کوئٹہ دھماکا، دو افراد جاں بحق، وزیراعظم نے کی مذمت اور دی اہم ہدایات
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کوئٹہ بم دھماکے کی مذمت کرتے قیمتی جانوں کے نقصان پر گہرے رنج اور غم کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی امداد دینے کی ہدایت کی ہے، وزیراعظم نے کہا ہے کہ زخمیوں کے علاج معالجہ میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے،

واضح رہے کہ کوئٹہ کے علاقے میکانگی روڈ پر دھماکے سے دو افراد جاں بحق جبکہ 14 زخمی ہو گئے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور ایمبیولینسوں کے ذریعے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے کا عمل مکمل کیا جہاں انھیں طبی امدادی دی جا رہی ہے۔ زخمیوں میں راہگیر بھی شامل ہیں۔ دھماکا رش والے علاقے میں گاڑی کے قریب ہوا۔

دوسری جانب پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے دھماکے کی اطلاع ملتے ہی حرکت میں آئے اور موقع پر پہنچ کر علاقے کو تمام قسم کی آمدورفت کیلئے سیل کردیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے کی نوعیت معلوم کی جا رہی ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کی شدت اتنی شدید تھی کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی جبکہ دھماکے سے عمارتوں اور دکانوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ دھماکا کوئٹہ کے انتہائی حساس علاقہ میں ہوا جس میں دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دہشتگردی واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے دہشتگردی کی بزدلانہ کارروائی میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد ایک مرتبہ پھر شہر اور صوبے کا امن خراب کرنا چاہتے ہیں، تاہم ان کے ناپاک عزائم کو ناکام بناتے ہوئے دیرپا امن کے قیام کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔

ڈی آئی جی بلوچستان نے کہا ہے کہ کرائم سین کی انویسٹی گیشن جاری ہے، ابھی تک کسی نیتجے پر نہیں پہنچے اور نہ ہی شواہد مکمل ہوئے ہیں، اس لیے ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا، علاقے میں اندھیرے کی وجہ سے شہادتیں نامکمل ہیں

واضح رہے کہ بلوچستان دہشت گردی کا نشانہ بنتا ہے ،گزشتہ ماہ دسمبر میں بھی بلوچستان میں چیک پوسٹ پر دھماکا ہوا تھا اس سے قبل بھی متعدد بار کوئٹہ و دیگر علاقوں میں دہشت گردانہ کاروائیاں ہوئیں، سال نو کا یہ کوئٹہ کا پہلا حملہ تھا جس میں دو جانیں ضائع ہو گئیں.

Shares: