لاہور:چین میں پھنسے پاکستانی طلبا نے حکمرانوں سے مایوس ہوکرمبشرلقمان سے مدد کی اپیل کردی ،اطلاعات کےمطابق چین کے صوبے وہان میں پھنسے پاکستانی طلبانے بالآخرہرطرف مایوسی کے بعد معروف اینکرمبشرلقمان سے مدد کی اپیل کردی
باغی ٹی وی کےمطابق چین کے صوبے وہان جہاں سے کرونووائرس کی وبا پھوٹی ہے اور جس نے پوری دنیا کواپنی لپیٹ میں لےلیا ہے وہاں پھنسے پاکستانی طلبا نے کھرا سچ پروگرام کے میزبان ، معروف اینکر،ممتاز صحافی مبشرلقمان سے ٹیلی فون پرگفتگو کرتے ہوئے اوراپنی بے بسی کا اظہارکرتے ہوئے یہ درخواست کی ہےکہ وہ براہ کرم ان پھنسے ہوئے پاکستانیوںکو وہان سے نکالنے کے لیے مدد کریں
باغی ٹی وی کو ملنے والی اطلاعات کےمطابق وہان صوبے سے مختلف تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم پاکستانی طالبات کے ایک گروہ کی طالب علم رہنما نے مبشرلقمان سے گفتگوکرتے وہان صوبے کی صورت حال سے آگاہ کیا ، ٹیلی فون پرچینی صوبے وہان سے بات کرتے ہوئے اقرا منیرکہتی ہیںکہ اس وقت صورت حال بہت خراب ہے
معروف اینکرمبشرلقمان سے گفتگوکرتے ہوئے اقرا منیر نے انکشاف کیا کہ وہان یونیورسٹی میں زیرتعلیم دیگرملکوں کے طالب علموں کووہاں سے نکالا جا رہا ہے ، اقرا منیرنے چند ملکوں کا نام بتاتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش ،بھارت ، ہالینڈ کی ایمبیسی کی طرف سے اگرایک دو یا تین بھی طالب علم وہاں زیرتعلیم ہیں انہوںنے ان کو نکال لیا ہے لیکن پاکستانی ایمبیسی کوہماری پرواہ تک نہیں کوئی ہماری بات ہی سنتا ، ہم کدھر جائیں
اقرا منیر نے مبشرلقمان سے گفتگوکرتے ہوئے وہاں کے تازہ ترین حالات سے آگاہی دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت صورت حال یہ ہےکہ ہمیںایک کمرے میں بند کردیا گیا ہے، ہمیں باہر نہیںنکلنے دیا جارہا ، دیگرملکوں کے طالب علم تو واپس اپنے اپنے ملکوں کوروانہ ہوچکے ہماری آہ و بکاپاکستانی حکومت سنتی ہی نہیں ، خدارا ہماری مدد کیجیئے
باغی ٹی وی کے مطابق اقرا منیر اپنے حالات سے مزید آگاہی دیتے ہوئے بتاتی ہیں کہ پاکستانی ایمبیسی ہمیںقبول کرنے کےلیے تیار نہیںکیا ہم پاکستانی نہیں، وہ بتاتی ہیںکہ ہم ویسے تو کسی بھی قسم کے انفیکشن سے محفوظ ہیں لیکن اس کے باوجود منہ پرماسک پہن کرکھانا وغیرہ لینے جاتے ہیں تو اس دوران گردوغبارکے اثرات تومرتب ہوتے ہیں لیکن ہمیں کوئی وائرس کا خطرہ نہیں ہے لیکن حیرانی اس بات کی ہے کہ اس کے باوجود ہم سے نفرت کی جارہی ہے اورہمیںپاکستان واپس نہیںلایا جارہا
اقرا منیر مبشر لقمان سے کہتی ہیں کہ ان حالات میں جب دیگرممالک کے طالب علموں کوان کے ممالک واپس لے جارہے ہیں توپاکستان ایسا کیوں نہیں کرتا ، ہم ان سے ٹکٹ نہیں مانگتے ، ٹکٹ کے لیے پیسے نہیں مانگتے ، ہم سکالرشپ پرتعلیم حاصل کررہتے ہیں کسی پربوجھ نہیںہیں لیکن اس کےباوجود ہمیں نظر انداز کیا جارہا ہے، اقرا کہتی ہیں کہ مبشربھائی خدا کے لیے ہماری مدد کیجیئے اورہماری آواز پاکستان کے کونے کونے تک پہنچائیے
اقرا منیر نے روتے ہوئے اپیل کی کہ اگرحکومت ہمیں پاکستان میں نہیں لے جارہی تویہ توکرسکتی ہے کہ ہمیں اس متاثرہ شہرسے نکال کرچین کے کسی دوسرے محفوظ شہرمیں منتقل کردیں ،وہ کہتی ہیںکہ ہمارے گھر والے ، والدین ، بہن بھائی سب ہماری صورت حال سے پریشان ہیں ،اقرا بتاتی ہیں کہ میری والدہ رورہی ہیں لیکن کوئی ان کی آہ وبکا کی آواز سننے کے لیے تیار نہیں کوئی ان کوتسلی دینے کے لیے تیار نہیں ،کوئی ان کی خبرگیری کرنے کے لیے تیارنہیں
آخر میںاقرامنیر مبشرلقمان سے بار بار گزارش کرتی ہیںکہ وہ جس طرح دکھی انسانیت کی آواز ہمیشہ اٹھاتے رہتے ہیں پاکستان کی ان دکھی بیٹیوں کےلیے بھی اٹھائیں، اوار ان کو چین کے صوبے وہان سے نکالنے میں ان کی مدد کریں، اقرا منیر نے امید کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ مجھے امید ہےکہ آپ کی طرف سے اٹھائی گئی آواز سے ضرور امید کی کرن پیدا ہوگئی