شادی/نکاح کے بڑھتے مسائل اور تعلیم یافتہ طبقہ۔۔کون کہاں ہے؟؟ تحریر ؛ محمد راشد

0
43

شادی/نکاح کے بڑھتے مسائل اور تعلیم یافتہ طبقہ۔۔کون کہاں ہے؟؟
آؤ دیکھیں کہ Extreme کیا ہے اور حقیقت کیا ہے؟؟

عرصہ 1 سال ہو گیا میری علیحدگی اور طلاق کو۔۔۔ لیکن اس میں اور اس سے پہلے یہ۔سبق ضرور سیکھا ہے کہ انسان ہمیشہ اپنے آپ کو morally، educational اور financially مضبوط کرے۔
میٹرک تک تعلیم کے بعد روزگار اور کاروبار کی طرف توجہ دے اور تعلیم کو صرف part time رکھے۔ جتنا پیسہ تعلیم پر میٹرک کے بعد ماسٹر تک، خرچ کر کے بھی 12000کی تنخواہ کے لیے CVs اور apply تک ہی رہے انسان تو اگر وہ چھوٹے سے کاروبار کی طرف چلا جائے تو 5 سے 10 سال میں وہ اللہ کی مدد اور اپنی محنت و لگن سے ایک مضبوط معیشت کا مالک ہو گا۔
لیکن ہم white collar life کے بھوکے لوگ، محنت سے جی چراتے ہیں اور خود ماسٹر کرنے کے بعد نوکر بننے اور لیکچرر کے خواب دیکھتے ہیں۔۔ جاب لگ بھی جائے تو جاب والا آدمی گھر کا کچن چلا سکتا ہے جب تک کہ وہ پارٹ ٹائم کام نہ کرے اور ایسا صرف ٹیچر طبقہ کے علاوہ دوسری جاب والے لوگ نہیں کر سکتے۔۔
۔
پھر ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ جن لوگوں نے 20 سال تک نکاح کر لیا، چاہیے جتنا بھی پڑھے لکھے ہوں، بر سر روزگار ہو ہی جاتے ہیں اور ہم جیسےماسٹر، M Phil تک کیے لوگ جاب اور گھر کے مسائل میں الجھ جاتے ہیں۔۔ بہن بھائیوں کی ذمہ داریاں مزید نام نہاد پڑھے لکھے آدمی پر آ جاتی ہیں۔۔ عمر 28 سے 36 سال تک ہو جاتی ہے۔۔
وقت کے ساتھ گھر ابھی نہیں بنا ہوتا اس معیار کا، جو کہ میٹرک میں یا اس سے کم تعلیم سے بچھڑنے والا دوست، رشتہ دار بنا چکا ہوتا ہے۔۔ اور ہم برائی اور فتنوں کے بھنور میں پھنس جاتے ہیں اور وقت Facebook اور whattsapp کا نشئ بنا دیتاہے۔
پڑھے لکھے رشتے، دولت کے معیار اور ذات، برادری کے زعم میں تولتے ہیں جیسا کہ چوہدری، راؤ، سید، شیخ وغیرہ کیونکہ اس ذات کے علاوہ باقی سب لوگ انسانیت کے رتبے سے نیچے ہوتے ہیں اور کافروں کے قریب ہوتے ہیں۔۔ہیں نا؟
پھر کوئی مرد نکاح کرنا چاہتا ہے تو اس کو لڑکی کے والدین ایسا رویہ اور ڈیمانڈ رکھتے ہیں کہ جیسے لڑکی کا باپ وہ خود نہیں بلکہ "روپیہ،Bank account اور property” ہو۔
مناسب لین دین کرے انسان لیکن، شیطان کی اولاد نہ بن جائے ۔۔۔
بلکہ محمد عربی صلی علیہ و آلہ وسلم کا امتی بنے۔۔لیکن نہیں۔۔ہم نے ہر حال میں ثابت کرنا ہوتا ہے کہ ہمارے بڑے ہندو تھے ۔۔نہ کہ ہم نے یہ ثابت کرنا ہوتا ہے کہ ہم انبیاء اور صحابہ، سلف صالحین کے وارث ہیں۔۔
جہاں تک طلاق یافتہ رشتے ہوتے ہیں، ان میں اکثریت نام نہاد پڑھے لکھوں کی ہے کیونکہ صبر، شکر اور اللہ پر توکل کے elements نا پید ہیں اور ایک ہی نعرہ ہوتا ہے کہ "ہائے، پیسہ”۔
بہت سے طلاق یافتہ رشتے درج ذیل غیر فطری ڈیمانڈز رکھتے ہیں۔۔
1۔ ہماری بیٹی کے نام گھر کراؤ۔
2۔ ہمارے شہر میں ٹرانسفر کرا کے آئیں۔
3۔ سونا 5 تولہ تک بھی دیں۔
4۔اپنی آمدن کو ایک لاکھ سے اوپر کریں یا اس کے ارد گرد۔۔
5۔ جہیز بھی نہ مانگیں( جہیز ، غیر اسلامی ہو گیا، اور اوپر والی ڈیمانڈز انکے کونسے باپ کے مذہب میں ہیں؟)۔۔
ایکM Phil English مطلقہ نے تو 4لاکھ آمدن تک کا کہ دیا۔۔
۔
"علماء یہ مسئلہ بتاتے نہیں ہیں لیکن اگر عورت کا نکاح اس کی مرضی کے مطابق،اس کے والدین نہ کر رہے ہوں اور عورت کسی کو پسند کرتی ہو تو وہ عورت عدالت سے رجوع کر سکتی ہے اور پھر عدالت اسکی ولی بن کر نکاح کر سکتی ہے۔۔”
میں یہ مسئلہ بتانا نہیں چاہتا تھا لیکن یہ پیسے کے پجاری لوگوں کا، کچھ نہ کچھ توڑ ضرور ہے۔۔
۔
میں سمجھتا ہوں، کہ ذیادہ پڑھ لکھنے کی بجائے 20سال کی عمر میں نکاح کو پروان چڑھایا جائے۔۔۔ پھر برائی کے رستے بھی رکیں گے۔۔۔
اسلامی عقیدہ بھی ہے کہ نکاح کے بعد رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔۔
۔
اور یہ مرد بیچارے، مطلقہ سے ہمدردیاں کرتے پھرتے ہیں، اگر میری پوسٹ غلط ہے تو مباحثہ کر لیں۔۔ یہ طلاق یافتہ، کنوارے رشتوں سے بھی زیادہ capitalists ہوتے ہیں اوراکثر انکے والدین کو برباد بیٹی برداشت ہے لیکن گھر بسی نہیں(اگر پہلا گھر نہیں بسا تو ، کردار اور مناسب روزگار دیکھ کر کیا دوسرا گھر نہیں بسانا چاہیے ؟)۔۔
اور جہاں تک پڑھے لکھے طبقے کا تعلق ہے، سب سے زیادہ طلاق کی شرح ان میں ہے۔۔ بہت سی female ڈاکٹر اور وکیلوں کی شادی تک نہیں ہوتی۔۔۔ کیسا اسلامی معاشرہ تشکیل دیا ہم نے۔۔۔state نے تو کچھ نہ کیا، ہم نے بھی تو کمال کر دیا ہے۔۔؟؟
کوئی 25 تا 30 سال تک کا نام نہاد پڑھا لکھا، مرد یا عورت، جو کنوارہ ہو، اور وہ فتنوں سے بچا ہوا ہو۔۔۔لائیے مجھے اس کا موبائل دیں۔۔سب کچھ نظر آ جائے گا۔۔۔
اکثر پروفیسر جو Thesis and article کا topic, ایک Proposal تک نہیں بنا یا سمجھا سکتے، ان سے ہم Research کر کے آتے ہیں، خاک علم لاتے ہیں، تبھی میں نے نام نہاد پڑھا لکھا کہا۔۔
اور پھر جب Practical زندگی میں آتے ہیں تو معاشرہ، والدین، سسرال، بیوی اور باس وہ سبق دیتا ہے کے سب پچھلا بھلانا پڑھتاہے۔۔ صرف کتابوں کا علم عملی نہیں ہوتا۔۔۔
جس معاشرے سے بھاگے، وہی عملی زندگی میں سامنے ہوتا ہے۔۔
وہی لوگ، وہی مزاج۔۔۔۔
نہ زندگی کا سواد۔۔نہ صرف علم سے ترقی۔۔ نہ وقت کے نکاح سے روح کی پاکیزگی ملی۔۔۔۔25 سے 30 سالہ زندگی سے 15 سال تک بغیر روح کی پاکیزگی اور achievement کے برباد۔۔۔
۔
۔
کڑوا آدمی اصول پرست ہوتا ہے۔۔۔اور بے غیرت کو غصہ نہیں آتا اور بے عقل سے عمل کی امید بھی نہیں ہوتی۔۔۔
محمد راشد
M Phil English Linguistics, Plagiarism setter.SESE English.

Leave a reply