ذرائع کے مطابق فلپائن کے صدر روڈریگو ڈوئٹرکی اتحادی کانگریس نے ٹی وی نیٹ ورک کے 25 سالہ لائسنس کی توسیع سے انکارکردیا ہے۔
حکومت کی جانب سے جاری احکامات کے مطابق لائسنس کی تجدید کرنے والی سرکاری ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘قانونی تقاضون کے مطابق درست کانگریشنل فرنچائز کی عدم موجودگی پر نیٹ ورک کو اپنے مختلف اسٹیشنوں اور ریڈیو کو بندکرنا چاہیے’۔
نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کمیشن (این ٹی سی) کا کہنا تھا کہ اے بی ایس-سی بی این کا لائسنس 4 مئی کو ختم ہوگیا تھا اور اسٹیشن کو جواب کے لیے 10 روز کی مہلت دی گئی تھی۔
نیٹ ورک کے ریڈیو کو انٹرویو میں این ٹی سی کے ڈپٹی کمشنر ایڈگارڈو کیبریوس کا کہنا تھا کہ احکامات پر فوری عمل درآمد ہوگا اور جسٹس ڈپارٹمنٹ کے سیکریٹری قانونی حیثیت سے آگاہ کریں گے۔
ریڈیو س نشر ہونے والے ابتدائی بیان میں اے بی ایس-سی بی این کی انتظامیہ نے کہا تھا کہ وہ احکامات کی پاسداری کرتے ہوئے نیٹ ورک کوبندکردیں گے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘میں قانون کی خلاف ورزی نہیں کریں گے، یہ معاملہ فلپائن کے عوام کو اے بی ایس-سی بی این کی سروس سے محروم کرنے کی کوشش ہے’۔
رپورٹ کے مطابق نیٹ ورک کی جانب سے اپیل دائر کرنے کے 10 دن کے اندر کورونا وائرس کے باعث منیلا اور دیگر شہروں میں عائد پابندیوں کے خاتمے کی صورت میں سماعت شروع ہوگی۔
حکومتی وکیل نے دو دن قبل کہا تھا کہ کمپنی کو عبوری لائسنس دینے کا بھی کوئی قانونی جواز نہیں ہے جبکہ کانگریس سے لائسنس کی منظوری کا انتظار کیا جارہا تھا۔
ایوان نمائندگان میں تقریر کرتے ہوئے کانگریس کے رکن ایرلین بروساس نے ان احکامات کو مسترد کرتےہوئے کہا کہ یہ آزادی صحافت کو دبانے کا قدم ہے۔
یونیورسٹی آف فلپائن میں صحافت کے پروفیسر ڈانیلو آراؤ کا کہنا تھا کہ این ڈی سی کے فیصلے سے صدر کے دفتر کے زیرکنٹرول ادارے کی آزادی آشکار ہورہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ بندش آزادی صحافت پر ایک حملہ ہے اور ہمیں اس کا مقابلہ کرنا چاہیے، آزادی صحافت کی حقیقی دشمن انتظامیہ کو آشکار کریں’۔
نیشنل یونین آف جرنلسٹس آف فلپائن (این یو جے پی) نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ‘ہم اپنی برداری کے آزاد صحافیوں اور شہریوں سےمطالبہ کرتے ہیں کہ جو جمہوریت اورآزادی پر یقین رکھتے ہیں متحد ہوجائیں اور آزادی صجافت اور رائے کے اظہار کے لیے حکومت کے فیصلے کا مقابلہ کریں’۔








