واشنگٹن :کیمیائی ہتھیاروں کی بمباری کس نے کی اورکتنی تباہی پھیل گئی ، عالمی اداروں نے انکشاف کردیا،اطلاعات کے مطابق کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے حوالے سے کام کرنے والی عالمی تنظیم (او پی سی ڈبلیو) نے شام میں 2017 میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے اپنی رپورٹ جاری کردی ہے جس میں شامی ایئرفورس کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
او پی سی ڈبلیو کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق ‘شامی ایئرفورس کے پائلٹس نے سوخوئی ایس یو-22 فوجی طیارے اور ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے مارچ 2017 میں شام کےمغربی خطے حما کے ایک گاؤں میں زہریلی کلورین اور سیرین گیس پر مشتمل بم گرائے تھے’۔
خیال رہے کہ او پی سی ڈبلیو نے 2018 میں تفتیش کاروں کی ایک ٹیم تشکیل دی تھی تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ کیمیائی بمباری میں کون ملوث تھا۔
شام کے صدر بشارالاسد اور ان کے اتحادی روس کے ویلادی میر پیوٹن مسلسل ان بیانات کو مسترد کرتے آئے ہیں کہ ان کی جانب سے کیمیائی ہتھیار استعمال نہیں کیے گئے بلکہ باغیوں کے پاس یہ ہتھیار موجود ہیں اور وہ شامی فوج کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔
او پی سی ڈبلیو کی تفتیشی ٹیم کا کہنا تھا کہ کیمیائی حملوں سے 100 سے زائد افراد متاثر ہوئے اور یہ حملے 24 اور 25 مارچ اور 30 مارچ 2017 کو حما کے قصبے لطامنہ میں کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘شامی عرب ایئر فورس کی 22 ویں ڈویژن کی 50 ویں بریگیڈ کے ایس یو-22 فوجی جہاز24 مارچ 2017 کو شعیرات ایئر بیس سے اڑا اور ایم 4000 فضائی بم جنوبی لطامنہ میں گرایا جس سے کم ازکم 16 افراد مارے گئے’۔
تفتیش کاروں نے مزید کہا ہے کہ ‘شامی ایئر فورس کا ایک ہیلی کاپٹر 25 مارچ کو ہما ایئربیس سے اڑا اور لطامنہ کے ہسپتال میں سلینڈر بم گرایا جو ہسپتال کی چھت پر گرا جس سے کلورین گیس خارج ہوئی اور کم ازکم 30 افراد متاثر ہوئے’۔
رپورٹ کے مطابق ”شامی عرب ایئر فورس کی 22 ویں ڈویژن کی 50 ویں بریگیڈ کے ایس یو-22 فوجی جہاز 30 مارچ 2017 کو شعیرات ایئربیس سے اڑ کر ایم 4000 فضائی بم جنوبی لطامنہ کے علاقے پر گرایا جس کے نتیجے میں کم ازکم 60 افراد مارے گئے’۔