قاسم سلیمانی امریکا کے لئے خطرہ کیوں بنے؟ ماضی میں کتنی بار "قتل” کی جھوٹی خبریں چلائی گئیں؟

بغداد میں امریکی راکٹ حملے میں ہلاک ہونیوالے قاسم سلیمانی سیاسی معاملات سے دور رہتے تھے تاہم عراق اور شام میں ملیشیا کی کارروائیوں کی وجہ سے مشہور تھے۔ ان کا تذکرہ اس وقت شروع ہوا جب امریکا اور اسرائیل نے ایران سے باہر پراکسی وارز یا درپردہ جنگی کاررائیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’عرب نیوز‘‘ کے مطابق القدس فورس کے سربراہ کے طور پر جنرل سلیمانی نے کارروائیوں کو عراق، لبنان اور شام تک وسعت دی جس میں فورس کے اہلکاروں کو شامی صدر بشار الاسد کے خلاف طویل جنگ میں ان کی حمایت کے لیے تعینات کیا گیا۔

2003 میں امریکا نے جب وہاں برسراقتدار آمر اور ایران کے دیرینہ دشمن صدام حسین کو ہٹانے کے لیے حملہ کیا تو وہاں پر بھی القدس فورس کے اہلکار بھیجے گئے۔ جنرل سلیمانی کے اثر و رسوخ کے بارے میں میڈیا پر رپورٹ کیا جانے لگا جب شامی صدر بشار الاسد کی حمایت کے لیے لڑنے کے ساتھ انہوں نے عراق اور شام میں شدت پسند گروپ داعش کے خلاف کارروائیاں کرنے والی فورسز کو مشورے دینے شروع کیے۔

امریکی حکام کا کہنا تھا کہ جنرل سلیمانی نے زیر کمانڈ اہلکاروں کو تربیت دی کہ امریکی حملے کے بعد وہاں موجود امریکی اہلکاروں کے خلاف حملے کیے جا سکتے ہیں جس میں بالخصوص سڑک کنارے ملک بم نصب کرنا شامل تھا۔

خبر رساں ادارے کے مطابق جنرل سلیمانی زیادہ تر ایرانیوں میں مقبول تھے اور انھیں ایک ایسے ہیرو کےطور پر جانا جاتا تھا جو بیرون ملک ایرانی دشمنوں کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بارے میں ماضی میں متعدد بار اطلاعات سامنے آئیں تھیں جس میں 2006 میں ایران کے شمالی مغربی علاقے میں فوجی ہیلی کاپٹر کے حادثے کے بعد ان کا نام آیا اور اس کے بعد 2012 میں دمشق میں ہونے والے بم حملے کے بارے میں خبریں آئیں کہ وہ شامی صدر بشار الاسد کے فوجی افسران کے ساتھ اس حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔

2015 نومبر میں ایسی افواہیں بھی سامنے آئیں تھیں کہ وہ حلب میں شامی شہر میں شامی صدر کی شامی فورسز کے ساتھ کارروائیوں کے دوران مارے گئے یا شدید زخمی ہو گئے۔

بغداد ایئر پورٹ پر امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل سمیت 9 افراد ہلاک ہو گئے، فضائی حملے میں ہلاک جنرل قاسم سلیمانی القدس فورس کے سربراہ تھے، عراقی میڈیا کا کہنا ہے کہ دیگر ہلاک شدگان میں ایران نواز ملیشیا الحشد الشعبی کا رہنما بھی شامل ہے۔

بغداد میں امریکی حملے پر ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل سلیمانی پر حملہ عالمی دہشت گردی ہے، امریکا کو اس حرکت کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس حملے کو عالمی دہشت گردی قرار دیا ہے۔ معابلے پر ایران میں ٹاپ سیکورٹی باڈی کا فوری اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے۔

امریکی حملے میں ایران کے قاسم سلیمانی،عراقی ملیشیا کے کمانڈر جاں بحق، ایران نے دیا امریکہ کو سخت ردعمل

قاسم سلیمانی کو ٹرمپ کی ہدایت پر مارا گیا، پینٹا گون، ٹرمپ نے کیا کہا؟

ایرانی جنرل کو مارنے کے بعد امریکہ نے دی شہریوں کو اہم ہدایات

جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت، امریکہ نے خطے کا امن داؤ پر لگا دیا، ایسا کس نے کہا؟

ایرانی جنرل پر امریکی حملہ، چین بھی میدان میں آ گیا، بڑا مطالبہ کر دیا

امریکی محکمہ دفاع پنٹاگان کے مطابق جنرل سلیمانی کو مارنے کا حکم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیا تھا جس پر کارروائی کی گئی۔

Shares: