تحریر( زین علی)
حکومت پاکستان نے جب سے لاک ڈاون میں نرمی کر کے کاروبار کھولنے کی اجازت دی تب سے کرونا کیسز کی تعداد بڑھتی دکھائی دے رہی ہے۔حکومت کے لاک ڈاون میں نرمی کے اس فیصلے پر بعض حلقے شدید تنقید بھی کر رہے ہیں جبکہ کرونا وائرس سے لڑنے والے ڈاکٹرز اس فیصلے پر شدید اعتراض رکھتے ہیں اور اب 12 کروڑ آبادی والے سب سے بڑے صوبے پنجاب نے پبلک ٹرانسپورٹ بھی کھولنے کا حکم دیدیا ہے۔پبلک ٹرانسپورٹ کرونا وائرس کی پسندیدہ جگہ ہوسکتی ہے۔دنیا بھر میں کرونا وائرس کی تیزی سے پھیلنے کی وجوہات جانیں تو معلوم ہوگا کہ اس میں پبلک ٹرانسپورٹ کا نمایاں کردار رہا ہے۔امریکہ کی ریاست نیویارک جہاں 472 سب وے اسٹیشنز ،4000 سے زائد بسز کے ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ کا سب سے بڑا نظام موجود ہے وہاں کرونا کیسز کی بڑھتی شرح میں اسی بڑے نظام کا کردار اہم ہے۔2011 میں *انفلوئنزا* نامی وبا پر جب امریکہ میں ریسرچ کی گئی تو معلوم ہوا کہ یہ وبا 25 فیصد پبلک ٹرانسپورٹ سے ہی پھیلی۔آسٹریلیا میں پبلک ٹرانسپورٹ کا بڑا موثر نظام موجود ہے لیکن میلبورن جیسے شہر میں کرونا کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ مکمل بند کر دی گی جو کرونا کیسز کو روکنے میں اہم رہی، اسی طرح امریکہ کی وہ ریاستیں جہاں پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے وہاں کرونا کیسز کی تعداد بھی بہت کم ہے۔9مارچ کو کینیڈا میں جو پہلی خاتون کرونا وائرس کا شکار ہوئی اس نے بھی حال ہی میں پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کی تھی ،ماہرین کی ایک رائے یہ بھی ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں موجود ائیر کنڈیشنز کرونا پھیلاو کا سبب ہیں۔یہ ہم نے ان ممالک کی بات کی جہاں پبلک ٹرانسپورٹ میں بھی بہت نظم ضبط دکھائی دیتا ہے۔پاکستان جیسے ملک جہاں لاک ڈاون کی نرمی کے پہلے روز عوام کا ایک طوفان بازاروں میں امڈ آیا وہاں پبلک ٹرانسپورٹ کے چلنے کی اجازت کرونا وائرس کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔لاہور سے پنجاب کے مختلف اضلاع میں چلنے والی بسیں جو عمومًا 60 سیٹیوں پر مشتمل ہوتی ہے وہاں کوئی ایس او پی یا نظم و ضبط فالو کرنا ناممکن ہے۔ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے مطابق روزانہ لاہور سے تقریبا 20 ہزار افراد مختلف شہروں میں سفر کرتے ہیں تو اندازہ کیجئیے کہ پبلک ٹرانسپورٹ ایسی وبا کی کتنی پسندیدہ جگہ ہوسکتی ہے جہاں عوام ایک دوسرے سے کندھے جوڑ کر بیٹھیں گے۔کیا پبلک ٹرانسپورٹ میں کوئی ایس او پی فالو ہو سکتا ہے؟ کیا پبلک ٹرانسپورٹ کھلنا انتہائی ضروری تھا؟پاکستان میں تقریبًا 22 مارچ سے مکمل لاک ڈاون ہے اور کیسز کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے ایسے میں حکومت پنجاب کے اس فیصلے نے کرونا وائرس کو آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے میں پھیلنے کی باقاعدہ اجازت دیدی ہے۔

Shares: