اسلام آباد: کورونا وائرس: ڈیرہ غازی خان میں 780 مشتبہ مریضوں کی موجودگی کا انکشاف،خوف کی فضا قائم،اطلاعات کےمطابق صوبہ پنجاب میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھنے کا اندیشہ ہے کیونکہ ڈیرہ غازی خان کی یونیورسٹی میں 780 مشتبہ افراد کو قرنطینہ میں رکھا گیا تھا اور ان میں سے اکثر میں کورونا کی علامات ظاہر ہوئی ہیں۔
روزنامہ ڈان نے اس حوالے سے خبربریک کرتے ہوئے اپنے نمائندے کے حوالے سے کہا ہے کہ مشتبہ مریض (جو تمام ایران سے آنے والے زائرین ہیں) جن میں خواتین بھی شامل ہیں، دراصل تفتان بارڈر کے ذریعے ایران سے پاکستان میں داخل ہوئے اور ان سب کو نزلہ، زکام اور کھانسی کی شکایت ہے۔ذرائع کے مطابق ڈیرہ غازی خان میں ان سب کو 2 روز قبل منتقل کیا گیا تھا جہاں انہیں قرنطینہ کی سہولت فراہم کی گئی۔
ادھر ذرائع کے مطابق حکام کی طرف سے ڈیرہ غازی خان میں انتباہ جاری کردیا گیا ہے جبکہ مریضوں کی نقل و حرکت محدود کرنے کے لیے محکمہ صحت کی متعدد ٹیمیں روانہ ہو چکی ہیں۔
حکومتی عہدیدار نے انکشاف کیا کہ ایرانی حکام نے وائرس سے متاثرہ ان تمام مشتبہ مریضوں کو ایک ہی جگہ رکھا جو عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور اس کی وجہ سے ان کے وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا۔
ڈان کے مطابق انہوں نے کچھ مریضوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی علامات انتہائی واضح ہونے کے باوجود ایران میں اپنے قیام کے دوران یہ لوگ مصافحہ کرتے رہے، ایک دوسرے سے گلے ملے اور حتیٰ کہ اپنے تولیے اور باورچی خانے کی اشیا کا بھی تبادلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ 780 مشتبہ مریض پنجاب کے مختلف شہروں سے تعلق رکھتے ہیں، محکمہ صحت کے حکام نے ان میں سے 50 افراد کے نمونے لیے ہیں اور انہیں تجزیے کے لیے اسلام آباد کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ بھیج دیا گیا ہے۔
انہوں نے ان مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹرز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان میں سے اکثر کے ٹیسٹ مثبت آنے کے قوی امکانات ہیں۔عہدیدار نے کہا کہ محکمہ صحت کی ٹیمیں دیگر کے نمونے بیچز کی شکل میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ بھیجیں گی اور مرض کی جانچ کے عمل کو 24 گھنٹے میں مکمل کر لیا جائے گا۔








