کورونا ریلیف فنڈ: عطیات کی وصولی کیلئے ‘احساس ٹیلی تھون’پونے تین ارب روپے اکٹھے ہوگئے،سفر جاری

0
58

اسلام آباد :کورونا ریلیف فنڈ: عطیات کی وصولی کیلئے ‘احساس ٹیلی تھون’کپتان واقعی کپتان ثابت ہوا ،اطلاعات کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے پیش نظر لگنے والی پابندیوں سے متاثر افراد کی مدد کے لیے قائم کیے گئے فنڈ میں عطیات وصول کرنے کے لیے ملکی تاریخ کی بڑی ٹیلی تھون ‘احساس ٹیلی تھون’ جاری ہے۔ملک کے سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی سمیت نجی ٹی وی چینلز پر بیک وقت نشر ہورہی اس ٹیلی تھون کا مقصد ضرورت مندوں کے لیے امداد اکٹھا کرنا ہے۔

اس احساس ٹیلی تھون میں وزیراعظم عمران خان خود شریک شرکت ہیں جبکہ ان کے علاوہ ملک کے معروف صحافی حامد میر، کامران شاہد، منصور ملک، کاشف عباسی، ندیم ملک، محمد مالک اور سمیع ابراہیم بھی موجود ہیں۔ٹیلی تھون کے دوران ملک بھر کے مختلف اداروں کے سربراہان، معروف شخصیات و عوام نے اپنی حیثیت سے فنڈ کے لیے رقم عطیہ کرنے کا اعلان کیا۔اس موقع پر ٹیلی تھون میں عمران خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے حالات پہلے کبھی نہیں آئے اور اس وائرس کے اثرات ابھی آئے نہیں ہیں بلکہ یہ آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ چونکہ اس طرح کے حالات کبھی آئے نہیں تو لہٰذا ملک کا ردعمل بھی ایسا ہونا چاہیے جو پہلے کبھی نہیں ہوا ہو، اسی سلسلے میں ملک کا سب سے بڑا ریلیف پروگرام دیا۔

 

 

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس اور دیگر وائرسز میں جو فرق ہے وہ یہ کہ اس وائرس کے پھیلاؤ کی شرح ‘غیرمعمولی’ لہٰذا لوگ سماجی فاصلے کو اپنائیں۔انہوں نے کہا کہ کوئی حکومت خود سے کورونا وائرس کا مسئلہ حل نہیں کرسکتی، اس وبا کو شکست دینے کے لیے ہر ایک کو کردار ادا کرنا ہوگا۔دوران گفتگو وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ غیر معینہ مدت تک کا لاک ڈاؤن کوئی آپشن نہیں ہے اور لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلہ صرف ایلیٹ کلاس کے لیے نہیں بلکہ تمام پاکستانیوں کے لیے ہونا چاہیے۔انہوں نے لاک ڈاؤن میں توسیع سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے مزید کہا کہ کہ ہمیں اس کے ساتھ رہنا ہوگا ہر ملک کو اس کے حالات کے مطابق ایڈجسٹ کرنا ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت نے درمیانی راستہ نکالتے ہوئے رمضان المبارک میں اجتماعی عبادات سے متعلق علما کے ساتھ 20 نکاتی منصوبے پر اتفاق کیا کیونکہ لوگوں نے رمضان میں اجتماعات پر اصرار کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے اجتماعی عبادات کے لیے طریقہ کار (ایس او پیز) جاری کی ہیں جن پر عملدرآمد کی ذمہ داری علما کی ہوگی۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ اگر اسمارٹ لاک ڈاؤن میں بھی لوگوں نےذمے داری کامظاہرہ نہ کیا تو ہم کارروائی کریں گے جبکہ اگر علما نے باجماعت نماز سے متعلق جو ضمانت دی ہے وہ پوری نہیں کی تو ہم مساجد بند کردیں گے۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا میں نے اپنے کیریئر میں آخری 3 سال کرکٹ صرف شوکت خانم ہسپتال کے لیے ہی کھیلی ہے اور مجھے اس دوران جو بھی تحائف ملتے تھے وہ میں ہسپتال کے فنڈ میں عطیہ کردیتا تھا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے خوف ہے کہ لاک ڈاؤن کے اثرات معاشرے پر آئیں گے خاص طور ہمارے کمزور طبقے پر اثر پڑے گا، اس وائرس کی وجہ سے ہمارا کمزور طبقہ قربانیاں دے رہا ہے اور جو لوگ جنہوں نے پاکستان کی وجہ سے پیسہ بنایا ہے امید ہے وہ تعاون کریں گے۔احساس ٹیلی تھون کے دوران گفتگو کے دوران احساس کیش پروگرام سے متعلق انہوں نے کہا کہ حکومت کے احساس کیش پروگرام میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہے اور پورا نظام کمپیوٹرائزڈ ہے، اس پروگرام جیسا شفاف پروگرام ملکی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز کا پتہ لگانے کے لیے حکومت انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی ) کی جانب سے فراہم کیا گیا سسٹم استعمال کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ نظام اصل میں دہشت گردوں کا پتہ لگانے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اب ہم اسے کورونا سے نمٹنےکے لیے استعمال کررہے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ٹریکنگ اور ٹیسٹنگ ہی کاروبار کو دوبارہ کھولنے کا واحد طریقہ ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خود اعتمادی آپ کو گھبراہٹ سے روکنا ہے، یہ سندھ میں گبھراہٹ میں جو لاک ڈاؤن کیا گیا یہ خوف کے اندر کیا گیا، جب خود اعتمادی ہوتی ہے تو آپ کے اندر ٹھہراؤ آجاتا ہے۔

براہ راست ٹیلی تھون میں وزیراعظم نے بتایا کہ حکومت میں آنے کے بعد کے 20 ماہ سب سے مشکل ترین وقت تھا اور معیشت سمیت دیگر مسائل تھے۔اسی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مہاتیر محمد اور طیب اردوان کو مسلم دنیا کا اہم ترین لیڈر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان دونوں رہنماؤں نے اپنے معاشرے بدلے، جب مہاتیر محمد آئے تو انہیں بھی دیوالیہ معیشت اور وہی سب مسائل ملے جو مجھے دیکھنے پڑے لیکن اب دیکھیں وہاں اسٹیٹس کو بحال ہوگیا۔

ٹیلی تھون کے دوران صحافی کامران شاہد کی جانب سے سوال کیا گیا کہ آپ نے حریف میڈیا چینلز کو بلا لیا، پوری دنیا آپ کے ساتھ کھڑی ہے تو آپ اپوزیشن کو بھی اپنے ساتھ ملا لیں، ہوسکتا ہے وہ آپ کو اربوں روپے دے دیں اور شہباز شریف اور آصف زرداری کو گلے لگا لیں؟ تو اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ اس میں ایک خطرہ ہے کہ ان کو ساتھ لیا تو میری عطیاب ہی کم نہ ہوجائیں۔خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے ملک میں کورونا ریلیف فنڈ کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

اس حوالے سے انہوں نے اکاؤنٹ کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا تھا کہ اپنے قابل ٹیکس عطیات نیشنل بینک آف پاکستان کی کراچی میں واقع مرکزی شاخ میں موجود اکاؤنٹ نمبر ‘4162786786’ پر بھجوائے جاسکتے ہیں۔واضح رہے کہ اس فنڈ کے قیام کا مقصد ان لوگوں کی مدد کرنا ہے جو کورونا وائرس کے باعث لگنے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سخت مشکلات کا شکار ہیں۔اس حوالے سے یکم اپریل کو وزیراعظم عمران خان نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالیں۔

عمران خان نے فنڈ کے قیام کے بارے میں بتایا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ سب اس فنڈ میں اپنا حصہ ڈالیں تاکہ ان لوگوں کی دیکھ بھال ممکن ہوسکے جنہیں لاک ڈاؤن نے افلاس کے کنارے لاکھڑا کیا۔

Leave a reply