مسرت کے حصول کے اصول__!!! (تحریر✍🏻:جویریہ چوہدری)۔

0
81

کہیں خوش رہنے کے سات اصول پڑھےتھے__:
شکر گزاری کا احساس۔
رشتوں کی قدر۔

سفر کرنا اور کائنات کا مشاہدہ کرنا۔
معاف کرنا۔
بھول جانا۔
زندگی میں ہر لمحہ سیکھنا۔
قضا و قدر پر ایمان_!!!

میں نے کب سے بابا سے وعدہ لیا ہوا تھا کہ میں کبھی کھیتوں اور جنگل کو دیکھنے آؤں گی…
سبزہ،چشمہ،چوٹیاں اور گہرائی کے قدرتی مناظر دیکھنا مجھے بہت پسند ہے…

اور یہ خوب صورت مناظر اگر آپ کو کہیں قریب دیکھنے کو مل جائیں تو مقصد فرحت کا محسوس کرنا ہی ہوتا ہے ناں؟
تو آج سوچا کہ ان دنوں کسی کے گھر جانا تو اختیار کی گئی قومی تدابیر کی پالیسی کے خلاف ہے تو کیوں نہ ذرا کسی خاموش اور ویران جگہ کو نکل جایا جائے…

ناشتے کے بعد کام نمٹائے اور کھیتوں کی جانب سفر شروع کیا،سفر پیدل کرنا تھا کیونکہ تبھی ہم مرضی سے کوئی چیز دیکھ اور تدبر کر سکتے ہیں…
راستے میں آنے والے درختوں کے گہرے سبز جھنڈ…گھاس کے بچھے فرش اور اونچی،نیچی چوٹیوں نے عجب فرحت کا احساس رگ و پے میں بھر دیا…

کھیت میں پہنچ کر گندم کی فصل کا جائزہ لینے کے بعد…

انسان کے بیج بو دینے،پھر رب کے بارش برسانے سے اُگنے والی فصل جب پھل اٹھانے لگتی ہے تو کسان کتنا مچلنے لگتا ہے مگر کبھی وہ اپنی قدرت کا نظارہ کراتے ہوئے اولوں یا ضرورت سے زیادہ بارش ہی کر دے تو انسان کے بے بسی کا کیا عالم ہوتا ہے؟

درختوں کے گھنے جھنڈ کے سائے میں ایک ریت کے مضبوط کرسی نما پتھر پر بیٹھ کر سستانا شروع کیا تو عاجزی کا رنگ ایسے جھلکنے لگا کہ جو انسان گھر میں ناز،نخرے اٹھاتا اور زمین پر بیٹھنا بھی توہین تصور کرتا ہے…
مجبوری میں سب کیسے ممکن ہو جاتا ہے اور پل بھر میں خود ساختہ تکبر کی عمارت گر جاتی ہے

اور پھر یہی انسان موت کے بعد کس خاموشی سے منوں مٹی کے نیچے چلا جاتا ہے…

ہاں تب بیٹھے بیٹھے تاریخ کا کامیاب ترین حکمران عمر رضی اللہ عنہ بھی یاد آئے کہ جو پتھر سے ٹیک لگا کر گہری نیند سو گئے تھے اور روم کے سفیر نے یہ عالم دیکھا تو پکار اُٹھا اے عمر…!!!
تو نے انصاف کیا ہے تبھی اتنی پرسکون نیند اس پتھر پہ سر رکھے سو رہا ہے…!!!

درختوں کی شاخوں سے نکلتے نرم و نازک پتوں کی بھینی بھینی خوشبو سانسوں میں اترنے لگی اور آلودگی سے پاک ماحول میں عجب ہی طراوت بکھر رہی تھی تو مجھے آلودگی کے خاتمے میں درختوں کے کردار کی اہمیت سمجھ میں آنے لگی…انہی خیالات میں ذہنی آسودگی میں آگے بڑھتے ہوئے پاؤں پتھر سے ٹکرایا تو دو چار قدم آگے لڑھکنے پر رستے سے تکلیف دہ چیزوں کے ہٹانے کی تعلیم ذہن میں گردش کرنے لگی،کیونکہ انسان کو تب وہ بہت سی چیزیں یاد آتی ہیں جب وہ ذہنی طور پر پُرسکون ہو اور الجھن کی حالت میں اس سے اکثر معلوم چیزیں بھی کھونے لگتی ہیں…!!!

جب ایک چوٹی پر کھڑے ہو کر نیچے گہرائی کا جائزہ لیا تو قدرتی انداز میں کٹے ہوئے حصے اور بھاری بھر کم پتھر کیا ہی بھلے لگ رہے تھے…
میرے بہن اور بھائی کو میرے کہیں کھائی میں ہی جا گرنے کا خوف لاحق ہوا تو پیچھے کھینچ لیا…

گزرتے بارشی پانی کی آواز خاموشی میں عجب ترنم پیدا کر رہی تھی اور سرمئی رنگ کی چٹانوں سے گزرتی لہریں اپنے رستے پر یکسوئی سے رواں دواں تھیں…
ایک دم کیا ہی سکون کا منظر تھا جب دل صرف قدرت کی کبریائی پر حمد کے ترانے گا رہا تھا کہ انسان کے لیئے سیکھنے،سمجھنے،اور خوشی حاصل کرنے کے اللّٰہ تعالٰی نے کیا کیا سامان پیدا فرمائے ہیں مگر…؟

تبھی ارشاد باری تعالی ہے:
"پانی کے ذریعے ہم نے دلکش باغات اُگائے…
کبھی فرمایا:

"یہ اللّٰہ کی مخلوق ہے،مجھے دکھاؤ اس کے علاوہ دوسروں نے کیا پیدا کیا ہے…”(لقمٰن)۔
اللّٰہ تعالٰی نے ہر چیز کی تخلیق بہترین انداز میں کی ہے جو اس کی حکمت و عظمت کی دلیل ہے…

رنگ برنگی چڑیوں کی چہچہاہٹ اور تیتروں کی خوش کن بولیاں خاموشی میں عجب گونج پیدا کر رہی تھیں…
اونچے،نیچے رستوں سے گزرتے اس کائنات کی خوب صورتی کا راز سمجھ آ رہا تھا کہ اگر ہر طرف ہی صحرا و مٹی ہوں،
اور یہ چٹانیں اور پہاڑ نہ دکھائی دیں تو انسان کی نظریں ٹھنڈ نہ پا سکتیں…

خوب صورت رنگوں اور انداز میں اس کی تخلیق کر کے اللّٰہ تعالٰی نے انسانوں کی دلکشی کے سامان کیئے ہیں اور ہر علاقہ و جگہ کی الگ ہی شان ہے…
اب ذرا بلندی سے اُتر کر نیچے کی جانب بڑھنا شروع کیا تو زمیں سے نکلتے چشمے نے اور آنکھیں کھول دیں کہ کون ہے جو تمہارے لیئے گہرائی سے پانی کا انتظام کرتا ہے؟
خود کوفریش کرنے کے لیئےٹھنڈے یخ پانی کو ہاتھوں میں بھر کر منہ پر ڈالا،

تو آدھی تھکن اترتی محسوس ہوئی…
خوش ذائقہ پانی کے چھوٹے چھوٹے چشمے وہیں ڈیرہ ڈال لینے پر آمادہ کر رہے تھے اور قریب ہی بڑے پتھر سے تراشیدہ جائے نماز جتنی جگہ نماز پڑھنے کے لیئے بھی مناسب محسوس ہو رہی تھی…
ہاں بس کمی تھی تو کسی چائے کے کھوکھے یا عارضی سے ہوٹل کی…

اب نمازِ ظہر کا وقت ہوا چاہتا تھا تو واپسی کا ارادہ کیا لیکن سچ میں اس سکون سے واپسی پہ ذرا دل نہیں کر رہا تھا…
میں نے شگفتگی کے لیئے سب سے کہا حدیث میں ہے کہ:

وہ وقت بھی آئے گا جب مسلمان کا بہترین مال اس کی بکریاں ہوں گی،جنہیں وہ کر پہاڑوں کی چوٹیوں پر اپنے دین کو فتنوں سے بچاتا پھرے گا…(صحیح بخاری)۔
سب نے میری تائید کی اور آہستہ آہستہ واپس چلنے لگے…

قارئین !!!
ضروری نہیں کہ آپ پیسہ خرچ کریں،ہوٹلوں کے اخراجات بنائیں اور تب ہی کسی سفر یا سیر کا پروگرام بنائیں،بلکہ آپ اپنے اردگرد کے کھیتوں اور جنگلات کا رُخ کر کے بھی بہت کچھ سیکھ سکتے،قدرت کے مناظر پر غور و فکر کر سکتے اور کچھ وقت کے لیئے مسرت کا حصول ممکن بنا سکتے ہیں…

اپنی مصروفیات اور کھپنے سے جان چھڑا کر کچھ وقت کے لیئے ہی سہی لیکن خوشی کو تلاش ضرور کرنا چاہیئے…!!!
بقول شاعر:
ترجمہ…” فضا کی کتاب پڑھو، اس میں تمہیں وہ صورتیں ملیں گی جو کسی کتاب میں نہیں،تابناک سورج،چمکدار ستارے،نہریں،تالاب،ٹیلے،درخت،پھل،روشنی،پانی ہر چیز کا مطالعہ کرو…”
تب اللّٰہ تعالٰی کی قدرت پر یقیناً بول پڑو گے کہ بڑا بابرکت ہے جو بہترین تخلیقات کرنے والا ہے…!!!
خوشی زندگی ہے،افسردگی موت ہے…

مشکلات سے ٹکراتے ہوئے بھی خوشیاں کشید کرتے رہیئے…
اپنے لیئے بھی خوشیوں کا ارماں پورا کیجیئے اور دوسروں کی خوشی کے بھی سامان کرتے رہیئے…
کہ زندگی زندہ دلی سے ہی تو جینے کا نام ہے ناں؟؟؟
==============================
{جویریات ادبیات}
¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤
مسرت کے حصول کے اصول__!!!
(تحریر✍🏻:جویریہ چوہدری)۔

Leave a reply