خبر دار۔۔ پاکستانیو سنبھل جاؤ۔۔۔ورنہ، مبشر لقمان نے متنبہ کردیا

باغی ٹی وی :معروف اینکر پرسن مبشر لقمان نے اپنی تازہ یوٹیوب ویڈیو میں ایک اہم اور تشویشناک امر کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے مناسب لاک ڈاؤن نہ کرکے ایسی مصیبت کو دعوت دے لی ہے جس کا خمیازہ ہمیں خدانخواستہ بھگتنا پڑے گا، انہوں نے کہا ہم صبح نو بچے سے شام پانچ بجے تک اس طرح باہر بازاروں میں چلتے پھرتے ہیں جیسے یہ وائرس اس دوران سویا ہوتا ہے . انہوں نے کہا کہ اگر اس وبا سے نکلنا ہے تو چینی ماڈل اپنانا ہوگا .

ہمارے لا ابالی پن اور غیر ذمہ دارانہ رویے بر بات کرتے ہوئے سینئر اینکر پرسن نے کہا کہ میں‌ پہلی ویڈیو میں‌کہہ چکا ہوں‌ کہ 15 اپریل تک اس وباء کا خاتمہ ہو چائے گا، لیکن اب ہمارے لوگوں کی بے احتیاطی دیکھ کرلگتا ہے کہ اب یہ تعداد کم ہونے کے بجائے بڑھ جائے گی ، انہوں‌ نے کہا چین سے آئے ڈاکٹرز کی ٹیم کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت دس میں‌ ایک فرد کی رپورٹ پوزیٹو آ رہی ہے کہ جبکہ سنکیانک میں‌ یہ شرح‌ سو میں‌سے ایک ہے . یعنی ہمارے ملک میں کرونا مریضوں کی تعداد کہیں‌ زیادہ ہے . انہوں نے کہا ہمارے وزیر اعظم بھی کہہ چکے ہیں کہ اگر ہم نے احتیاط نہ کی تو ہمارا ہیلتھ سسٹم فیل ہو جائے گا.
انہوں نے کہا کہ چینی ڈاکٹرز نے ایران سے آنے والے زائرین کا تجزیہ کیا تو ان 50 فیصد افراد کا ٹسٹ پوزیٹو آیا ہے اور پاکستان کے اجتماع سے مریضوں کی شرح 15 فیصد ہے . چینی ماہرین نے حکومت پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی ٹیسٹنگ کی استعداد کو بڑھائے اور لوگوں کو لاک ڈاؤن کی پابندی کروائی جائے.

ہم لاک ڈاؤن پر کس قدر عمل پیراں ہیں. ایک ٹیلی کام کمپنی نے سروے کیا ہے کہ پاکستان کے 33 فیصد لوگ لا ک ڈاؤن کے دوران سرے ہی باہر نہیں نکلتے. ہفتے ہں ایک بار سے کم نکلنے والے افراد دس فیصد ہیں‌اور ہفتے میں‌ایک بار باہر نکلنے والوں کی تعداد 14 فیصد ہے . دو سے پانچ دن میں‌ 11 فیصد ، دو دن میں 16 فیصد گھر سے باہر نکلتے ہیںِ ، سروے میں ان سے باہر نکلنے کی وجہ پوچھی گئی تو.77 فیصد نے کہا کہ گھریلو اشیا لینے اور 49 فیصد نے کہا کہ ادویات لینے ،15 فیصد دوستوں اور رشتہ داروں سے ملنے کے لیے باہر نکلتے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران بھی اس معاملے بہت کوتاہی کرتے ہیں وہ بڑی بڑی میٹنگ میں بھی بغیر ماسک کے ہوتے ہیں تب عوام نے اس کو سنجیدہ کہاں لینا ہے . انہوں نے کہا کہ ہم اس زعم کا شکار ہیں کہ ہماری قوت مدافعت بہت ہے جبکہ یہ غلطی پہلے ایران اور پھر امریکا و یورپ والوں نے کی اور وہ پوری قوم اب وباء کے رحم و کرم پر ہے .

انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے اس وقت دو ہی ماڈل ہیں ایک چین اور دورسرا یورپ چینی ماڈل کو اپنا کر ہی اس بیماری سے لڑ اجاسکتا ہے. جنہوں نے مکمل لاک ڈاؤن کر کے اس اس مرض کو شکست دی ، انہوں نے اتحاد اور عزم سے 73 دن تک ایک قوم کی طرح اس کے خلا ف لڑا. اس سختی پر اگرچہ چینی حکومت پر تنقید بھی ہوتی رہی کہ وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہور ہی ہے لیکن چینی صدر نے کہا ہمارے لیے انسانی جان سے بڑھ کرکوئی حق نہیں‌ ہے پہلے جان بچا لیں پھر حقوق بھی دیکھ لیں‌ گے . پھر دنیا نے اسی چین کی تعریف اورتحسین کی جسے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا. ہمارا حال یہ ہے کہ ہم میٹنگ میٹنگ کھیل رہے ہیں اور اقدام کرنے سے قاصر ہیں. جبکہ دوسری جانب یورپ نے ضرورت سے زیادہ لاپراوہی کا مظاہرہ کیا اور اسے معمول کا نزلہ زکام قرار دیا . جس کے بعد اب ان کا حال دنیا کے سامنے ہے.
سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے اس بات پر زور دیا کہ ہماری حکومت اور عوام کو بھی چینی ماڈل کو اپناتے ہوئے پوری احتیاط کرنی چاہیے . گھروں سے باہر نہ نکلیں. کیوں کہ اس بیماری کا علاج دریافت نہیں‌ہوا بس قرنطینہ ہیں حل ہے اس پر سختی سے عمل کرتے ہوئے اتحاد کا مظاہر کریں جو کہ ہمار ا قومی سلوگن ہے.

Shares: