آپ نے جو ماسک پہنا ہے یہ کتنے کا تھا اور اب کتنے کا مل رہا ہے؟ عدالت نے کیا برہمی کا اظہار

آپ نے جو ماسک پہنا ہے یہ کتنے کا تھا اور اب کتنے کا مل رہا ہے؟ عدالت نے کیا برہمی کا اظہار

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سندھ ہائیکور ٹ میں ذخیرہ اندوزی و اشیا ئےضروریہ مہنگی فروخت کے حوالہ سے کیس کی سماعت ہوئی،

زائد قیمتوں پر اشیا ئےضروریہ فروخت کرنے اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف عدالت نے برہمی کا اظہار کیا،سندھ ہائیکور ٹ نے صوبے بھر کے ڈویژنل کمشنرز سے رپورٹ طلب کر لی

عدالت نے کہا کہ بتایا جائے ذخیرہ اندوزوں اور زائد قیمت وصول کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی ہوئی،عدالت نے سندھ حکومت و دیگر متعلقہ اداروں سے بھی تفصیلات طلب کرلیں

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ عوام کی ضرورت کی چیزیں قوت خرید سے باہر ہوگئی ہیں، ماسک ، سینی ٹائز ر اور دیگر چیزیں ذخیرہ اندوزوں نے مہنگی کردی ہیں، عدالت نے اسسٹنٹ کمشنر ہیڈ کوارٹر سے استفسار کیا کہ آپ نے جو ماسک پہنا ہےیہ کتنے کا تھا اور اب کتنے کا مل رہا ہے؟ جس پر اے سی نے جواب دیا کہ یہ ماسک 5روپے کا تھا اب 50سے60روپے میں فروخت ہورہا ہے،

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سینی ٹائزر 100روپے والا 900روپےسے زائد قیمت پرفروخت ہورہا ہے،لاک ڈاوَن کے دوران ہر چیز ڈبل ، ٹرپل قیمتوں پر فروخت ہورہی ہے،کوئی ایک علاقہ بتادیں جہاں حکومت نے کارروائی کی گئی ہو، قیمتوں کو کنٹرول کرنا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے،

اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ کمشنر کراچی کی ویب سائٹ پر ریٹ لسٹ موجود ہے، عدالت نے کہا کہ ٹھیلے والے کو ویب سائٹ کا کیا پتہ ، پرنٹ کروا کر تقسیم کیوں نہیں کرتے؟ ماسک ، سینی ٹائزر اوردیگر چیزوں کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے،

Comments are closed.