برصغیر کے معروف شاعر مرزا غالب کی 151 ویں برسی آج منائی جارہی ہے
مرزا غالب کا اصل نام اسد اللہ بیگ تھا وہ 27 دسمبر 1797ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے غالب اردو کے ایک منفرد شاعر تھے غالب کی تحریروں نے اردو شاعری کو وسعت دی اردو ادب کی شاعری اور نثر کو نئے رجحانات سے روشناس کرویا غالب نے اردو میں جو نئی اصناف متعارف کروائیں اور جو خطوط لکھے وہ بھی اپنی مثال آپ ہیں شادی کے بعد مرزا کے اخراجات بڑھ گئے اور وہ مقروض ہو گئے
مالی پریشانیوں سے مجبور ہو کر غالب نے 1850ء میں قلعہ کی ملازمت اختیار کی اور خاندان تیموری کی تاریخ لکھنے پر مامور ہوئے جس کا ماہانہ معاوضہ ان کے لیے 50 روپے مقررکیا گیا مرزاغالب نے مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے ہوئے اور باہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے ہوئے دیکھا غالباً یہی وہ پس منظر ہے جس نے ان کی نظر میں گہرائی اور فکر میں وسعت پیدا کی
غالب نے کبھی بھی انگریز ثقافت کی تعریف نہیں کی البتہ انھوں نے اپنی شاعری اور نثر سے سائنسی دریافتوں کے حوالے سے مختلف مثالیں بیان کیں جنھیں اگر اپنا لیتے تو ان کا شمار دنیا کی بہترین قوموں میں ہوتا
آخری عمر میں غالب شدید بیمار رہنے لگے اور پھر 15 فروری 1869ء کو خالق حقیقی سے جاملے
پاکستان میں غالب کی زندگی پر دستاویزی فلم بھی بنائی گئی جبکہ پاکستان میں غالب پر ڈرامہ بھی بنایا گیا