کرونا وائرس،چائنہ نے عالمی ادارہ صحت کو کیسے دھوکا دیا؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کے حوالہ سے چین نے عالمی ادارہ صحت کو کیسے دھوکا دیا ، اس پر ایک خبر رساں ادارے نے رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کرونا وائرس جب جنوری میں پھیل رہا تھا عالمی ادارہ صحت اس وقت سے چین کے بیانات پر بڑا غوروفکر کر رہا تھا تا کہ دنیا میں اس حوالہ سے آگاہی پھیلائی جائے، کیونکہ چین اس کو بھگت رہا تھا اسلئے چین کا تجربہ سب کے لئے اہم اور فائدہ مند ہو گا، پہلی بات جو سامنے آئی کہ چینی ادارے نے کہا کہ وائر س انسان سے انسان تک نہیں پھیلتا ، چین نے یہ بات کی تو ڈبلیو ایچ او کے ٹویٹر اکاونٹ سے 14 جنوری کو ایک ٹویٹ سامنے آئی جس میں کہا گیا کہ چینی حکام کی طرف سے کی گئی ابتدائی تحقیقات میں کورونا وائرس کے انسان سے انسان منتقل ہونے کا کوئی واضح ثبوت نہیں ملا ہے۔” اسی دن ، ووہان ہیلتھ کمیشن کے عوامی بلیٹن نے اعلان کیا کہ "ہمیں انسان سے انسان میں منتقل کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔” ووہان ہیلتھ کمیشن کے بلیٹن کا کہنا تھا کہ "انسانوں سے انسانوں تک محدود تر منتقلی کے امکان کو خارج نہیں کیا جاسکتا ،” لیکن اس کی وجہ سے ٹرانسمیشن کا خطرہ کم ہے۔ ”
یہ بات غلط اور تباہ کن تھی، اس کے بعد اب تک کرونا وائرس نے عالمی وبا کی شکل اختیار کر لی،ممالک نے لاک ڈاؤن نافذ کئے اور لاکھ سے زائد افراد کرونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہوچکے ہیں.
کرونا وائرس کو امریکہ نے بھی سنجیدہ لینے میں سست روی کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے امریکا بھی بری طرح کرونا میں مبتلا ہو گیا، اور امریکا میں تباہی مچ گئی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کرونا وائرس سے ہونے والی تباہی کے حوالہ سے ایک بریفنگ میں کہا تھا کہ عالمی ادارہ صحت نے جھوٹ بولا، ہم اسکی سب سے زیادہ امداد کرتے ہیں، ہم نے اسے چھوڑ دی ، ڈبلیو ایچ او پہلے ہی یہ بات کہہ سکتا تھا.
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزامات لگائے لیکن عالمی ادارہ صحت کو غلط معلومات اور سیاسی اثر و رسوخ کا شکار بنا دیتے ہیں،خاص طور پر ایسے وقت میں جب چین نے بین الاقوامی تنظیموں میں اثر و رسوخ کے فروغ کے لئے کافی وسائل کی سرمایہ کاری کی ہے ،ایسے وقت میں ٹرمپ انتظامیہ نے سوال کیا ہے۔ ٹرمپ نے مارچ میں اعلان کیا تھا کہ وہ عالمی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو بورڈ میں امریکی نشست کے لئے کسی کو نامزد کر دیں گے جو 2018 سے خالی ہے
جنوری میں جب چینی حکام کرونا وائرس کو کنٹرول کرنے میں لگے ہوئے تھے، چین کے شہر ووہان میں ڈاکڑوں نے مبینہ طور پر کرونا کے انسان سے انسان میں منتقل ہونے پر تحقیق کی تھی، اس کی مثال سامنے آئی ہے، ڈاکٹر لی وین لینگ کو سانس کی نئی بیماری کے حوالہ سے دیگر ڈاکٹروں کو آگاہ کرنے کی کوشش کرنے کے بعد افواہوں کو پھیلانے کا الزام لگا کر معطل کیا گیا تھا۔ بعد ازاں وہ 33 سال کی عمر میں خود اس وائرس کی وجہ سے جان کی بازی ہار گئے۔ اس ڈاکٹر کی موت کے بعد چین نے اسے شہید کہا،حالانکہ پہلے سزا دے چکے تھے،
ڈبلیو ایچ او ہیلتھ ایمرجنسی پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ، مائیکل ریان نے چینی ڈاکٹر کے حوالہ سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ہم سب ایک ساتھی ڈاکٹر کی موت پر افسردہ ہیں،لیکن چین کی جانب سے ڈاکٹر کی سزا اور معطلی پر کچھ نہ کہا، ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ہمیں غلط فہمی کے خلاف غلط فہمی کا لیبل لگانے کی ضرورت ہے۔ ایک فرق ہے لوگ غلط فہمی پیدا کرسکتے ہیں اور وہ ان سے زیادہ ردعمل کرسکتے ہیں۔
کرونا وائرس کے ابتدائی ہفتوں میں چینی نئے سال کے موقع پر لوگ جمع ہوئے لاکھوں افراد خاندان اور دوستوں سےملنے گئے، اسی لئے چین نے لوگوں کو ووہان بارے غلط معلومات دیں،ان لوگوں نے پھر نہ صرف چین بلکہ پھر دنیا میں سفر کیا.
اس دوران ، ڈبلیو ایچ او ان کی معلومات انہی چینی حکام سے حاصل کررہی تھی جو اپنے عوام کو غلط استعمال کررہے تھے ، اور پھر اسے دنیا کے سامنے اپنی نفاست کے ساتھ پیش کررہے تھے۔ 20 جنوری کو ، ایک چینی عہدیدار نے پہلی بار عوامی طور پر اس بات کی تصدیق کی کہ واقعی یہ وائرس انسانوں میں پھیل سکتا ہے ، اور کچھ ہی دنوں میں ووہان کو بند کردیا گیا۔ لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔
ڈبلیو ایچ او کوکرونا وائرس کے پھیلاؤ کو عالمی سطح پر ایک ہنگامی صورتحال قرار دینے میں مزید ایک ہفتہ لگا ، جس کے دوران ، ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ، ڈاکٹر ٹیڈروس نے چین کا دورہ کیا اور چین کی قیادت کی تعریف کی .جب چین نے کرونا کو عالمی وبا قرار دیا اسوقت 4 ہزار سے زائد لوگ ہلاک ہو چکے تھے.
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جس کا امریکہ سب سے بڑا ڈونر ہے اور فنڈ دیتا ہے کی فنڈنگ کی کمی کا امکان ہے ، اور اس ادارے کے ڈی جی کے استعفیٰ کا بھی مطالبہ کیا جا سکتا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، وائیٹ ہاؤس، ٹرمپ کے تجارتی مشیر نے عالمی ادارہ صحت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے
عالمی ادارہ صحت کے ڈی جی نے کرونا کو عالمی وبا قرار دینے سے ابتدا میں انکار کر دیا تھا اورچینی حکمران پارٹی کے کرونا کے خلاف جنگ میں کردار کی تعریف بھی کی تھی،جو کرونا کے حوالہ سے چینی جھوٹ کو چھپانے کی کوشش تھی، یہاں تک کہ کرونا پھیل گیا اور اب ساری دنیا اس سے متاثر ہے