وفاقی حکومت کی جانب سے فلم ساز سرمد کھوسٹ کی آنے والی فلم ’زندگی تماشا‘ کی ریلیز روکے جانے کے بعد مذہبی تنظیم تحریک لبیک پاکستان نے فلم کے خلاف مظاہروں کی کال واپس لے لی
تحریک لبیک پاکستان نے ’زندگی تماشا‘ کے خلاف فلم کی ریلیز سے ایک دن قبل 23 جنوری کو ملک بھر میں مظاہروں کا اعلان کیا تھا
مذہبی تنظیم تحریک لبیک پاکستان نے ’زندگی تماشا‘ فلم کے خلاف مظاہروں میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی شرکت یقینی بنانے کے لیے پمفلٹ بھی تقسیم کیے تھے تاہم اب تحریک لبیک پاکستان نے فلم کو ریلیز سے روکے جانے کے بعد فلم کے خلاف مظاہروں کی کال واپس لے لی
’زندگی تماشا‘ کی ریلیز ابتدائی طور پر پنجاب فلم سینسر بورڈ نے روکی تھی اور بعد ازاں سندھ فلم سینسر بورڈ نے بھی فلم کی ریلیز کو روک دیا تھا دونوں صوبائی فلم سینسر بورڈز کے بعد وفاقی فلم سینسر بورڈ نے بھی ’زندگی تماشا‘ کی ریلیز کو روکتے ہوئے فلم کا تنقیدی جائزہ لینے کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ سندھ حکومت مے بھی فلم کی ریلیز روک دی ہے
وفاقی حکومت نے اس وقت ریلیز روکی جب سرمد کھوسٹ نے اپنی فلم کے خلاف ہونے والے مظاہروں اور اسے روکنے کے خلاف لاہور کی سول کورٹ میں درخواست دائر کی تھی







