اسلام آباد:پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال سے متعلق وزیر اعطم کی معاشی ٹیم جب ایک نجی ٹی وی کے پروگرام "پاکستان کے لیے کر ڈالو” میں مختلف سوالوں کے جواب دے رہی تھی تو اس دوران وزیر پاکستان عمران خان اپنی معاشی ٹیم کا ساتھ دینے کے لیے اس پروگرام میں کود پڑے

بڑی دلسچپی والی بات یہ ہے کہ وزیر اعطم پاکستان اپنی معاشی ٹیم کے ساتھ پروگرام "پاکستان کے لیے کر ڈالیے”میں خودبھی کود پڑے اور مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوا کہا کہ عمران خان کا نہ کوئی بزنس ہے اور نہ انڈسٹری ہے ، جوملک کے لئے بہتر ہوگا وہی کروں گا ‘ عمران خان نے دوٹوک پیغام دے دیا وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ ایمنسٹی سکیم سیاستدانوں اور پبلک آفس ہولڈرز کیلئے نہیں ہے ، مشکل وقت ہے ، ملک کو قرضوں سے نجات دلائیں گے ، عمران خان کا نہ کوئی بزنس ہے اور نہ انڈسٹر ی ہے ، جوملک کے لئے بہتر ہوگا ،وہ میں کروں گا ، بے نامی جائیدادیں ضبط ہوجائیں گی اور سزا بھی ملے گی ۔

جیونیوز کے پروگرام ”پاکستان کے لئے کرڈالو“میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ ہمارا یہ مسئلہ ہے کہ ایک تو ہم پوری دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں اور دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ ہم جو ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں، ان میں سے آدھا قرضوں کی ادائیگی میں خرچ ہو جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں کیوں پہنچے ہیں؟ ہم یہاں کرپشن اور ٹیکس نہ دینے کی وجہ سے پہنچے ہیں، لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم ٹیکس کیوں دیں کیونکہ ہمارا پیسہ ہم پر خرچ نہیں ہوگا ۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی قوم سے کہناچاہتا ہوں کہ ہم آپ کا پیسہ آپ پر خرچ کریں گے ، ہم اپنے خرچے کم کررہے ہیں ، وزیر نے اپنی تنخواہیں کم کی ہیں ، وزیر اعظم ہاﺅس کاخرچہ کم کیاہے ، فوج نے اپنا خرچہ کم کیاہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ جو کہتے وہیں کہ ٹیکس کے دائر ے میں آکر ہمیں ادارے تنگ کریں گے تو میں نے اس کے لئے کہہ دیاہے کہ اگر کوئی ادارہ تنگ کرے تو اس کیلئے وزیر اعظم شکایات سیل میں ایک الگ سیکشن بنا دیں گے کہ جس کو کوئی تنگ کرے وہ وہاں کال کرسکتاہے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جب تک ہم پیسے اکٹھے نہیں کریں گے ملک نہیں چل سکتا ، اس کے لئے ہم ہر سطح پر جائیں گے ، اس کااصل طریقہ یہ ہے کہ ہم ٹیکنالوجی لے آئیں، ہم کوشش کریں گے کہ ایف بی آر میں ریفارم کریں اور اگر یہ نہ ہوا تو ہم سب کچھ کریں گے ، اس کے لئے متبادل نظام بھی بنانا پڑا تو بنائیں گے کیونکہ ہمارے پاس اس کے علاوہ راستہ ہی نہیں ہے ، اگر یہ نہ کیا تو قرضے بڑھتے جائیں گے ۔ انہوںنے کہا کہ جن لوگوں نے 30جون تک ایمنسٹی نہ لی تو میں اس کے لئے پاکستانیوں سے خصوصی اپیل کرتا ہوں کہ ملک اس وقت چلتاہے جب ساری قوم اکٹھی ہوجاتی ہے ، میں نے زلزلے اور سیلاب میں دیکھاہے کہ سب نے ملکر ملک کو مشکل وقت سے نکالا تھا ، اس وقت بھی حکومت اور عوام ملکر ملک کو مشکل سے نکال سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے پاس وقت نہیں وہ تیس جون تک رجسٹرڈ کروالیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ تیس جون کے بعد ایمنسٹی سکیم میں کوئی توسیع نہیں ہوگی ، اس وقت حکومت کے پاس جو معلومات ہیں ، وہ اس سے قبل کسی حکومت کے پاس نہیں تھیں ، ہمارے پاس باہر سے بھی معلومات آرہی ہیں، اگر کسی کا پیسہ باہر پڑاہے اور وہ بتا نہیں سکتا کہ یہ کس طریقے سے کمایا ہے تووہ منی لانڈرنگ ہے ، یہ پیسہ پاکستان منگوا سکتاہے ۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کا مطلب یہ ہے کہ ملک سے پیسہ چوری کرتے ہیں اور ملک سے باہر بھیجوا دیتے ہیں اور پھر ایک قانون کی مدد سے باہر سے منگوا لیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سالانہ دس ارب منی لانڈرنگ ہوتی ہے اور ہم چھ ارب کا آئی ایم ایف سے قرضہ لے رہے ہیں. ہم نے غریب طبقے کیلئے بجٹ میں نوے ارب روپیہ رکھاہے اور بزنس انڈسٹری کو بھی فائد ہ دینے کی کوشش کی ہ ۔وزیراعظم نے ایک تاجر کے سوال کے جواب نے کہاہے کہ اگر کسی کے پاس پیسے اس وقت موجود نہیں ہیں تو وہ بتادے وہ کس تاریخ تک پیسے دیدے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آج جہاں پہنچ گیاہے ، اس کے لئے عوام کواور حکومت کو اپنے آپ کو تبدیل کرناہے ، اللہ کہتاہے کہ میں اس وقت تک اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود کونہیں بدلتی ۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم ہاﺅس کے اخراجات کم کئے جارہے ہیں، وزیر اعظم ہاﺅس کی جگہ پر چائنہ کے ساتھ ملکر ایک بڑی یونیورسٹی بنارہے ہیں ، میں اپنے گھر کے بجلی کے بل خود دیتا ہوں ،انگلینڈ میں مجھے دعوت دی گئی تھی لیکن میں نہیں گیا ، میں نے یہ سوچ نیچے تک لیکر آنی ہے ، اداروں کوٹھیک کرناہے تاکہ لوگوں کویہ احساس ہوکہ یہ ادارے ہمارے دشمن نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں امید رکھنا ہوں کہ وہ قوم جو دنیا میں سب سے زیادہ خیرات دیتی ہے ، وہ ٹیکس دینے کوبھی فرض سمجھے گی ، اچھا ملک تو اس ملک میں آنا ہے ، یہ واحد ملک تھا جو اسلام کے نام پر بناتھا لیکن ہم اس سے دور چلے گئے ، ہم نے اس ملک کو ایک فلاحی ریاست بناناہے ۔کوئٹہ سے ایک تاجر کے سوال پر کہ وزیر اعظم اور کابینہ پہلے اپنے اثاثے خود ظاہر کرے تو وزیراعظم نے کہاہے کہ میر ے سارے اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں ، میرا ایک پیسہ پیسہ پاکستان میں ہے ، میں نے 25سال باہرکمائی کی اور سارا پیسہ ملک میں لیکر آیا ہوں

پی ٹی آئی حکومت کے معاشی بحران پر وزیراعظم کی معاشی ٹیم موجودہ صورت حال پر حکومتی کارکردگی اور اصلاحات پر تاویلیں پیش کرنے لگے. ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے حکومتی پالیسی بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جو کوئی اپنے اثاثے ڈیکلیئر کرے گا اسے قانونی تحفظ حاصل ہوگا.ریونیوکے وفاقی وزیر حماد اظہر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جولوگ اثاثےڈکلیئرڈکریں گےوہ عدالت میں بطورثبوت پیش نہیں کیےجائیں گے.اثاثےڈکلیئرڈکرنےوالوں کوہراساں نہیں کیاجائےگا.انہوں نےکہا کہ یہ حکومت کی پہلی اور آخری ایمنسٹی اسکیم ہے.حماد اظہر نے کہا کہ دیگر کئی ملکوں سے ڈیٹا آرہا ہے. عبد الحفیظ شیں نے کہا کہ بےنامی جائیدادرکھنےوالوں کےپاس موقع ہےٹیکس نظام میں آئیں.چیئر مین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ تاجر اور کاروباری حضرات بے فکر رہیں کسی کو پریشان نہیں کیا جائے گا.

Shares: