جوہانسبرگ:جنوبی افریقہ میں جاری آئی سی سی انڈر 19 کرکٹ ورلڈکپ 2020 کے کوارٹرفائنل میں افغانستان کو مات دینے کے بعد پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم سیمی فائنل کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ جوہانسبرگ سے پوچیف اسٹروم پہنچنے والی قومی انڈر 19 کرکٹ ٹیم نے اتوار کے روز 3 گھنٹے سے زائدجاری رہنے والے ٹریننگ سیشن میں بھرپور شرکت کی۔
یاد رہےکہ دنیائے کرکٹ کے روایتی حریف پاکستان اور بھارت کی انڈر 19 ٹیموں کے درمیان سیمی فائنل 4 فروری بروز منگل کو جے بی مارکس اوول میں کھیلا جائے گا۔
اہم میچ سے قبل منعقدہ ٹریننگ سیشن میں آلراؤنڈر فہد منیر نمایاں رہے۔ بائیں ہاتھ کے ٹاپ آرڈر بیٹسمین اور لیگ اسپنر فہد منیر نے تاحال ایونٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔لاہور سے تعلق رکھنے والے نوجوان کرکٹر زمباوے کے خلاف گروپ میچ اور افغانستان کے خلاف کوارٹر فائنل میچ میں متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔
زمباوے کے خلاف میچ میں فہد منیر نے قاسم اکرم اور محمد شہزاد کے ساتھ بالترتیب 66 اور46 رنز کی شراکت قائم کرکےٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا ۔انہوں نےمیچ میں79 گیندوں پر 53 رنز کی اننگز کھیلی۔
افغانستان کے خلاف کوارٹرفائنل میں فہد منیر نے نپی تلی باؤلنگ کرتے ہوئے 2 وکٹیں حاصل کرکےمیچ میں پاکستان کی گرفت مضبوط کردی تھی۔انہوں نےمیچ میں 7 اوورز میں 29 رنز کے عوض 2 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
بائیں ہاتھ کےبلے باز فہد منیر ، ویسٹ انڈیز کےلیجنڈری بلے باز برائن لارا کو اپنا فیورٹ کرکٹر قرار دیتے ہیں۔فہد منیر کا کہنا ہےکہ قومی انڈر 19 ٹیم ایونٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ وہ میگا ایونٹ میں اپنی کارکردگی سے مطمئن ہیں اور وہ کوشش کرتےہیں کہ ہر میچ میں 100 فیصد کارکردگی پیش کریں۔
نوجوان آلراؤنڈر نے کہا کہ زمباوے کے خلاف جلدی وکٹیں گرنے کے بعد انہیں ہیڈ کوچ کی جانب سے وکٹ پر رکنے کی ہدایات ملی تھی لہٰذا انہوں نےٹیم پلاننگ پر عمل کرکے نصف سنچری اسکور کی۔فہد منیر نے کہا کہ افغانستان کے خلاف میچ میں بینونی کی وکٹ ان کے لیے سازگار رہی اور یہی وجہ ہےکہ انہوں نے میچ میں یکے بعد دیگرے 2 وکٹیں حاصل کیں۔
نوجوان کرکٹر نے کہاکہ ایونٹ پر روانگی سے قبل نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں مشتاق احمد نے انہیں اہم ٹپس دیں جو کارگر ثابت ہورہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے خلاف میچ میں وہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے خواہشمند ہیں۔
اسکواڈ(یکم ستمبر 2000 یا اس کے بعد پیدا ہونے والے کھلاڑیوں کا انتخاب کیا جاسکتا تھا):
اوپنرز: عبدالواحد بنگلزئی (کوئٹہ)، حیدر علی (راولپنڈی) اور محمد شہزاد (ملتان)۔
مڈل آرڈرز: محمد حارث (پشاور)،محمد حریرہ (سیالکوٹ) اور محمد عرفان خان (لاہور)۔
وکٹ کیپر: روحیل نذیر(کپتان)۔
آلراؤنڈرز: عباس آفریدی( پشاور)، فہد منیر (لاہور)، قاسم اکرم (لاہور)۔
اسپنرز: عامر علی (لاڑکانہ) اور آرش علی خان (کراچی)۔
فاسٹ باؤلرز: عامر خان (پشاور)، محمد وسیم جونیئر (شمالی وزیرستان) اور طاہر حسین (ملتان)۔
ٹیم منیجمنٹ:
اعجاز احمد ( ہیڈ کوچ کم منیجر)، راؤ افتخار انجم (باؤلنگ کوچ)، عبدالمجید(اسسٹنٹ کوچ)، حافظ نعیم الرسول (فزیو تھراپسٹ)، صبور احمد (ٹرینر) ، عثمان ہاشمی( اینالسٹ) ،عماد حمید (میڈیا منیجر) اورکرنل (ر)عثمان رفعت انوری(سیکورٹی منیجر) ۔







