نئی دہلی :بھارت صدربھی مودی کے وفادارنکلے ،ملک میں اقلیتوں کے احتجاج کومسترد کرتے ہوئے امتیازی فیصلے پراپنا فیصلہ سنادیا ،اطلاعات کے مطابق بھارت کےمختلف شہروں میں شہریت ترمیمی بل کی منظوری کےخلاف زبردست احتجاج کےباوجود بھارتی صدر نےباوجودمتنازعہ شہریت کےبل پردستخط کردئیےہیں۔
https://twitter.com/shanu_sab/status/1205708136407064577?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1205708136407064577&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.bolnews.com%2Furdu%2F%3Fp%3D40620
بھارتی میڈیاکےمطابق لوک سبھاکےبعدراجیہ سبھامیں بھی متنازعہ بل منظورکرنےکےبعدبل کے خلاف شمال مشرقی ریاستوں میں مظاہرےکیے گئے،اس کے باوجودبھارتی صدررام ناتھ کووندنے شہریت کےمتنازعہ بل پردستخط کردئے ہیں ۔
https://twitter.com/AabidShaikh77/status/1205685323096707072?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1205685323096707072&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.bolnews.com%2Furdu%2F%3Fp%3D40620
احتجاج کےدوران آسام کےدارالحکومت گوہاٹی میں مظاہرین اورپولیس کےدرمیان جھڑپیں ہوئیں جن میں 2 افراد ہلاک اور 26 زخمی ہوگئے ہیں ۔جبکہ بھارت میں کشیدہ صورتحال کےباعث جاپانی وزیر اعظم شنزو ایبےاور بنگلا دیش کے وزیر خارجہ اےکےعبدالمیمن نےدورۂ بھارت بھی منسوخ کردیا ہے۔
https://twitter.com/BabaUspeak/status/1205537205613056000?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1205537205613056000&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.bolnews.com%2Furdu%2F%3Fp%3D40620
نئے قانون میں ہندوؤں، سکھوں، پارسی، عیسائی اور دیگر مذاہب کو ترجیح دی گئی ہے جب کہ مسلمانوں کو اس بل میں یک سر نظر انداز کیا گیا ہے، یو این انسانی حقوق کے ادارے کا کہنا ہے کہ نیا شہریت قانون بھارتی آئین کی بھی نفی کرتا ہے۔
ये ही हैं दिन, बाग़ी अगर बनना है बन
तुझ पर सितम किस को पता फिर हो न होیہ ہی ہیں دن، باغی اگر بننا ہے بن
تجھ پر ستم کس کو پتا پھر ہو نہ ہوAligarh Muslim University #CABProtests #CABBill2019 #CitizenshipBill pic.twitter.com/x74SVQd6z7
— Md Asif Khan (@imMAK02) December 13, 2019
بھارت میں اقلیتوں پر مظالم اور فسادات کی وجہ سے جاپانی وزیر اعظم شنزو ایبے نے دورۂ بھارت بھی منسوخ کر دیا ہے۔بنگلا دیش کے وزیر خارجہ نے بھی گزشتہ روز بھارت کا دورہ منسوخ کر دیا تھا،
#India: We are concerned that the new #CitizenshipAmendmentAct is fundamentally discriminatory in nature. Goal of protecting persecuted groups is welcomed, but new law does not extend protection to Muslims, incl. minority sects: https://t.co/ziCNTWvxc2#FightRacism #CABProtests pic.twitter.com/apWbEqpDOZ
— UN Human Rights (@UNHumanRights) December 13, 2019
یواین انسانی حقوق کےادارےنےبھی بھارتی شہریت کےنئےقانون پراظہارتشویش کیا ہے، انسانی حقوق کےادارے نے نئے قانون کو امتیازی قرار دے دیا۔یو این انسانی حقوق کےادارے کاکہناہےکہ نیاشہریت قانون بھارتی آئین کی بھی نفی کرتا ہے۔