لاھور انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حافظ محمد سعید کو 11 سال کی سزا سنا دی
باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق : لاھور انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پروفیسر حافظ محمد سعید کو دو کیسز میں ساڑھے پانچ سال قید اور 15 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی، اس سے پہلے انسداد دہشتگری عدالت لاہور نے امیر جماعۃ الدعوہ حافظ سعید سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی الزامات دائر کرنے کے بعد عدالت نے استغاثہ کے گواہوں کو طلب کیا تھا ۔
فرد جرم عائد کرنے پر جماعۃ الدعوۃ کے رہنماؤں نے خود پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد کہا تھا اور ان سے انکار کیا اور ان مقدمات کو پاکستان حکومت پر بین الاقوامی دباؤکا نتیجہ قرار دیا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان پر کالعدم لشکر طیبہ کے رہنما کی حیثیت سے غلط طور پر منسوب کرتے ہوئے مقدمات میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔لشکر طیبہ سےان کا کوئی تعلق نہیں. ہے
واضح رہے کہ سی ٹی ڈی نے حافظ محمد سعید کو لاہور سے گوجرانوالہ جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا. انہیں گرفتاری کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا تھا. جس پر عدالت نے جوڈیشیل ریمانڈ پر حافظ محمد سعید کو جیل منتقل کر دیا تھا.
واضح رہے کہ بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب پاکستان کو دی جانے والے فہرست میں ایک کام دہشت گردی میں ملوث تنظیموں اور اشخاص کے خلاف کاروائی کرنا بھی شامل تھا۔ حکومت پاکستان نے جولائی 2019 میں ایسے 23 مقدمات درج کیے جن میں 13 افراد کو نامزد کیا تھا۔ ان میں سے 11 مقدمات میں کالعدم تنظیم جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کو نامزد کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ حافظ سعید 3 جولائی 2019 کو یہ مقدمات بنائے گئے اور انہیں 17 جولائی کو گرفتار کیا گیا۔ جبکہ 11 دسمبر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 1 نے ان پر فرد جرم عائد کی اور مقدمے کی سماعت روزانہ کی بنیادوں پر کی جانے لگی۔ وکیل استغاثہ عبدالرووف وٹو کے مطابق حافظ سعید کی جانب سے ان کے وکیل کے عدالت میں پیش ہونے پر ان کو سرکاری طور پر وکیل دفاع دیا گیا جس کی وجہ سے مقدمہ کی سماعت روزانہ کی بنیادوں پر ممکن ہوئی۔












