چین کا بھاشا ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے بھارت کو کرارا جواب
اسلام اباد ، بیجنگ :چین کا بھاشا ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے بھارت کو کرارا جواب ،طلاعات کے مطابق چین نے دیا میر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے متعلق بھارتی اعتراض پر جواب دیا ہے کہ چین اور پاکستان کے مابین معاشی تعاون کا مقصد مقامی معاشی نمو کو بڑھانا ہے۔
ذرائع کےمطابق پاکستان کی طرف سے بھاشاڈیم کی تعمیر کے حوالے سے بھارت کےاعتراض کا جواب دیتے ہوئے بیجنگ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاولی جیان نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر پر چین کا واقف مستقل ہے۔
China appreciates the resolution adopted by the Pakistani Senate to express gratitude to China for supporting Pakistan during the pandemic. We will never forget Pakistan pooled resources nationwide to help China when China was hit hard. We are good brothers sharing weal & woe. pic.twitter.com/8Gt7g5R4sS
— Spokesperson发言人办公室 (@MFA_China) May 15, 2020
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھارت کے وزارت خارجہ امور نے اعتراض کیا تھا کہ ’جموں وکشمیر اور لداخ کے وسطی علاقوں کا پورا علاقہ بھارت کا لازمی اور ناگزیر حصہ ہے اور رہے گا اور ہم نے بھارتی علاقوں میں پاکستان کے غیر قانونی قبضے اور تمام منصوبوں کی تعمیر پر پاکستان اور چین سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے‘۔جس کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ ژاولی جیان نے کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین معاشی سرگرمیوں سے مقامی معیشت بڑھے گی اور لوگوں کی معاشی زندگی بہتر ہونے سے سب کو فائدہ ہوگا۔
واضح رہے کہ واٹر اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کی تعمیر کے لیے پاور چائنا اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) پر مشتمل جوائنٹ وینچر کے ساتھ 442 ارب روپے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اس سے قبل وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ نے سماجی اربطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘آج دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا اعلان پاکستان کی تمام نسلوں کے لیے تاریخی خبر ہے اور یہ ہماری معیشت کے لیے بھی بہترین ثابت ہوگا’۔
خیال رہے کہ دیامر بھاشا ڈیم کے لیے زمین خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے درمیان واقع ہے، جس میں گلگت بلتستان کا علاقہ بھاشا اور کے پی کے کوہستان کا علاقہ دیامر شامل ہے۔جس کے متعلق بھارت کا دعویٰ ہے کہ یہ متنازع علاقہ ہے، اس لیے کہ یہ مہاراجہ کشمیر کی سابق ریاست کا ایک حصہ تھا۔
عاصم سلیم باجوہ نے بتایا تھا کہ ‘ڈیم کی تعمیر سے 16 ہزار 500 ملازمتیں اور 4 ہزار 500 میگاواٹ پن بجلی بھی پید اہوگی’۔عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ منصوبے سے 12 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی بھی سیراب ہوگی جبکہ تربیلا ڈیم کی زندگی 35 برس بڑھ جائے گی۔
۔