کراچی : کرونا کی وباء پھیلنے کا بہانا بنا کر مساجد پر شب خون مارا جارہا ہے،اطلاعات کےمطابق تحریک لبیک یارسول اللہ پاکستان (ٹی ایل پی ) کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر مفتی قاسم فخری، ارکان سندھ اسمبلی یونس سومرو ،ثروت فاطمہ ،سندھ کے امیر علامہ غلام غوث بغدادی اور کراچی کے امیر علامہ رضی حسینی نقشبندی نے کہا ہے کہ کورونا کی وباء پھیلنے کا بہانا بنا کر مساجد پر شب خون مارا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مساجد میں نماز جمعہ اور پنج وقتہ نماز با جماعت پر حکومت کی طرف سے جبری بندش غیر شرعی اور غیر آئینی عمل ہے۔ حکومت کو خبردار کرتے ہیں کہ آئندہ مساجد کے ائمہ خطباء اور اراکین کمیٹی کو اگر ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم اپنا آئینی قانونی اور شرعی حق استعمال کریں گے۔ کاروبار زندگی معطل ہونے کی وجہ سے ہزاروں لوگ فاقہ کشی کی حالت میں پہنچتے جارہے ہیں اور وفاقی اور صوبائی حکومتیں صرف امداد کے وعدے ہی کر رہی ہیں۔

سندھ حکومت بغیر سوچے سمجھے صرف پوائنٹ اسکورنگ کرنے کے لیے جلد بازی میں فیصلے کر رہی ہے جس کے نتیجے میں عوام کا معاشی قتلِ عام شروع ہوگیا ہے۔ حکومت نے راشن کی تقسیم کے نظام کو صاف و شفاف نہ بنایا تو عوام سڑکوں پر آجائیں گے۔علامہ حافظ خادم حسین رضوی کے حکم پر تحریک لبیک پاکستان میدانِ عمل میں موجود ہے اس وقت تک صرف شہر کراچی میں تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے اپنی مدد آپ کے تحت 10 ہزار سے زائد خاندانوں میں راشن تقسیم کیا جاچکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

ٹی ایل پی کے رہنماؤں نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان سندھ کی تیسری بڑی سیاسی جماعت ہے اور سندھ اسمبلی میں بھی اس کی نمائندگی موجود ہے۔ موجودہ کرونا وائرس اور اس کے نتیجے میں لاک ڈاون کی صورتحال میں لاکھوں افراد بے روزگا ہوچکے ہیں جب سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے قائد ملت اسلامیہ امیر المجاھدین علامہ حافظ خادم حسین رضوی کے حکم پر تحریک لبیک پاکستان میدانِ عمل میں موجود ہے اس وقت تک صرف شہر کراچی میں تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے اپنی مدد آپ کے تحت 10 ہزار سے زائد خاندانوں میں راشن تقسیم کرچکی ہے اندرون سندھ اور ملک بھر میں اس وقت تک ایک لاکھ خاندانوں کی مدد کی جاچکی ہے۔

اس کے علاوہ مختلف علاقوں میں جراثیم کش اسپرے مہم، ماسک کی تقسیم، دودھ کی سبیلیں، لنگر کا وسیع اہتمام اور دیگر امدادی سرگرمیاں بھی زور و شور سے جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں میڈیا کی حد تک تو ضرور فعال نظر آرہی ہیں مگر ان کی بنائی گئی پالیسیوں سے عوام کی صحت کا تحفظ ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا بلکہ عوام ایک طرف کرونا کے خوف میں مبتلا ہے اور دوسری طرف اپنی معاشی پریشانیوں میں مبتلا ہیں۔ طرفہ تماشہ یہ ہے کہ سندھ حکومت بغیر سوچے سمجھے صرف پوائنٹ اسکورنگ کرنے کے لیے جلد بازی میں فیصلے کر رہی ہے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ عوام کی صحت کا تو تحفظ نہیں ہورہا بلکہ ان کا معاشی قتلِ عام شروع ہوگیا ہے۔

تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں نے کہا کہ بغیر کسی منصوبہ بندی کے صرف معاشی اور تجارتی سرگرمیاں معطل کردی گئیں اور لاک ڈاون کا نعرہ لگادیا گیا اور لاک ڈاون کے نام پر دکانیں اور فیکٹریاں بند کروا دی گئیں اسکے نتائج کے بارے میں نہیں سوچا گیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ابھی تک پاکستان میں کرونا کی وباء نے شدت اختیار نہیں کی اس کی وجہ موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی پالیسیاں نہیں بلکہ یہ قدرت کی پاکستان پر مہربانی ہے۔ تحریک لبیک پاکستان کو سندھ میں نمائندگی کے باوجود کسی سطح پر بھی کسی مشاورت کا حصہ نہیں بنایا گیا مگر اس کے باوجود ہم نے اس موقع پر بردباری کا مظاہرہ کیا اور گلے شکوے کرنے کے بجائے میدان عمل میں اتر کر کام کرنے کو ترجیح دی مگر اب حکمرانوں کی نا اہلی اور سنگدلی کی انتہاء ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاون کو آج 18دن ہوگئے عوام کی اکثریت پہلے ہی سے غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی تھی اور اب کاروبار زندگی معطل ہونے کی وجہ سے ہزاروں لوگ فاقہ کشی کی حالت میں پہنچتے جارہے ہیں اور وفاقی اور صوبائی حکومتیں صرف امداد کے وعدے ہی کر رہی ہیں، سندھ حکومت کی طرف سے جو راشن تقسیم کرنے کا اعلان ہوا وہ مکمل طور پر کرپشن کی نظر ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم آج میڈیا کے توسط سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ راشن کی تقسیم کے نظام کو صاف و شفاف بنایا جائے ورنہ جس طرح گذشتہ دنوں میں راشن کی تقسیم کے دوران کورنگی میں عوام سڑکوں پر آکر احتجاج کرنے پر مجبور ہوئی

انہوں نے مزید کہا کہ کہیں ان ناقص پالیسیوں کے نتیجے میں ہر جگہ عوام سڑکوں پر نہ آجائے اسی طرح لوگ ایک طرف خوف اور پریشان حالی میں مبتلا ہیں۔ دوسری طرف حکومت مساجد کی تالا بندی کروا کر عوام کے مذہبی جذبات کو ابھار رہی ہے۔ مساجد میں نماز جمعہ اور پنج وقتہ نماز با جماعت پر حکومت کی طرف سے جبری بندش غیر شرعی اور غیر آئینی عمل ہے۔ حکومت اگر واقعی لوگوں کی جانوں کی حفاظت میں اگر سنجیدہ ہوتی تو پبلک مقامات پر واک تھرو سینیٹائزر گیٹ لگاتی اور دیگر حفاظتی اقدامات کرتی لیکن انکا خیال ہے ائمہ مساجد پر دہشت گردی کے مقدمات قائم کرکے وہ لوگوں کی حفاظت کریں گے حالانکہ یہ اللہ تعالی کی مزید ناراضگی مول لینے کے مترادف ہے ۔

حکومت کے اس ظالمانہ جانبدارانہ عمل کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں اور حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ اسلام دشمن پالیسیوں سے باز آئے اس لئے کہ یہ ملک زبان خطے علاقے یا کسی اور نام پر نہیں بلکہ صرف دو قومی نظرئیے کی بنیاد پر لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا ہے لہذا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسلام کی روحانی مراکز پر بندش قطعا برداشت نہیں کی جائے گی حکومت اپنے بے لگام وزراء کو کنٹرول کرے جو اسلامی شعائر کے حوالے سے ہرزہ سرائی کرتے ہیں کوونا وائرس کے پھیلنے کو بہانہ بناکر صرف مساجد ہی کے خلاف اتنی شدت کیوں۔۔؟؟ اگر حکومت کا یہ اقدام بد نیتی تعصب اور اسلام دشمنی پر مبنی نہیں ہے تو پھر یہ پابندی دیگر جگہوں پر بھی ہونی چاہیے تھی لہذا فالفور ائمہ مساجد پر سے 7ATA اور دیگر مقدمات ختم کئے جائیں۔

حکومت کو خبردار کرتے ہیں کہ آئندہ مساجد کے ائمہ خطباء اور اراکین کمیٹی کو اگر ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم اپنا آئینی قانونی اور شرعی حق استعمال کریں گے اس لئے کہ پاکستان سیکولر لبرل ریاست نہیں بلکہ اسلامی ریاست ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم خصوصا حکمران طبقہ اللہ کی بارگاھ میں توبہ کرے اور میڈیا اور دیگر ذرائع سے نشر ہونے والے ناچ گانے اور فحش پرگرام ختم کئے جائیں یہ سود جو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے جنگ ہے اسکے خاتمے کا اعلان کیا جائے اور خصوصا ناموس رسالت کے معاملے پر جو حکمرانوں سے جو سنگین کوتاہی ہوئی اس سے توبہ کریں اسکے علاوہ ان حالات میں اللہ کے قہر و غضب سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں۔

Shares: