صوم:دہشت گردوں کے حملوں میں 31 عورتوں سمیت 35 عام شہری جاں بحق ۔ ملک میں دو روز کے قومی سوگ کا اعلان۔ حالیہ برسوں میں شدت پسند گروہوں نے برکینا فاسواورشمالی افریقہ کے کئی دوسرے ممالک میں حملے کیے ۔لیکن واضح رہے کہ ابھی تک کسی نے اس حملے کی ذمہ داری ابھی تک قبول نہیں کی۔
یہ نہرو، گاندھی کا نہیں مودی کا ہندوستان ہے،اشارہ ملےتوگھنٹےمیں صفایا کردیں گے:
پچھلے چار برسوں میں دہشتگردوں کے حملوں میں کم از کم 700 افراد ہلاک اور پانچ لاکھ ساٹھ ہزار لوگ گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں. یاد رہے کے رواں ماہ کے شروع میں ایک گرجا گھر پر ہونے والے حملےمیں کم از کم 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
دل کے مریضوں کے لیے اکسیرحیات،کم خرچ بالا نشین ، ہرامیرغریب کی پہنچ میں
کرسمس سے ایک دن قبل منگل کے روز ہونے والے حملے میں درجنوں موٹر سائیکل سوارجنگجوؤں نے حصہ لیا، حملہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ فرانسیسی صدر ایمینوئل میخواں کا کہنا تھا کہ اگلے کچھ ہفتے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بہت اہمیت کے حامل ہیں
پہلے یاری پھرمکاری،آشناکوقتل کرنےوالی نے عجیب کہانی سنادی
مسلم اکثریت والے ملک برکینا فاسو میں مذہبی ہم آہنگی کی تاریخ بھی موجود ہے۔ لیکن پڑوسی ملک مالی میں شدت پسندوں کے حملے عام ہیں جس کے اثرات سرحد پار بھی پھیلتے نظر آ رہے ہیں۔ اس ملک میں ایسے خاندان موجود ہیں جن میں مسلمان اور مسیحی برادری کے افراد موجود ہیں اور یہ ملک کی آبادی کا 23 فیصد حصہ ہیں۔








