”یونیورسٹیاں فیس وصول نہ کریں“، مطالبہ ٹوئٹرپر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا

0
47

لاہور :”یونیورسٹیاں فیس وصول نہ کریں“، مطالبہ ٹوئٹرپر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا، یہی وجہ ہے کہ اس وقت پاکستان کے کونے کونے سے یہ آواز بلند ہورہی ہےکہ یونیورسٹیز فیسیں نہ لیں ، تاکہ تعلیم کا سلسلہ جاری رہے ، ادھر پاکستان بھر کی یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات اپنے مطالبات لے کر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انھیں بھی اگلے سمیسٹر میں پروموٹ کیا جائے اور لاک ڈائون کے دوران معاشی حالات خراب ہونے کے سبب وہ یونیورسٹیوں کی فیسیں ادا نہیں کرسکتے، اس لئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن یونیورسٹیوں کو پابند کرے کہ وہ اس عرصہ کی فیس وصول نہ کرے۔

 

طلبہ وطالبات کا کہنا ہے کہ وہ یونیورسٹیوں کی آن لائن کلاسز سے مطمئن نہیں ہیں۔ بعض یونیورسٹیوں نے آن لائن کلاسز کا اعلان کرکے کوئی کلاس نہیں شروع کی۔ اگر یہ کلاسز ہوں تب بھی انھیں اٹینڈ کرنا ہر طالب علم کے لئے ممکن نہیں۔

 

لاک ڈائون نے پورے ملک میں کاروبار مکمل طور پر بند کر رکھے ہیں، ہزاروں، لاکھوں افراد بے روزگار ہوچکے ہیں، ان حالات میں زندگی کی بنیادی ضروریات پوری کرنا مشکل ہورہاہے، تو یونیورسٹی کی فیس کیسے ادا کریں؟

 

اس سلسلے میں ثمن باجوہ کہتی ہیں کہ تعلیم انسان کو اندھیروں سے نکال کرروشنیوں کی طرف لے کرجاتی ہے ، مہربانی کریں اور اس مشکل وقت میں  سمیسٹرز کے نام پر طالب علموں کا مستقبل تاریک نہ کریں وہ اتنی فیسیں کہاں سے ادا کریں گے

 

 

ایڈووکیٹ مجیب حفیظ اللہ پنوارکہتے ہیں کہ میری تمام طالب علموں سے درخواست ہے کہ وہ یہ آوازہرجگہ بلند کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ سب کی آواز ایک ہی ہو کہ ہمارے پاس اب پڑھنے کے لیے پیسے نہیں ہیں ، خدارا فیسیں نہ لیں

 

 

عمیر الاسلام نامی صارف نے اپنے جزبات کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ طالب علم اس قوم کے مستقبل کے معمار ہیں ، ان کو اہمیت دی جائے ان کو اس مشکل وقت میں تعلیم سے بہرہ مند کرنے کا ایک ہی حل ہے کہ اب ان سے فیسیں نہ لی جائیں

 

 

 

ایک صارف نے کہا کہ آن لائن کلاسز ایک ڈھونگ کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ میرا بیٹا ایک یونیورسٹی کا طلب علم ہے، یونیورسٹی انتظامیہ نے اعلان کیا کہ آن لائن کلاسز ہوں گی لیکن ابھی تک کوئی ایک بھی کلاس نہیں ہوئی۔ فیسیں وصول کرنے کے لئے ڈھونگ رچانے والوں کو شرم کرنی چاہئیے، کیا ان کے سینوں میں دل نہیں ہیں؟ کیا انھیں ذرہ برابر رحم نہیں آتا بے روزگار والدین پر؟

 

 

مرتضیی تالپورنامی صارف نے اپنے پیغام میں کہا ہےکہ طالب علم کسی بھی معاشرے کا بنیادی جز ہیں ، یہی طالب علم کسی معاشرے کی پہچان ہوتے ہیں ، خدارا ان کا مستقبل بچالیں اور اس مشکل وقت میں ان کو فیسوں کے نام پر تعلیم سے دور نہ کریں

 

 

صبا اکبر نے لکھا کہ کاروبار بند ہیں، اب والدین پریشان ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی فیس کیسے ادا کریں گے؟

 

 

آفاق احمد خان نے کہا کہ حکومت تعلیم کے نام پر لوٹ مار کرنے والے بے رحم مافیا کو لگام ڈالے۔

 

 

ادیبہ محبوب نے لکھا کہ ڈیلی ویجز والے والدین کے بیٹوں اور بیٹیوں کے لئے بڑا مسئلہ پیدا ہوچکا ہے، روزانہ کی بنیاد پر آنے والی آمدن رک چکی ہے، ان کے لئے ممکن ہی نہیں کہ وہ یونیورسٹیوں کی بھاری بھرکم فیسیں ادا کریں۔

 

 

انیلہ صدیق نامی صارف کہتی ہیں کہ طالب علم جو کہ پہلے ہی اپنے مستقبل کے بارے میں فکرمند ہیں ، اب ان کو اپنا حال بچانا مشکل ہوگیا ہے ، خدا ان پررحم کریں

 

 

ایسے ہی بنت مشتاق نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہئے تھا، تعلیم مکمل طور پر مفت ہوتی، یہ ہمارا حق ہے اور یہ حق اللہ کی طرف سے دیا گیا ہے تاکہ ہم اپنی زندگیوں کو بہتر کرسکیں۔ انھوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے اس بحران میں ہمیں نہ لوٹیں۔ کچھ تو رحم کھائیں۔

 

 

 

انجیئنئر غفارجتوئی نامی صارف نے سندھ کے طالب علموں کے حوالے سے ایک انتہائی اہم انکشاف بھی کیااورتعلیم کے لیے ان کی جدوجہد کوبھی بیان کیا ہے ، وہ کہتے ہیں کہ سندھ کی اکثریونیورسٹیز میں ایسے طالب علموں کی اکثریت  ہے جو دن کو یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرتے ہیں اور رات کو محنت مزدوری کرکے اپنے تعلیمی اخراجات کا بندوبست کرتے ہیں ،وہ کہتے ہیں کہ اب تو ان کو خود کو سروائیو کرنا مشکل ہوگیا ہے تعلیم کا سلسلہ کیسے جاری رکھیں گے ،خداراان پررحم کیا جائے

 

 

 

اسی طرح  اس ٹرینڈ میں بڑی تعداد میں صارفین  کا ایک مجموعی موقف بھی سامنے آیا ہے ، ان کا کہنا ہےکہ حکومت یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات کے ساتھ سکولوں اور کالجز کے طلبہ و طالبات جیسا سلوک کرے۔ تمام ریگولر اور پرائیویٹ طلبہ و طالبات کو پروموٹ کیا جائے۔ ہماری زندگیوں کو تباہ نہ کیا جائے۔ ہماری زندگیاں امتحانات سے زیادہ اہم ہیں۔

پاکستان کے طلبہ کی بڑی تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کا کہنا ہے کہ آن لائن کلاسز تعلیم اور مادر علمی کےلیے فقط دھبہ ہیں۔ نہ تو طلبہ کی تعلیمی سرگرمی بہتر ہو گی بلکہ طلبہ کا اخلاقی standered بھی تباہ حال ہو رہا ہے۔ طلبہ کو بہتر انداز سے پروموٹ کیا جائے اور نئی پالیسی مرتب کی جائے۔_

 

 

ہمارا تعلیمی نظام مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔ ماضی کی حکومتوں نے اسے مفت تو کر دیا مگر یکساں نظام تعلیم تا حال رائج نہیں ہے۔ موجودہ حالات میں حکومتی پالیسی انتہائی مایوس کن ہے۔ طلبہ کے طبقے ہر دور میں پس پشت ڈالا گیا ہے۔

 

 

مختلف صوبہ جات کا تعلیمی شیڈول اور پروموشنز پالیسی حیران کن ہے۔ مگر اس پہ اگر عمل درآمد کیا بھی جا رہا ہے تو جامعات کے طلبہ کی پرسنٹیج اپگریڈیشن کا شیڈول جاری نہ کیا جانا۔ اوپر سے آن لائن کلاسز کا فرسودہ سسٹم بڑی زیادتی ہے۔

Leave a reply