حکومت 3 ماہ میں یہ کام کر کے ورنہ ہم فیصلہ دیں گے، سپریم کورٹ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نیب آرڈیننس کی شق 25اے سے متعلق ازخودنوٹس کامعاملہ،سپریم کورٹ نے15جنوری کی سماعت کاتحریری حکمنامہ جاری کردیا

سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل کے مطابق فاروق ایچ نائیک ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کرچکے ہیں،حکومت نیب قانون میں ترمیم کےلیےاتفاق رائے پیداکرنےکی کوشش کررہی ہے،3ماہ میں مسئلہ حل نہ ہوا تو عدالت قانون اور میرٹ کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرے گی.

سپریم کورٹ میں نیب آرڈیننس کی شق 25 اے ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی،سپریم کورٹ نے نیا نیب قانون لانے کے لیے 3ماہ کی مہلت دے دی،عدالت نے کہا کہ توقع کرتے ہیں حکام نیب قانون سے متعلق مسئلے کو حل کرلیں گے،

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نیب آرڈیننس کی شق 25 اے کے معاملے پر ترمیم ہوگئی ہے؟ جسٹس اعجازا لاحسن نے کہا کہ نیب آرڈیننس کا سیکشن 25 اے ختم ہوا یا اس میں ترمیم ہوئی؟ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں نیب آرڈیننس سے متعلق بل موجود ہے،سینیٹ قائمہ کمیٹی سے منظوری کے بعد معاملہ ایوان میں جائے گا،بل کے مطابق نیب کے آرڈیننس 25 اے کو مکمل طور پر ختم کیا جارہا ہے

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ اس معاملے پر بحث کرنا چاہتے ہیں، ہم تو معاملہ نمٹانے لگے ہیں،بحث کرنی ہے تو نیب آرڈیننس کے سیکشن 25 اے کو آئین سے متصادم ثابت کریں،کیا آپ کا موقف ہے کہ رضاکارانہ رقم کی واپسی کرنے والا شخص جرم بھی تسلیم کرے؟کیا رضاکارانہ طور پر رقم واپس کرنے والے شخص کو سزا یافتہ تصور کیا جائے؟کیا نیب آرڈیننس کے سیکشن 25 اے سے اب بھی کوئی مستفید ہورہا ہے؟

نواز شریف کے ساتھ کتنے میں ڈیل ہوئی؟ مریم نواز کو جانے دیا جائیگا یا نہیں؟ شیخ رشید نے بتا دیا

نواز شریف کی طبیعت کیسی؟ کہاں سے علاج کروانا چاہتے ہیں، مریم نے اظہار کر دیا

حریم شاہ باز نہ آئی، وفاقی وزیر کی ویڈیو لیک کرکے شرمناک الزامات عائد کر دیئے

شیخ رشید کی ویڈیو لیک، حریم شاہ پھر میدان میں آ گئی؟ کیا کہا؟

عمران خان کی ویڈیو لیک کر دوں گی، حریم شاہ کی نئی ٹویٹ کے بعد کھلبلی مچ گئی

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نیب کے بہت سے قوانین ہیں آپ کا مقدمہ سیکشن 25 اےسے متعلق ہے، اس حوالے سے بل حکومت کا نہیں بلکہ فاروق ایچ نائیک کا ہے، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں نیب آرڈیننس سے متعلق پرائیویٹ ممبربل موجود ہے،

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ موجودہ اٹارنی جنرل کا موقف گزشتہ اٹارنی جنرل سے مختلف ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کا قانون ہے کہ پہلے انکوائری ہوگی پھر تحقیقات، 200 گواہ بنیں گے،اس طرح تو ملزم کے خلاف زندگی بھر کیس ختم نہیں ہوگا،کرپشن کی رقم واپس کرنے والوں کو نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑے گا،

Shares: