وائرس کے پھیلنے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ مسترد،یہ سازشی تھیوری ہے ، چین

0
46

بیجنگ :وائرس کے پھیلنے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ مسترد،یہ سازشی تھیوری ہے ،اطلاعات کے مطابق چین نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ جاننے کے لیے عالمی سطح پر آزادانہ تحقیقات کے مطالبے کو مسترد کردیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں تعینات اعلیٰ سفارت کار چین وین کا کہنا تھا کہ مطالبات کی بنیاد سیاسی اور وبا کے خلاف جنگ سے چین کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔خیال رہے کہ امریکا سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے چند روز قبل مطالبہ کیا تھا کہ چین حساس لیبارٹری کی تحقیقات کی اجازت دے۔

کورونا وائرس کے حوالے چین سے تحقیقات کا مطالبہ کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ تحقیقات سے کووڈ-19 کے پیدا ہونے اور ابتدائی طور پر پھیلنے کی وجوہات سامنے آسکتی ہیں۔وائرس کے حوالے سے شروع میں خیال ظاہر کیا جارہا تھا کہ ووہان کی ایک گوشت کی مارکیٹ سے یہ وائرس پھیلا ہے جبکہ یورپی یونین نے چین کو بحران کے معاملے پر غلط معلومات پھیلانے کا بھی الزام عائد کیا تھا۔

یورپی یونین کی ایکسٹرنل ایکشن سروس کا کہنا تھا کہ روس اور چین نے یورپی یونین اور ہمسایہ ممالک کو سازشی بیانیے سے نشانہ بنایا ہے۔چینی سفارت کار چین وین نے کہا کہ ہمارا ملک کسی قسم کی عالمی تفتیش کو تسلیم نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ ‘آزاد تحقیقات کا مطالبہ سیاسی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم اس وقت وائرس سے لڑ رہے ہیں اور ہماری تمام تر کوششوں کا مرکز وائرس کے خلاف لڑنا ہے اور ایسے موقع پر تفتیش کی بات کیوں کی جاتی ہے’۔مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘اس سے نہ صرف توجہ ہٹ جائے گی بلکہ وسائل بھی تقسیم ہوجائیں گے’۔

چین وین کاکہنا تھاکہ ‘چونکہ یہ مطالبہ سیاسی طور پر کیا گیا ہے اس لیے کوئی بھی اس کو تسلیم نہیں کرسکتا اس سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا’۔ان کا کہنا تھا کہ وائرس کی ابتدا سے متعلق کئی افواہیں گردش کررہی تھیں لیکن اس طرح کی غلط معلومات خطرناک ہیں۔اپنے مؤقف کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی وائرس کی طرح ہے اور کورونا وائرس کی طرح خطرناک ہے۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کے شروع ہوتے ہی اس پر تفتیش کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت مختلف رہنماؤں نے آواز اٹھائی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ چین میں اس وائرس کے پھیلنے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے اجازت دی جائے۔دو روز قبل آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے کہا تھا کہ میں اگلے ماہ ہونے والی ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں تفتیش کے لیے مطالبہ کروں گا۔ورلڈ ہیلتھ اسمبلی عالمی ادارہ صحت کا فیصلہ سازادارہ ہے اور آسٹریلیا اس کے ایگزیکٹیو بورڈ کا رکن ہے۔

قبل ازیں مائیک پومپیو نے 23 اپریل کو اپنے بیان میں چین پر کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث حساس لیبارٹریز میں انسپکٹرز کو جانے کی اجازت دینے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ صرف ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرولوجی نہیں بلکہ چین میں ایسی لیبارٹریز اب بھی کھلی ہوئی ہیں جہاں پیچیدہ پیتھوجینز (بیماری پھیلانے والے وائرس) موجود ہیں اور ان پر تحقیق ہورہی ہے‘۔

مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ’اس قسم کے مواد کو محفوظ طریقوں سے سنبھالنا انتہائی اہم ہے کہ وہ حادثاتی طور پر بھی خارج نہ ہوں‘۔ساتھ ہی انہوں نے ایک مرتبہ پھر اس تشویش کا اظہار کیا کہ چین نے شناخت ہونے والے ابتدائی وائرس کا نمونہ فراہم نہیں کیا جسے سائنسی زبان میں SARS-CoV-2 کہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اب بھی وائرس کا نمونہ نہیں اور نہ ہی دنیا کو ان لیبارٹیریز یا ووہان میں دیگر جگہوں تک رسائی حاصل ہے جہاں یہ وائرس شاید اصل تیار ہوا۔

Leave a reply