لندن:’’الٹرا ساؤنڈ لیزر‘‘کی نئی ٹیکنالوجی متعارف،طب کے میدان میں انقلاب برپاکردے گی ،تفصیلات کے مطابق ماہرین طب نے الٹرساونڈمیں جدت پیدا کرتے ہوئے ایک بہترٹیکنالوجی متعارف کروادی ہے،اس حوالے سے میساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ لیزر شعاعیں استعمال کرتے ہوئے ایسا بالکل ممکن ہے۔
میساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کےطبی سائنسدانوں کا کہنا ہےکہ لیزر شعاعیں اگرچہ توانائی سے بھرپور ہوتی ہیں اور جلد کو جلا بھی سکتی ہیں لیکن اس مقصد کےلیے جو لیزر شعاعیں استعمال کی گئی ہیں وہ بہت کم توانائی کی حامل ہیں اور بالکل بے ضرر ہیں۔ اپنی اس ایجاد کو ایم آئی ٹی کے ماہرین نے ’’الٹرا ساؤنڈ لیزر‘‘ کا نام دیا ہے، جس کا نظام دو لیزر شعاعوں کی بنیاد پر کام کرتا ہے۔
میساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہےکہ یہ ایک ایسی ٹکنالوجی ہےکہ جس میں سے ایک لیزر، شعاع جلد میں الٹرا ساؤنڈ لہریں پیدا کرتی ہے جبکہ دوسری لیزر، انسانی جسم کے اندر سے واپس پلٹ کر آنے والی الٹرا ساؤنڈ لہروں کو محسوس کرتی ہے۔ اس طرح دور سے کسی شخص کی اندرونی جسمانی حالت کا پتا چلایا جاسکتا ہے۔
لائٹ: سائنس اینڈ ایپلی کیشنز‘‘ کے تازہ شمارے میں چھپنے والے اس حوالے سے مضمون میں کہا گیا ہےکہ یہ تکنیک ابھی اپنے ابتدائی مراحل پر ہے جس سے استفادہ کرتے ہوئے لیزر شعاعیں انسانی جسم میں صرف چھ سینٹی میٹر گہرائی تک سرایت کرسکتی ہیں۔ علاوہ ازیں، ابھی اس لیزر الٹراساؤنڈ میں درستی کی شرح بھی روایتی الٹرا ساؤنڈ کے مقابلے میں خاصی کم ہے۔
ماہرین طب کےمطابق یہ تکنیک وضع کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسے عملی میدان میں استعمال کے قابل بنانے کی غرض سے تحقیق جاری رکھی ہوئی ہے کیونکہ مستقبل میں اس سے مستفید ہونے کے وسیع تر امکانات موجود ہیں۔ مثلاً یہ کہ انسانی جلد اور آنکھوں کو نقصان پہنچائے بغیر ہی، دور بیٹھے بیٹھے، لیزر کی مدد سے کسی بیماری کی تشخیص ممکن ہوجائے گی۔ماہرین کا کہنا کہ ابتدائی تجربات کامیاب رہے ہیں اورمستقبل میں اس کو طب کے میدان میں بھراستعمال کیا جائے گا








