سانحہ پی آئی سی، پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں وزیراعظم نے کیا ہدایات دیں؟ اہم خبر

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی کے اجلاس میں پی آئی سی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے عدلیہ اور وکلا تنظیموں سے رابطوں کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے قانون سازی کاعمل فوری شروع کرنےکی ہدایت کی گئی،

اجلاس میں وزیراعظم نےاپوزیشن سےرابطوں کاٹاسک بھی سونپ دیا،وزیراعظم عمران خان نے پی آئی سی اسپتال پر حملہ کرنےوالوں سےکسی صورت رعایت نہ برتنے کا حکم بھی دیا،وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا ،وزیراعظم نےعوام کوریلیف دینےکے لیے مجسٹریسی نظام بھی بحال کردیا

سانحہ پی آئی سی، کتنے وکلاء پر مقدمات درج ہو گئے؟ اور کیا دفعات شامل کی گئیں؟ اہم خبر

الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے،وکلاء کی ہڑتال،سائلین خوار،گرفتاریوں کے لئے ٹیمیں تشکیل

سانحہ پی آئی سی، وزیراعلیٰ پنجاب عثما ن بزدار کی طلبی ہو گئی

سانحہ پی آئی سی، نقصان کی ابتدائی رپورٹ جاری،کتنے کروڑ کا نقصان ہوا؟

اجلاس کے بعد وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ مٹھی بھر عناصر نے قانون کو اپنے پاؤں تلے روندا۔ وکلا میں اکثریت کا ایک جماعت سے تانہ بانہ مل رہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے ورکرز نے پورے عمل کو انتشار میں تبدیل کیا۔ ساری چیزیں انکوائری رپورٹ میں سامنے آ جائیں گی۔ پی آئی سی میں سسکتے اور تڑپتے مریضوں کی دل آذاری کی گئی۔ پی آئی سی حملہ کی وزیراعظم کو ابھی حتمی رپورٹ نہیں دی گئی۔

فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا کہ کور کمیٹی نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انصاف لائرز فورم وکلا تنظیمیوں کے ساتھ رابطہ کرے گی۔ قانون کے رکھوالے اگر اس طرح قانون پر حملہ آور ہونے لگیں گے تو معاشرہ جنگل کا قانون بن جائے گا۔ بار کونسل اور وکلا تنظیمیں اپنی صفوں میں کالی بھیڑوں کی نشاندہی کریں۔ بار کونسلز وکلا بھل صفائی مہم شروع کریں۔ وکلا نے کالے کوٹ پہن کر ہسپتال کے اندر یلغار کی۔ دوسری طرف ڈاکٹروں نے جانیں بچانے کے لیے مریضوں کو لاوارث چھوڑ کر بھاگنا تھا۔ ایک انسانیت کا مسیحا اور دوسرا قانون کا رکھوالہ ہے۔ دونوں کا ٹکراؤ کسی بھی طرح معاشرتی نظام میں حوصلہ افزا نوید نہیں ہے۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ عدالتوں سے طبی بنیادوں پر ضمانتیں ایک حسین اتفاق ہیں۔ جو طبی بنیادوں پر ضمانت لیتا ہے، وہ ہسپتال کے بجائے گھر روانہ ہو جاتا ہے۔ یہ کیسے بیمار ہیں؟ ہسپتال کے بجائے انہیں شفا گھر جا کر ملتی ہے۔ آصف زرداری وکٹری کا نشان بناتے ہوئے جیل سے نکلے۔ نواز شریف کا عدالت میں جب وقت ختم ہوگا تو حکومت کا کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہوگا۔ ابھی نواز شریف کے پاس 6 سے 7 دن ہیں۔

Shares: