بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سرعام سزائے موت، شیریں مزاری نے بھی کی مخالفت
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق زینب الرٹ بل لانے والی شیریں مزاری نے بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سرعام سزائے موت کی قرارداد کی مخالفت کر دی۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ آج اسمبلی میں جو قرارداد آئی وہ حکومت کی طرف سے نہیں تھی۔ آئین میں ریپ کی سزا موجود ہے، لوگوں کو کوئی تبصرہ کرنے سے قبل موجودہ قوانین پر نگاہ دوڑانی چاہیے، مسئلہ صرف اس سزا کے اطلاق اور انصاف کی تیز فراہمی کا ہے، جس پر ہم اب توجہ دے رہے ہیں۔
See Section 376 PPC for rape punishment. People really need to check the existing laws before commenting. Issue is of implementation and speedy justice which is our focus now. https://t.co/H5LJ2F3Je7
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) February 7, 2020
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں قرارداد انفرادی طور پر پیش کی گئی تھی، مجھ سمیت کئی لوگ اس قرارداد کے خلاف ہیں، وزارت انسانی حقوق اس قرار داد کی مخالفت کرتی ہے آج وہ ایک میٹنگ کے باعث قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک نہیں ہو سکی تھیں۔
The resolution passed in NA today on public hangings was across party lines and not a govt-sponsored resolution but an individual act. Many of us oppose it – our MOHR strongly opposes this. Unfortunately I was in a mtg and wasn't able to go to NA.
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) February 7, 2020
شیریں مزاری کا مزید کہنا تھا کہ زینب الرٹ بل میں سزائے موت تجویز کی گئی تھی لیکن قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی جس کے چیئرمین بلاول زرداری ہیں نے سزائے موت ختم کر دی جس کے بعد بل قومی اسمبلی سے منظور ہوا اور اب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے پاس ہے،
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت ہوا، اسمبلی اجلاس میں بچوں سے زیادتی کرنے والے مجرموں کو پھانسی دینے کی قرار داد منظور کر لی گئی.
قومی اسمبلی میں وزیر مملکت علی محمد خان کی جانب سے بچوں سے زیادتی کے حوالے سے قرارداد پیش کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو پھانسی دی جائے۔ ایوان نے قرار داد منظور کر لی تا ہم اپوزیشن کی بڑی جماعت پیپلز پارٹی نے مخالفت کی.
قرارداد کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی محمد خان کا کہنا تھا کہ آج اس قرارداد کو پیش کرنے میں اللہ تعالیٰ نے مدد کی ہے،اللہ تعالیٰ چاہتا کہ ہے کہ ہم اس ملک کو قرآن اور سنت کے مطابق چلائیں، زینب الرٹ بل پیش ہوا تو قومی اسمبلی کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے سزائے موت کی مخالفت کی، اس کمیٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو ہیں ۔حکومت اب بھی بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سزائے موت کا قانون بنانا چاہتی ہے۔
علی محمد خان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان بھی بچوں سے زیادتی کے مجرموں کی سزائے موت چاہتے ہیں۔
قرارداد کی مخالفت پیپلز پارٹی کی جانب سے سامنے آئی۔ اس حوالے سے تاثرات کااظہار کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر پر دستخط کر چکا ہے ۔ دنیا اس فیصلے کو قبول نہیں کرے گی
زینب الرٹ بل، کم عمر بچوں سے زیادتی اور قتل کے جرم پر سزائے موت ختم کر دی گئی،بل میں 18سال سے کم عمربچوں سے زیادتی اور قتل کے مجرم کے لیے 10سے 14 سال قید تجویز کی گئی ہے.اس سے قبل پیش ہونے والے بل میں بچوں سے زیادتی اور قتل پر سزائے موت تجویز کی گئی تھی،بل میں مجرم پر ایک سے 2 کروڑ روپے جرمانہ کی سزا بھی تجویز کی گئی.
احسن اقبال کو نیب نے کیوں گرفتار کیا؟ ایسی وجہ سامنے آئی کہ ن لیگ حیران رہ گئی
احسن اقبال کی گرفتاری، مریم اورنگزیب چیئرمین نیب پر برس پڑیں کہا جو "کرنا” ہے کر لو
نیب نے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کو گرفتار کر لیا، اس حوالہ سے نیب نے اعلامیہ جاری کر دیا ہے،
نواز شریف کے قریبی دوست میاں منشا کی کمپنی کو نوازنے پر نیب کی تحقیقات کا آغاز
نواز شریف سے جیل میں نیب نے کتنے گھنٹے تحقیقات کی؟
تحریک انصاف کا یوٹرن، نواز شریف کے قریبی ساتھی جو نیب ریڈار پر ہے بڑا عہدہ دے دیا
قائمہ کمیٹی انسانی حقوق نے قتل اورزیادتی کے مجرموں کے لیے 10سے14سال قید کی سزا تجویز کی،قائمہ کمیٹی کی رپورٹ میں جرمانہ کی سزا بھی ختم کردی گئی.
بلاول بھٹو کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے انسانی حقوق نے زینب الرٹ بل کو کافی عرصے تک طول دیا ,قائمہ کمیٹی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے 9 اکتوبر 2019 کو ’زینب الرٹ بل‘ کی منظوری دے دی تھی۔ کمیٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ یہ بل صرف اسلام آباد میں لاگو ہوگا۔ اسے ملک بھر میں نافذ کرنے کیلئے چاروں صوبائی اسمبلیوں کو بھی ’زینب الرٹ بل‘ پاس کرنا چاہیے تاکہ بچوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔