مزید دیکھیں

مقبول

این ایل سی کی خلیجی ممالک کے لیے بحری سروس کا آغاز

این ایل سی نے خلیجی ممالک کے لیے پہلی...

دنیا بدل رہی،پاکستان مخالف قوتیں سرگرم ہوگئیں.تجزیہ:شہزاد قریشی

سیکیورٹی ادارے،پولیس اور عوام دہشتگردی جنگ کے خلاف قربانیاں...

وزیراعظم سے کاروباری شخصیات کے وفد کی ملاقات

وزیرِ اعظم پاکستان، شہباز شریف نے کہا ہے...

شادی کا جھانسہ ، پاکستانی لڑکیوں کی چین اسمگلنگ، 3 ملزمان گرفتار

اسلام آباد(باغی ٹی وی )اسلام آباد ایئرپورٹ پر ایف...

اتنا عرصہ ہوگیا، ارشد شریف کیس میں تاخیر کیوں ہوئی،سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ارشد شریف قتل...

ٹرمپ کی ڈیل آف دی سنچری’ پر فلسطینیوں کی جانب سے سخت ردعمل

ٹرمپ کی ڈیل آف دی سنچری’ پر فلسطینیوں کی جانب سے سخت ردعمل
باغی ٹی وی :فلسطینیوں نے ٹرمپ کے فلسطین کی تقسیم کے منصوبے کو مسترد کر دیا.ا.مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جاری کردہ مشرق وسطیٰ کے نام نہاد امن منصوبہ ‘ڈیل آف دی سنچری’ پر فلسطینیوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اور اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے امریکی امن پروگرام یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے ’’فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی نئی چال قرار دیا ہے۔‘‘

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ امن منصوبے کو مسترد کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی امن پروگرام نہیں بلکہ امن کے نام پر فلسطینی قوم سے سے ایک دھوکہ ہے جسے کوئی فلسطینی قبول نہیں کرے گا۔

عباس نے اس منصوبے کو سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کوئی حق نہیں کہ وہ فلسطینی قوم کے حقوق پر سودے بازی کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ منصوبہ "منظور نہیں ہو گا اور دیگر سازشی منصوبوں کی طرح یہ بھی تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا جائے گا’۔

رام اللہ میں فلسطینی قیادت سے ملاقات میں صدر عباس نے کہا کہ امریکا کا منصوبہ صدی کی ڈیل نہیں بلکہ صدی کا طمانچہ ہے مگر ہم انشاء اللہ اس طمانچے کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ دیگر سازشوں کی طرح اس سازش کا بھی کوئی مستقبل نہیں ہوگا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یروشلم برائے فروخت ہر گز نہیں۔ ہم اپنے دیرینہ حقوق پر کسی کو سودے بازی کی اجازت نہیں دیں گے۔

محمود عباس نے کہا کہ امریکا کے امن منصوبے کی سازش ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ اس میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کیا گیا ہے۔ اگر القدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم نہیں کیا جاتا تو ہم بھی یہ منصوبہ قبول نہیں کریں گے۔ کوئی عرب، مسلمان یا عیسائی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہیں کرے گا۔