باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پورٹ قاسم کے قریب نجی کمپنی میں گیس لیکج سے متعدد افراد متاثر ہوئے ہیں

اطلاع پرریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں،کمپنی میں متاثر ہونے والے مزدوروں کی تعداد 100 تک پہنچ گئی ہے،36 متاثرین کو الخدمت ہسپتال فیز، 25 سے زائد اسٹیل ملز ہسپتال اور 20 سے زائد کو عائشہ ہسپتال منتقل کیا کردیا گیا جبکہ تین کی حالت سیرئس ہے

ذرائع کے مطابق نجی کمپنی میں لائن پھٹی ہے جس سے گیس لیک ہوئی ہے جس کی وجہ سے علاقے کو بند کردیا ہے۔کمپنی ذرائع کے مطابق ٹونٹے والے پائپ کی مرمت کا کام جاری ہے ،کپمنی کے سارے عملے کو باہر نکال دیا ہے

ایم ایس جناح ہسپتال کے مطابق پورٹ قاسم کے قریب اینگرو پولیمراینڈ کیمیکل لمیٹیڈ کےٹرمینل سے کیمیکل اخراج کے باعث 70 سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق کچھ افراد کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا، تاہم تمام افراد اب بہتر ہیں۔ اطلاعات کے مطابق کچھ متاثرہ افراد کو دیگر 2 نجی اسپتالوں میں بھی منتقل کیا گیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ کیماڑی کے علاقے میں پراسرار گیس کے اخراج سے 14 افراد جاں بحق ہوئے تھے جب کہ 500 سے زائد متاثر ہوئے تھے۔ حکام گیس کے اخراج کی اصل وجوہات جاننے سے قاصر رہے تھے۔

پاکستان نیوی کے ریٹائرڈ چیف انجنییر کا کیماڑی واقعہ پر کہنا تھا کہ نہ کوئی زہریلی گیس لیک ہوئی اور نہ ہی سویابین کو ذمہ دار قرار دیا جاسکتا ہے۔ اگر گیس لیک ہوتا تو بندرگاہ پر کام کرنے والے افراد بھی متاثر ہوتے مگر یہاں صرف کیماڑی کے رہائشی زیادہ نشانہ بنے ہیں.

سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کے علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس کے واقعہ پر صوبائی و وفاقی حکومتوں سمیت سندھ انوائرنمنٹل ایجنسی، چیئرمین کے پی ٹی و دیگر کو نوٹسز جاری کر دیے،

عدالت میں دی جانے والی درخواست میں کہا گیا تھا کہ زہریلی گیس سے اموات واقع ہوئیں لیکن کوئی ذمہ داری نہیں لے رہا۔ درخواست گزار نے کیماڑی واقعے پر عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات کرائی جائیں اور تعین کیا جائے کہ واقعے کا ذمہ دار کون ہے، ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور متاثرین کو معاوضہ دیا جائے۔

شہر قائد میں زہریلی گیس، کسٹم ہاؤس کے ملازمین بے ہوش، کسٹم ہاؤس کو تالے لگ گئے

کراچی میں زہریلی گیس کا اخراج کہاں سے ہوا؟ چیئرمین کے پی ٹی بول پڑے

کراچی میں زہریلی گیس کا پھر حملہ، ہلاکتیں 8 ہو گئیں،مریضوں میں اضافہ

کراچی میں زہریلی گیس کہاں سے آئی؟ جوڈیشیل تحقیقات کا مطالبہ سامنے آ گیا

عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ اہم معاملہ ہے، صوبائی اور وفاقی حکومتوں کا جواب آنے دیں۔ عدالت نے تمام فریقین سے 11 مارچ تک جواب طلب کر لیا۔

Shares: