لبنان میں پھر سیاسی بحران کیوں کھڑا ہو گیا

باغی ٹی وی رپورت کے مطابق : لبنان میں انجینئر سمیر الخطیب کی جانب سے اتوار کے روز وزارت عظمی کے لیے اپنی نامزدگی سے دست بردار ہونے کے بعد نئی حکومت کی تشکیل کا معاملہ ایک بار پھر زیرو پوائنٹ پر چلا گیا ہے۔

سابق وزیراعظم سعد حریری نے 29 اکتوبر کو اپنے منصب سے استعفا دیا تھا۔ اس کے بعد سے سیاسی جماعتیں نئی حکومت کے واسطے کسی ایک نام پر متفق ہونے سے قاصر نظر آ رہی ہیں۔ اس دوران سیاسی چہروں کی واپسی پر عوام کی جانب سے احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ سیاست دانوں کو دور رکھ کر ٹنکوکریٹس کی حکومت بنائی جائے۔ مظاہرین سیاست دانوں پر بدعنوانی کا الزام عائد کرتے ہیں۔

لبنانی صدر کی جانب سے اتوار کی شام پارلیمانی مشاورت کو ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔ یہ مشاورت آج پیر کے روز سے رواں ماہ کی 16 تاریخ تک منعقد ہونا تھی۔ اس اعلان کے بعد ملک کا سیاسی مستقبل اندھیری سرنگ میں چلا گیا ہے۔ لبنانی حکام ایک ٹیکنوپولیٹیکل حکومت (یعنی سیاست دانوں اور ٹکنوکریٹس دونوں پر مشتمل) تشکیل دینے پر اصرار کر رہے ہیں جب کہ عوامی تحریک اس کو مسترد کرتی ہے۔
واضح رہے کہ لبنانی وزیر اعظم کے استعفے کے بعد بھی مظاہروں کا یہ سلسلہ جاری ہے .لبنانی مظاہرین نے اپنے بیان میں ایک عارضی چھوٹی حکومت تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ حکومت حکمراں طبقے سے باہر کے افراد پر مشتمل ہو .. مالی بحران کے امور کو حل کرے اور بدعنوانی ے خلاف ایک نئی مہم انجام دے۔ اس میں عدلیہ کی خود مختاری اور لوٹی ہوئی عوامی دولت کی واپسی سے متعلق قوانین کی منظوری شامل ہو.ادھر امریکا کی طرف سے لبنان کی فوجی امداد سے متعلق اس وقت امریکا میں دو الگ الگ آراء سامنے آئی ہیں۔ واشنگٹن کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ بیروت کو امداد روکنے سے متعلق موقف میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جا رہی ہے۔

Shares: