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پارلیمنٹ آرمی ایکٹ کو اپڈیٹ کرے تو نئے رولز بنیں گے،اٹارنی جنرل انور منصور خان نے جواب میں کہاکہ آئین میں 18 مختلف غلطیاں نظر آتی ہیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ غلطیوں کے باوجود آئین ہمیں بہت محترم ہے،

اٹارنی جنرل نے کہاکہ آرمی ایکٹ کابینہ کے سامنے رکھ کر ضروری تبدیلیاں کریں گے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ابھی قانون بنا کرآئیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جوقانون 72 سال میں نہیں بن سکا وہ اتنی جلدی نہیں بن سکتا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس وقت میرے پاس کوئی بھی قانون نہیں سوائے ایک دستاویزکے،کوشش کررہے ہیں کہ اس معاملے پر کوئی قانون بنائیں،قانون بنانے کیلئے3 ماہ کا وقت چاہیے،

چیف جسٹس نے قانون میں کون کونسی ترامیم کا کہہ دیا؟ فروغ نسیم نے عدالت میں کیا کہا؟

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع، بحث کے بعد فیصلہ محفوظ، کب سنایا جائیگا؟

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع، ایک اور سمری کی تیاری جاری

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جب کوئی کام آئین کے مطابق ہو جائے تو ہمارے ہاتھ بندھ جاتے ہیں،عدالت کاکندھا استعمال نہ کریں آئندہ بھی سپریم کورٹ کا نام استعمال ہو گا،آرٹیکل 243میں 3 سال تعیناتی کا ذکر نہیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالت نے توسیع کر دی تو یہ قانونی مثال بن جائے گی،اٹارنی جنرل نے کہا کہ جہاں مدت کا ذکر نہ ہو وہاں حالات کے مطابق مدت مقرر ہوتی ہے

واضح رہے کہ آرمی چیف مدت ملازمت میں توسیع کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتےہوئے کہا کہ آپ بوجھ خود اٹھائیں ہمارے کندھے کیوں استعمال کرتے ہیں، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ”آپ نے کہا کہ قانون سازی میں تین ماہ چاہئیں‘۔ہم تین ماہ کیلئے اس میں توسیع کردیتے ہیں۔اگر 3 ماہ میں قوانین تیار ہوگئے تو پھر آرمی چیف کو 3 ماہ کی توسیع مل جائے گی۔

چیف جسٹس نے کہا کیا ہم آپ کی بات پرلکھ دیں کہ 3 ماہ میں قوانین بنادیں گے،اٹارنی جنرل نے کہا قانون سازی کیلئے چھ ماہ کا وقت دیاجائے۔نیا قانون بنانے کے لیے وقت لگے گا جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ سے 72 سال میں قانون نہیں بنا اتنی جلدی کیسے ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا جنہوں نے ملک کی خدمت کی ہمارے لئے ان کا بڑا احترام ہے۔لیکن ہم آئین اور قانون کا سب سے زیادہ احترام کرتے ہیں

Leave a reply