فاتح مکہ کی عالی شان فتح دنیا بھر کے فاتحین کے لیے رول ماڈل ، رحمت ہی رحمت افطار ٹرانسمیشن

0
47

فاتح مکہ کی عالی شان فتح دنیا بھر کے فاتحین کے لیے رول ماڈل ، رحمت ہی رحمت افطار ٹرانسمیشن

باغی ٹی وی : رحمت ہی رحمت افطار ٹرانسمیشن میں فتح مکہ کے حوالے گفتگو ہوئی ،آج کے مہمان مفتی عبدالقوی نے کہا کہ فتح مکہ کو ہم نے عالمی تناظر کے حوالے سے بھی دیکھنا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بحیثیت کمانڈر ان چیف کے حوالے سے بھی دیکھنا ہے . اس لشکر میں بڑے بڑے جلیل القدر کمانڈر صحابہ کرام تھے جن میں سیدنا خالد بن ولید، سیدنا سعد بن ابی وقاص، سیدنا علی الرتضیٰ ، سیدنا ابوعبیدہ بن جراح اور دیگر صحابہ کرام مودد تھے ان سب کو حضور نے کمال حکمت عملی سے میدان جنگ میں ذمہ داریاں سونپیں. اور مدینہ کے لشکر میں جو عام لوگ تھے وہ کاشتکار تھے، یا غلام تھے . لیکن ان کا مقابلہ قریش مکہ کے جنگجو ؤں سے تھا جن کو ہوش سمبھالتے ہیں جنگ کی ہر تربیت دی جاتی تھی. حضور نے مدینہ کمانڈر بھی وہی بنائے جو مکہ سے گئے تھے یعنی مہاجر تھے تاکہ ان کا مقابلہ ان سے ہو جو ان کے اپنے ہیں مد مقابل رہے ہیں.
اسی طرح حضور جب فاتحانہ انداز میں مکہ میں داخل ہوئے تو انہوں نے عاجزی اور انکساری کا مظاہر ہ کیا. اور عام معافی کا اعلان کردیا کہ آج کے دن رحمت ہی رحمت ہوگی ، کسی سے کوئی بدلہ نہیں لیا جائے گا. جو بھی ہم پر ظلم ہوا اس کو فراموش کرتے ہیں. اور نہ صرف ایسا کیا بلکہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے کہنے پر حضرت سفیان کو اعزاز بھی بخشا کہ جس انکے گھر داخل ہوگا اس کو بھی امان اور معافی ہے.

اس سے قبل سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا کہ بیس رمضان المبارک کوفتح مکہ ہوا . یہ وہ دن تھا جس میں مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ نے فتح عظیم سے نوازا تھا جس مکہ سے قریش مکہ نے آپ کو ظلم و ستم ڈھا کر نکلنے اور ہجرت پر مجبور کیا تھا وہاں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پھر سے فاتحانہ انداز میں داخل ہونا کیسا پر مسرت اور بابرکت موقع تھا . اس غزوہ میں دس ہزار مجاہدین شامل تھے ، اس وقت کیا عظیم لیول ہوگا

اورکیا شان ہو گی ان عظیم لوگوں اور ہستیوں کی جو حضور ص کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر لڑے . ایسی عظیم فتح حاصل کی کہ جسے دنیا تاریخ میں عظمیم ترین اور شاندار فتح لکھنے پر مجبور ہے . اس موقع پر آپ صلعم نے دعا فرمائی کہ قریش کی ایسی خبر کر کہ وہ ہماری تیاری سے باخبر نہ ہوں . نہ ہمیں دیکھ سکیں یہاں تک کہ ہم ان کے شہر پر اچانک قبضہ کر لیں.

مکہ کے مشرکین نے بیت اللہ میں‌ 360 بت رکھے ہوئے تھے ہر قبیلے کا ایک بت تھا آپ صلعم نے سب بت توڑ دیے اور فرمایا کہ ، جاء الحق و زھق الباطل ان الباطل کان زھوقا. حق آگیا اور باطل مٹ گیا بلا شبہ باطل کو مٹنا ہی ہے. آپ نے وہاں دو نوافل پڑھے اور عام معامی کا علان کیا ، اور اس کے بعد تاریخ ساز خطبہ ارشاد فرمایا.جس میں پوری انسانیت کو ہر شعبے کے حوالے سے تعلیم اور رہنمائی دی..اس جنگ میں کوئ جانی نقصان نییں ہوا اور لوگ جوق درجوق اسلام قبول کرنے لگے اور اسلام دنیا کے ہر جگہ پھیلا اور واحد سچا دین بن کر ابھرا.اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :” تحقیق اللہ کی مدد آگئی اور اس کی فتح بھی آگئی، اور اپ نے دیکھ لیا کہ لوگ گروہ در گروہ اسلام میں داخل ہونے لگے .
اسی طرح سورۃ فتح میں‌ارشاد فرمایا کہ ، اللہ تعالیٰ نے آپ کا خواب سچ کر کے دکھا دیا ، کہ آپ مسجد حرام میں میں داخل ہوں گے .
اس فتح کے بعد ابو سفیان خوف زدہ ہوگئے ، اور حضرت عباس بن عبدالمطلب کے گھر چھپ گئے . حضرت عباس نے انہیں پتاہ دے رکھی تھی اور اسے کسی نے کچھ نہیں‌کہا ، نہ صرف ان کوپنا ہ دی بلکہ ان کو اعزاز سے بھی نوازا اور اعلان فرمایا کہ جو ان کے گھر پناہ لے گا اسے بھی پناہ ہے جو اپنا گھر میں پنا ہ لے لے گا اور مسجد حرام میں داخل ہو جائے گااس کو بھی پناہ ہے .

آپ صلعم نے ابو سفیان کو رہا کر دیا اور انہوں نے واپس جارکر مکہ میں‌اسلام کے لشکر بارے لوگوں بتایا تو ان کے دلوں میں اور ہیبت بیٹھ گئی . رسول اللہ نے اپنے صحابہ کو چار دستوں میں تقسیم کیا . چاروں اطراف سے مکہ مکرمہ کا علاقہ گھر گیا اور آپ نے حکم فرمایا کہ جو تم سے لڑ ےاس کے ساتھ پوری طاقت سے لڑو. اور کمزور پر تلوار نہیں اٹھانی . مشرکین کے پاس ہتھیار پھینکنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا . لشکر اسلام فاتحانہ انداز میں داخل ہوا. جہاں سے آٹھ سال قبل حضرت محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ناکالا گیا تھا . فتح مکہ ایک عظیم اور شاندار کامیابی تھی جو عرب سے مشرکین کے خاتمے کی ابتدا ثابت ہوئی

Leave a reply