نئی دہلی :باپ، دادا، پردادا سب ہندو، میں مسلمان، میرا کیا ہوگا !بھارتی مسلمان عبدالغفار کہتے ہیں کہ اگر 50 سال پرانا ریکارڈ دیکھیں تو میرے باپ-دادا ہندو تھے اورمیں مسلمان ہوں۔ میری فیملی میں چچا، بھائی، بہن اور تقریباً 150 لوگوں کے سامنے یہی سوال کھڑا ہے کہ آخر ہمارا کیا ہوگا ۔
فردوس عاشق سمیت وزیراعظم کے 15 معاونین خصوصی کی تعیناتی چیلنج،عدالت نےطلب کرلیا
بھارت سے آمدہ اطلاعات کےمطابق ایک طرف شہریت قانون کے خلاف پورے ملک میں لوگ سڑکوں پر اترے نظر آ رہے ہیں تو دوسری طرف اس قانون سے متعلق کئی طرح کی پیچیدگیاں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ دہلی کے جامعہ نگر میں رہنے والے عبدالغفار سولنکی اس قانون کے پاس ہونے کے بعد ایک عجیب ہی کشمکش میں مبتلا نظر آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بنیادی طور پر علی گڑھ ضلع کے رہنے والے ہیں اور ان کے باپ، دادا، پردادا سبھی ہندو مذہب کو ماننے والے تھے لیکن پھر ایک وقت ایسا آیا جب پورا کا پورا خاندان مسلم ہو گیا۔ شہریت قانون نافذ ہونے کے بعد ان کے لیے پریشانی یہ پیدا ہو گئی ہے کہ وہ آخر سرکار کو کون سا کاغذ دکھائیں اور انھیں کس خانے میں رکھا جائے گا۔
سخت ترین سردی کی تاریک راتوں میں بھی بھارتی فوج کشمیریوں پرمظالم سے بازنہیں آرہی ،…
عبدالغفار سولنکی کہتے ہیں کہ ’’شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کو لے کر میری سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ اب میرا کیا ہوگا۔ میری اور میری فیملی کا کیا ہوگا۔ کیا مجھے مسلم طبقہ میں رکھ کر قانون کے تحت اپنی پیدائش کا سرٹیفکیٹ پیش کرنا ہوگا یا پھرآبا و اجداد کے ہندو ہونے کی وجہ سے چھوٹ ملے گی اور ان کی شہریت پر کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔‘‘