اسلام آباد:وزیر اعظم کا پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 15 روپے کمی کا اعلان،غریبوں کے لیے 200 ارب فوری جاری کرنے کا حکم بھی دے دیا
ملک میں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورت حال کے لیے وزیر اعظم نے ریلیف پیکچ کا اعلان کرتے ہوئے مزدوروں کے لیے فوری 200ارب روپے جاری کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں کو فوری ٹیکس ریفنڈ جاری کرنے کے لیے 100 ارب دیے جائیں گے۔
نچلے طبقے کو ریلیف دینے کے لیے 150 ارب روپے چار مہینے کے لیے رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پناہ گاہوں میں اضافہ کریں گے۔ یوٹیلٹی اسٹور کے لیے 50 ارب روپے مزید مختص کیے جائیں گے۔ گندم کی خریداری کے لیے 280 ارب روپے رکھے گئے ہیں تاکہ کسانوں کے ہاتھ میں پیسہ آئے اور کم سے کم دیہی علاقوں میں حالات قابو میں رہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں اپنے غریبوں کے بارے میں سوچتا ہوں کہ وہ ان حالات میں کہاں سے اپنے گھر کا چولہا جلائیں گے، اٹلی، چین جیسے معاشی حالات ہوں تو کرفیو لگانا آسان اقدام ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے فیصلے ایک چھوٹی سے ایلیٹ کلاس کو دیکھ کر کیے جاتے ہیں،کورونا وائرس کے پیش نظر بھی لاک ڈاؤن کو لیکر عمومی سوچ یہی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ مکمل کرفیو لگانے سے نقصان امیر کو نہیں بلکہ کچی بستیوں میں رہنے والے غریبوں کو ہوگا اس لیےکرفیو لاک ڈاؤن کی آخری سٹیج ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ نیشنل سیکیورٹی کے اجلاس کے وقت ملک میں کورونا وائرس کے صرف اکیس کیس تھے لاک ڈاؤن تو اسی دن سے شروع ہے، اسکولز، کالجز بند کر دیے گئے اور لوگوں کے غیر ضروری اجتماع پر پابندی لگا دی گئی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ خطرہ کورونا سے خوف میں آکر فیصلہ کرنے کا ہے, لاک ڈاؤن کا آخری اسٹیج کرفیو ہے، مکمل لاک ڈاون کرنے سے غریبوں کو کھانا کون فراہم کرے گا، میں اور میری پوری ٹیم حالات کا جائزہ لے رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ معاشرے کے انتہائی غریب طبقے کے لیے 150ارب روپے مختص کیے جارہے ہیں جس کے تحت ہر غریب خاندان کو 4 ہزار روپے ماہانہ فراہم کیے جائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالتی نظام میں طاقتور کے لیے الگ اور مظلوم کے لیے الگ فیصلے آتے ہیں، زیادہ طاقتور لوگ تو چیک اپ بھی باہر سے کرواتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ غریبوں کا خیال کیسے رکھنا ہے یہ سوچنے والی باتیں ہیں کیا ہمارے اتنے وسائل ہیں کہ کچی آبادیوں میں کھانا پہنچا سکیں۔