چاہت بدلیے، راحت پائیے
حافظہ قندیل تبسم
‘‘جب کوئی چارہ کار نہیں تو گزارا کرو ،،
کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ضروری نہیں کہ دنیا کے سارے معاملات ہماری مرضی کے مطابق ہوں ایسی صورتِ حال کا سامنا ہمیں اکثر کرنا پڑتا ہے
آپ اپنی من پسند ملازمت کے لیے انٹر ویو دینے گئے- وہاں آپ کو قبول نہیں کیا گیا- آپ نے دوسری جگہ رجوع کیا ، وہاں آپ کو رکھ لیا گیا،
اس پرابلم کا حل کیا ہے ؟
یہی کہ ‘‘ جب کوئی چارۂ کار نہیں تو گزارا کرو ،،
آپ نے کسی لڑکی کو شادی کا پیغام بھیجا -لڑکی نے انکار کر دیا اور کسی اور کا پیغام قبول کر لیا –
اب کیا ہو سکتا ہے ؟
یہی نہ کہ ‘‘جب کوئی چارۂ کار نہیں تو گزارا کرو ،،
بہتر ہے کہ اس کا خیال دل سے نکال کر کسی اور لڑکی سے شادی کر لیں – دنیا میں لڑکیوں کی کمی ہے کیا ؟
بہت سے لوگوں کو ان مسائل کا یہ دو ٹوک حل پسند نہیں آتا -وہ ان مسائل کا حل دائمی افسردگی ،ہمیشہ کے افسوس اور ہر ایرے غیرے سے شکوہ شکایت کی صورت میں نکالتے ہیں- لیکن یہ انداز نہ تو انہیں کھوئی ہوئی اشیاء دلاتا ہے اور نہ قسمت کے لکھے کو تبدیل کرتا ہے –
میرے نزدیک زندگی کے ان مسائل کا سوائے اس کے اور کوئی حل نہیں کہ آپ جو چاہتے ہیں وہ نہیں ہوتا تو وہ چاہنے لگ جائیں جو ہو سکتا ہے – عقل مند انسان وہی بے جو اپنا مزاج حالات کے سانچے میں ڈال لیتا ہے یہاں تک کے وہ صورت حال کی تبدیلی پر قادر ہو جائے –
جی ہاں! زندگی گزاریے ۔ پریشان ہونے کا وقت نہیں۔ ضروریاتِ زندگی میں سے جو کچھ مل گیا ہے، اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے اُسے استعمال میں لائیے اور جو نہیں ملا، اس پر کڑھنا چھوڑیے۔ یوں سمجھیے جیسے وہ ہے ہی نہیں، اسی میں اطمینان قلب اور ذہنی سکون کا راز مضمر ہے۔
نوٹ
"ہر وہ چیز جس کی انسان تمنا کرے ، ضروری نہیں کہ اُسے مل جائے۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہوائیں کشتیوں کی مخالف سمت چلتی ہیں”
(متنبیّ)








