پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسرارشد ملک ہی کام جاری رکھیں گے،امید ہے بہتری آئے گی ،سپریم کورٹ نے فیصلہ دے دیا

0
80

اسلام آباد:پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسرارشد ملک ہی کام جاری رکھیں گے،امید ہے بہتری آئے گی ،سپریم کورٹ نے فیصلہ دے دیا ،اطلاعات کےمطابق آج سپریم کورٹ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ارشد ملک کو فرائض جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔عدالت نے اس موقع پرتوقع ظاہرکی کہ ارشد ملک پی آئی اے کوضرور سنبھالا دیں گے

عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سماعت کی۔سپریم کورٹ میں ہونے والے پی آئی اے کے اہم کیس سے متعلق اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایئرمارشل ارشد ملک اچھے اور قابل انسان ہیں، 9 برسوں میں پی آئی اے کے 12سربراہ تبدیل ہو چکے ہیں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پی آئی اے کے بارے میں کوئی ایک چیز بتائیں جو اچھی ہو، پی آئی اے لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیل رہا ہے کیا اس کو بند کریں؟پچھلی حکومتوں نے تواداروں کوبرباد کردیا تھا ،

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کراچی ایئرپورٹ پر خستہ اور خراب حالات میں جہاز کھڑے ہوئے ہیں، اگر خدانخواستہ حادثہ ہو گیا تو لوگوں کا کیا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایئرپورٹ کی طرف گند نظر آتا ہے، ہر خراب چیز ایئرپورٹ پر نظر آتی ہے، پی آئی اے، اے ایس ایف اور کسٹمز والے لوگوں کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پی آئی اے میں کوئی پروفیشنلزم نظر نہیں آتا، ساتھ ہی جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہمیں ادارے کا مستقل 3 سال کے لیے سربراہ چاہیے جو ادارے کو بہتر کرسکے۔جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ اس ادارے میں ایک حکومت اپنے بندے بھرتی کرتی ہے اور دوسری آکر نکال دیتی ہے، نکالے جانے والے بعد میں ترقی اور رقوم کا دعوی کرتے ہیں، ان کو پھر تیسری حکومت لاکھوں روپے دے دیتی ہے۔

اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم اپنے گھر میں ایک ملازم اپنی بساط سے زیادہ نہیں رکھتے، اگر گھر کا ملازم ایک گلاس پانی دیر سے پہنچاتا ہے تو اس کو نکال دیتے ہیں، پی آئی اے تو ہمارا ادارہ ہے اس کے ساتھ نازیبا سلوک کیا گیا۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پی آئی اے کے ملازمین نے ایک سابق سربراہ کو واش روم میں بند کردیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم بھی ایک ادارہ ہیں، لوگوں کے مسائل حل کرنا ہمارا کام ہے، پی آئی اے کو کس طرح چلانا ہے ہمیں پتہ ہے، پی آئی اے کے علاوہ بھی کمپنیاں اچھا کام کررہی ہیں تاہم اگر کوئی بھی ادارہ یونین کے ہاتھوں میں دیں گے تو وہ ادارہ بند ہی ہوجائے گا، ان سب کا ذمہ دار پھر کون ہوگا۔

ساتھ ہی جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کچھ لوگ آتے ہیں تو سہولیات لے کر غائب ہوجاتے ہیں، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسٹیل مل کے حالات ہمارے سامنے ہیں، جس کی حالت خراب ہے، پی آئی اے ایک قومی ادارہ ہے، پورے پاکستان کو اس پر فخر ہے۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے کچھ لوگوں کے خراب ہونے سے ادارہ خراب ہو گیا ہے، ادارے میں ایسے ملازمین بھی ہیں جو ایمانداری سے کام کررہے ہیں، ایک خاتون جیکولین کینیڈی نے پی آئی اے سے سفر کیا تو پھر ایئر لائن کی تعریف کی۔اٹارنی جنرل کی بات پر چیف جسٹس نے کہا کہ سابق وزیر اعظم لندن گئے تو پی آئی اے کا جہاز وہاں کھڑا رہا، انہیں کس نے ایسا کرنے کی اجازت دی، لندن میں طیارہ کس کے خرچ پر کھڑا رہا۔

چیف جسٹس نے ملک کے سابق حکمران خاندان کے بارےمیں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس نے گلگت گھومنا ہو تو وہ خاندان کے ساتھ جہاز لے کر چلا جاتا ہے، جس نے کہیں اور جانا ہو وہ جہاز کا رخ بدلوا دیتا ہے۔بعد ازاں عدالت نے سی ای او ایئر مارشل ارشد ملک کو فرائض جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ عدالت کو بتایا گیا کہ وفاق نے قانونی طریقے سے ارشد ملک کو مقرر کیا جبکہ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ان کو کام کرنے کی اجازت دی جائے۔حکم میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ادارہ وینٹیلیٹر پر ہے اس لیے ارشد ملک کو کام کرنے دیا جائے جبکہ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ارشد ملک قابل آدمی ہیں، وہ نتائج دیں گے۔

Leave a reply