لاہور:کرونا وائرس سے حفاظتی اقدامات کے تحت لوگوں کوگھروں تک رکھنے کےلیے وقتی طورپتنگ بازی کی اجازت دی جائے ،باغی ٹی وی کےمطابق سنیئر صحافی صابرشاہ نے کرونا وائرس سے بچاو کی حکومتی کوششوں کو کامیاب بنانے کے حوالے سے اہم مشورہ دیا ہے

ذرائع کے مطابق صابرشاہ نے کہا کہ ان حالات میں جب حکومتی احکامات اورہدایات کے باوجود لوگ گھروں سے باہرنکلنے سے باز نہیں آرہے تواس کا ایک ہی حل ہے کہ لوگوں کوانڈورتفریح کی اجازت دی جائے

معروف صحافی کہتے ہیں کہ وہ تجربات اورحقائق کی بنیاد پریہ تجویز دے رہے ہیں کہ لوگوں کو وقتی طورپرجب تک کرونا وائرس سے بچاوکے لیے حفاظتی اقدامات کے تحت گھروں میں ٹھہرنا ضروری ہے لوگوں کو پتنگ بازی کی اجازت دی جائے تاکہ لواپنے گھروں میں‌ رہ کرتفریح حاصل کرسکیں

 

انہوں نے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ان کا پتنگ بازی کے حوالے سے یہ تجویزکسی کی دل آزاری نہیں ہے اورنہ ہی حکومتی اورعدالتی احکامات سے روگردانی وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ آخرگھروں میں قید لوگ کس وقت تک ایسے گھٹن والی زندگی گزارسکتے ہیں

صابرشاہ نے مزید کہا کہ اس تجویز کا مقصد صرف یہ ہے کہ ہمارے نوجوان اپنے گھروں میں رہ کرپتنگ بازی سے مہموزہوکراپنا وقت گزارلیں ، اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ ایک تو ان کی تفریح ہوجائے گی دوسرا ان کا وقت بھی گزرجائے گا اورپھریہ نسل باہر نکل کرلاک ڈاون کی خلاف ورزی نہیں کرے گی

صابرشاہ نے مزید کہا کہ یہ صرف ایک شوق نہیں تھا بلکہ اس کھیل اورتفریح کے پیچھے ایک صنعت کا وجود تھا جو اب نہیں رہا جس کی وجہ سے بہت سے لوگ بے روزگارہوگئے ، ان لوگوں کے بے روزگارہونے سے ان خاندانوں کے مسائل میں بھی یقینا اضافہ ہوا اورپھراس کے اثرات پورے معاشرے تک پھیلے

صابر شاہ نے مزید کہا کہ موسم بہارمیں ساری دنیا بہارکی خوشی میں کوئی نہ کوئی تقریب بجالاتے ہیں ، جنوبی ایشیا میں چونکہ یہ صدیوں پرانی ایک ثقافت کے طورپرجانی جاتی ہے لہذا اس تفریح سے لطف اندوز ہونے کی حکومت اجازت دے ، صابرشاہ نے ایک تاریخی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ محمود غزنوی بھی تو پتنگ آڑایا کرتا تھا

صابرشاہ نے باربار اپنی گفتگو میں اداروں کے احترام کی بات بھی کی اورکہا کہ وہ کسی کی دل آزاری نہیں کرنا چاہتے وہ تو چاہتے ہیں کہ لوگوں کوکسی نہ کسی طرح گھروں میں‌روکا جائے تاکہ کرونا وائرس سے بچا جا سکے ،

صابرشاہ نے اسی حوالے سے ایک اہم نقطے کی طرف توجہ دلائی اورکہا کہ کئی دنوں سے دیکھا جارہا ہے کہ لوگ احتیاط سے کام نہیں لے رہے ، حتیٰ کہ احساس پروگرام کی رقم کی تقسیم کے وقت بھی ایسے مناظردیکھنے کو ملے کہ جس کی وجہ سے اس بات کا خوف پیدا ہوگیا کہ لوگوں کے آپس میں ملنے سے تو کرونا پھیلے گا

صابر شاہ نے کہا کہ میں‌پھر کہتا ہوں‌کہ حکومت وقت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس کے بارے میں فیصلہ کرے ،میں تو صرف یہ کہتا ہوں کہ چند دنوں کے لیے اجازت دی جائے اس کے بعد پھراس پرپاندی لگائی جاسکتی ہے ،

صابرشاہ نے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں رش کی وجہ سے ایک خاتون دم توڑ گئی ، علماکرام بھی عوام الناس کو مساجد میں آنے کا کہہ رہے ہیں ، یہ بتائیں کہ کیااس سے رش نہیں ہوگا، انہوں نے کہا کہ اگریہ کرونا بے قابو ہوگیا توپھراس کے بہت زیادہ نقصانات ہوں گے ، ہمارے پاس تو اتنے وسائل ہی نہیں کہ ہم کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسزکا مقابلہ کرسکیں

Shares: