آزادی صحافت کے 20بدترین دشمنوں کی فہرست میں بھارت بھی شامل

0
87

پیرس:آزادی صحافت کے 20بدترین دشمنوں کی فہرست میں بھارت بھی شامل اطلاعات کے مطابق سائبر سنسرشپ کے خلاف عالمی دن ہر سال 12 مارچ کو منایاجاتا ہے۔اس دن کو پہلی بار 12 مارچ 2008 کو پیرس میں قائم بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم ، اور ایمنسٹی انٹرنیشنل ، رپورٹرز سینز فرنٹیئرز ، آر ایس ایف کی اپیل پرپر منایا گیا تھا۔

سائبر سنسرشپ کے خلاف عالمی دن کے موقع پر ، تنظیم ‘رپورٹرز بغیر بارڈرز ‘نے اپنی "انٹرنیٹ کے دشمن” اور "نگرانی کرنے والی ممالک” کی فہرست تیار کی ہے۔”انٹرنیٹ کے دشمنوں” کی پہلی فہرست 2006 میں شائع ہوئی تھی جس میں 13 ممالک تھے۔ 2007 میں "انڈر واچ” ممالک کی ایک دوسری فہرست جاری کی گئی ، جس میں 10 ممالک تھے۔ہندوستان 2014 سے لے کر اب تک "انٹرنیٹ کے دشمن” کی فہرست میں شامل ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق تنظیم نے بھارت سمیت آزادی صحافت کے 20بدترین دشمنوں کی فہرست جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان ملکوں کے سرکاری ادارے اور نجی تنظیمیں صحافیوں کی جاسوسی اور انہیں ہراساں کرنے کیلئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کااستعمال کر رہی ہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ 20ممالک اظہار رائے کی آزادی کیلئے خطرہ بنے ہوئے ہیںجسکی ضمانت اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق اعلامیہ کی شق نمبر 19میں دی گئی ہے۔ القمرآن لائن کے مطابق تنظیم نے اپنی فہرست کو چار حصوں میں تقسیم کیا ہے جن میں سنسر شپ کرنے والی حکومتیں، صحافیوں کو ہراساں کرنی والی حکومتیں اور ادارے، جھوٹی خبریںپھیلانے والے اور صحافیوں کی جاسوسی کرنے والے شامل ہیں۔

آزادی صحافت کے یہ دشمن ان صحافیوں کا پتہ لگاتے ہیں جن کے کام کی وجہ سے مقتدر شخصیات کو پریشانی ہوتی ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق رپورٹز ود آٹ بارڈرز نے مقبوضہ کشمیر میں چھ ماہ تک انٹرنیٹ بند کرنے پر بھارتی وزارت داخلہ کا نام بھی لیا ہے جس کی وجہ سے صحافیو ںکو اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے میں مشکلات پیش آئیں۔

فہرست میں بھارت کے علاوہ امریکہ، جرمنی ، چین ، اسرائیل اور ایران کے نام بھی شامل ہیں ۔ ہندوستان وہ ملک ہے جو سب سے زیادہ انٹرنیٹ شٹ ڈان کا استعمال کرتا ہے 2019 میں کل121دفعہ اس ہتھیار کا استعمال ہوا۔رپورٹرز سینز فرنٹیئرز کے مطابق ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس 2019 میں ہندوستان 140 ویں نمبر پر ہے ، جبکہ 2018 میں یہ درجہ 138 تھا۔

Leave a reply