لڑکپن میں ایک دور دیکھا تھا کہ جب ہر روز،ہفتے یا مہینہ میں کوئی نہ کوئی سانحہ رونما ہوتا۔
بے کلی اور بے سکونی کی ایک کیفیت ہمہ وقت اعصاب پر طاری رہتی تھی۔۔۔

بہت دل دوز مناظر اخبارات و ٹی وی سکرین دکھاتے اور دل غم میں ڈوب کر اس چمن کی سلامتی اور مضبوطی کے لیئے دعا گو ہو جاتا تھا۔
وہی سانحات جو میرے چمن کے ستر ہزار سے زائد نفوس کو نگل گئے__جوان،بچے،بوڑھے،عورتیں اس آگ و خون کی کھیل کی نذر ہو گئے۔۔۔

وہ جاں گزا لمحات ان کے لیئے یقیناً نہ ختم ہونے والا درد بن گئے،جن کے پیارے ایسی وارداتوں کا نشانہ بنے گئے اور اس حالت میں وطنِ عزیز کے ہر طبقہ نے قربانیاں دی ہیں۔
لیکن وقت نے ثابت کیا کہملک کے سیکیورٹی اداروں نے تندہی و جانفشانی سے اس عفریت پر قابو پا کر چمن کے شرق و غرب اور شمال و جنوب میں امن کا پھریرا لہرا کر قوم کو امن کی بہار کا تحفہ دیا۔

وہ خوف و دہشت کا ماحول جو در آیا تھا۔۔۔اس کے بعد قوم نے سکون اور اطمینان کی سانس لی۔
تجارتی سرگرمیاں بڑھنے لگیں اور پاکستان کو سیاحت کے لیئے بہت موزوں ملک گردانا جا رہا ہے۔۔۔

گوادر پورٹ اس خطے میں معاشی ترقی اور خوشحالی کا پیام بننے جا رہی ہے تو ایسے میں بہت سے ملک دشمن عناصر یہ بات ہضم نہیں کر پا رہے اور بلوچستان جو شروع سے اس تخریبی ذہنیت کا نشانہ رہا ہے۔۔۔
وہاں دو روز قبل ایک مسجد میں معصوم شہریوں کا قتل ایک انتہائی گھناؤنا کھیل ہے۔
مسجد ہو یا مندر__گرجہ ہو یا معبد۔۔۔تمام پر امن انسانوں کی جان بہت قیمتی ہے۔
اور پھر ایسے عناصر ایسی جگہوں کو نشانہ بنا کر متنازعہ بحث کو بھی جنم دیتے ہیں۔

اس واقعہ میں بھی انتہائی قیمتی جانوں کا زیاں قومی المیہ ہے۔
ایک بار پھر اس طرح کے واقعات کا سر اٹھانا یقیناً ایسے عناصر کی طرف سے تخریبی انتباہ ہے۔
وادئ مہران سے بلوچستان۔۔۔اور پنجاب سے کے پی کے تک امن و بہار کا عَلم سدا بلند رہے آمین۔

ان عزائم کو ملک کے باوقار اداروں نے مل کر پیوندِ خاک کرنا ہے اور شہریوں کو بھی چاہیئے کہ اپنے ارد گرد ایسے مشکوک افراد پر نظر رکھیں۔
تاکہ اس چمن میں ہزاروں لوگوں کے خون کی بدولت جو بہار آئی ہے وہ ماند نہ پڑنے پائے اور ملک دشمن عناصر کو کھیلنے کا موقع نہ مل سکے۔
اور یہ چمن تا قیامت روشنیوں سے منور رہے۔۔۔

یہاں کسی بے گناہ شخص کا ناحق لہو نہ بہے اور تعمیر و ترقی کا سفر باہم ملکر جاری و ساری رہے۔
اس چمن میں آئی ہے بہار_
جانے کتنی قربانیوں کے بعد—
اس گلشن کو سینچا ہے__
پیاروں نے اپنے لہو کے ساتھ__
اس گلشن کی روشنیوں پر__
آئے گی جو نظرِ سیاہ__
اُس چشمِ پر فتن کو__
پھوڑ دیں گے ہم سب
یکجہتی کےتیر کے ساتھ__!!!
ان شآ ء اللہ

امن کی بہار پر خزاں کی پرچھائی—از—جویریہ چوہدری

Shares: