یونیورسٹی آف الاسکا‘ میں قائم ’فیئربینکس جیو فزیکل انسٹی ٹیوٹ‘ میں تحقیق سے وابستہ معاون پروفیسر، اور مطالعاتی رپورٹ کی سربراہ، اینڈی ایشوینڈن نے کہا ہے کہ اگر کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس اسی طرح خارج ہوتی رہی تو آئندہ ہزاروں سالوں میں گرین لینڈ کی سات گز چوڑی تہہ مکمل طور پر پگھل جائے گی ۔ جس کے برے اثرات سمندروں کے ساتھ ساتھ انسانوں پربھی پڑے گے ۔
یہ انکشاف دنیا بھر میں سطح سمندر کے بارے میں ہونے والی مطالعاتی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔اس مطالعاتی رپورٹ میں ناسا سے حاصل کردہ ’آئس برج‘ کی فضائی رپورٹ استعمال کی گئی ہے۔ یہ رپورٹ ’سائنس ایڈوانسز‘ میگزین میں شائع ہوئی ہے۔
ناسا کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال رہی تو آٸیندہ 200 سال میں برف کی چالیس فیصد طے پگھل چکی ہوگی ۔
رپوٹ کے مطابق گذشتہ دو عشروں میں سمندری پانی کافی گرم ہو چکا ہے جس کی وجہ سے یہ برف پگھلتی دکھائی دے رہی ہے ۔ برف پگھلنے کے نتیجے میں گلیشیر کو روکنے والی راہیں ختم ہوتی جارہی ہیں اور گلیشٸیرز کے لیے راستے کھلتے جارہے ہیں ۔
ان حقائق سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر موجودہ رفتار جاری رہی تو اگلے 200 برسوں کے دوران، عالمی سطح سمندر میں 48 سے 160 سینٹی میٹر (19سے 63 انچ) پانی کی سطح کا اضافہ ہوگا۔
موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کی بین الحکومتی فیصلہ ساز کمیٹی نے بتایا ہے کہ عالمی ماحولیاتی بگاڑ سے بچنے کے لیے جلدی اصلاح کی ضرورت ہوگی۔ کمیٹی نے اس صورتحال کو سوچ سے زیادہ خطر ناک قرار دیا ہے ۔

گلیشئر ختم ہو رہے ہیں
یہ انکشاف دنیا بھر میں سطح سمندر کے بارے میں ہونے والی مطالعاتی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
Shares: