”یونیورسٹیاں فیس وصول نہ کریں“، مطالبہ ٹوئٹرپر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا
![](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2020/05/Say-no-to-Universties-Fee.jpg)
لاہور :”یونیورسٹیاں فیس وصول نہ کریں“، مطالبہ ٹوئٹرپر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا، یہی وجہ ہے کہ اس وقت پاکستان کے کونے کونے سے یہ آواز بلند ہورہی ہےکہ یونیورسٹیز فیسیں نہ لیں ، تاکہ تعلیم کا سلسلہ جاری رہے ، ادھر پاکستان بھر کی یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات اپنے مطالبات لے کر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انھیں بھی اگلے سمیسٹر میں پروموٹ کیا جائے اور لاک ڈائون کے دوران معاشی حالات خراب ہونے کے سبب وہ یونیورسٹیوں کی فیسیں ادا نہیں کرسکتے، اس لئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن یونیورسٹیوں کو پابند کرے کہ وہ اس عرصہ کی فیس وصول نہ کرے۔
Governments must consider to waive off university fee #SayNoToUniversitiesFees pic.twitter.com/W44CT0G0sH
— Talha Khan (@TalhaKh90037723) May 15, 2020
طلبہ وطالبات کا کہنا ہے کہ وہ یونیورسٹیوں کی آن لائن کلاسز سے مطمئن نہیں ہیں۔ بعض یونیورسٹیوں نے آن لائن کلاسز کا اعلان کرکے کوئی کلاس نہیں شروع کی۔ اگر یہ کلاسز ہوں تب بھی انھیں اٹینڈ کرنا ہر طالب علم کے لئے ممکن نہیں۔
We want justice#SayNoToUniversitiesFees @ImranKhanPTI @Shafqat_Mahmood @ChMSarwar @ARYNEWSOFFICIAL @geonews_urdu @iqrarulhassan https://t.co/xohYUy71VR
— $king_of_rights (@Alikhan8390) May 15, 2020
لاک ڈائون نے پورے ملک میں کاروبار مکمل طور پر بند کر رکھے ہیں، ہزاروں، لاکھوں افراد بے روزگار ہوچکے ہیں، ان حالات میں زندگی کی بنیادی ضروریات پوری کرنا مشکل ہورہاہے، تو یونیورسٹی کی فیس کیسے ادا کریں؟
education is the movement from darkness to light. Please don't putt the students in the dark by the name of semester fee#SayNoToUniversitiesFees pic.twitter.com/0vxpH4TFsY
— Suman Bajwah (@BajwahSuman) May 15, 2020
اس سلسلے میں ثمن باجوہ کہتی ہیں کہ تعلیم انسان کو اندھیروں سے نکال کرروشنیوں کی طرف لے کرجاتی ہے ، مہربانی کریں اور اس مشکل وقت میں سمیسٹرز کے نام پر طالب علموں کا مستقبل تاریک نہ کریں وہ اتنی فیسیں کہاں سے ادا کریں گے
Congratulations to all Students we have completed 100K tweets. keep it up.#SayNoToUniversitiesFees pic.twitter.com/uzuKnn1wqD
— Adv Mujeeb Hafeezullah Panhwar (@Mujeebullah_P) May 15, 2020
ایڈووکیٹ مجیب حفیظ اللہ پنوارکہتے ہیں کہ میری تمام طالب علموں سے درخواست ہے کہ وہ یہ آوازہرجگہ بلند کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ سب کی آواز ایک ہی ہو کہ ہمارے پاس اب پڑھنے کے لیے پیسے نہیں ہیں ، خدارا فیسیں نہ لیں
Students are future builders of nation.
Give us importance. #SayNoToUniversitiesFees pic.twitter.com/Gy0F6pHehA— Umair Ul Islam 🇵🇰 (@UmairUlIslamK) May 15, 2020
عمیر الاسلام نامی صارف نے اپنے جزبات کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ طالب علم اس قوم کے مستقبل کے معمار ہیں ، ان کو اہمیت دی جائے ان کو اس مشکل وقت میں تعلیم سے بہرہ مند کرنے کا ایک ہی حل ہے کہ اب ان سے فیسیں نہ لی جائیں
ایک صارف نے کہا کہ آن لائن کلاسز ایک ڈھونگ کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ میرا بیٹا ایک یونیورسٹی کا طلب علم ہے، یونیورسٹی انتظامیہ نے اعلان کیا کہ آن لائن کلاسز ہوں گی لیکن ابھی تک کوئی ایک بھی کلاس نہیں ہوئی۔ فیسیں وصول کرنے کے لئے ڈھونگ رچانے والوں کو شرم کرنی چاہئیے، کیا ان کے سینوں میں دل نہیں ہیں؟ کیا انھیں ذرہ برابر رحم نہیں آتا بے روزگار والدین پر؟
Students play significant role in development of society, they remodel and reshape overall face of society. Let them to have their fees waived in this pandemic time.#SayNoToUniversitiesFees pic.twitter.com/I6MvyhSwKc
— Positive Mindset (@murtazatalpur83) May 15, 2020
مرتضیی تالپورنامی صارف نے اپنے پیغام میں کہا ہےکہ طالب علم کسی بھی معاشرے کا بنیادی جز ہیں ، یہی طالب علم کسی معاشرے کی پہچان ہوتے ہیں ، خدارا ان کا مستقبل بچالیں اور اس مشکل وقت میں ان کو فیسوں کے نام پر تعلیم سے دور نہ کریں
صبا اکبر نے لکھا کہ کاروبار بند ہیں، اب والدین پریشان ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی فیس کیسے ادا کریں گے؟
آفاق احمد خان نے کہا کہ حکومت تعلیم کے نام پر لوٹ مار کرنے والے بے رحم مافیا کو لگام ڈالے۔
ادیبہ محبوب نے لکھا کہ ڈیلی ویجز والے والدین کے بیٹوں اور بیٹیوں کے لئے بڑا مسئلہ پیدا ہوچکا ہے، روزانہ کی بنیاد پر آنے والی آمدن رک چکی ہے، ان کے لئے ممکن ہی نہیں کہ وہ یونیورسٹیوں کی بھاری بھرکم فیسیں ادا کریں۔
Students who already are struggling for their future….and so now for their present too…..#SayNoToUniversitiesFees pic.twitter.com/HFTGCqRjcB
— انیلا صدیق🇵🇰 (@IGV4eBgUULagDbT) May 15, 2020
انیلہ صدیق نامی صارف کہتی ہیں کہ طالب علم جو کہ پہلے ہی اپنے مستقبل کے بارے میں فکرمند ہیں ، اب ان کو اپنا حال بچانا مشکل ہوگیا ہے ، خدا ان پررحم کریں
ایسے ہی بنت مشتاق نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہئے تھا، تعلیم مکمل طور پر مفت ہوتی، یہ ہمارا حق ہے اور یہ حق اللہ کی طرف سے دیا گیا ہے تاکہ ہم اپنی زندگیوں کو بہتر کرسکیں۔ انھوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے اس بحران میں ہمیں نہ لوٹیں۔ کچھ تو رحم کھائیں۔
There are many such students in Sindh universities. Who take classes in the morning and work part-time in the evening. How can they pay the fee of University !!!@BBhuttoZardari@BakhtawarBZ@MuradAliShahPPP@SaeedGhani1@amarsindhu
@Arfanamallah#SayNoToUniversitiesFees pic.twitter.com/ZCGJKbPjGB— Engr Ghaffar Jatoi Official (@GhaffarEngr) May 15, 2020
انجیئنئر غفارجتوئی نامی صارف نے سندھ کے طالب علموں کے حوالے سے ایک انتہائی اہم انکشاف بھی کیااورتعلیم کے لیے ان کی جدوجہد کوبھی بیان کیا ہے ، وہ کہتے ہیں کہ سندھ کی اکثریونیورسٹیز میں ایسے طالب علموں کی اکثریت ہے جو دن کو یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرتے ہیں اور رات کو محنت مزدوری کرکے اپنے تعلیمی اخراجات کا بندوبست کرتے ہیں ،وہ کہتے ہیں کہ اب تو ان کو خود کو سروائیو کرنا مشکل ہوگیا ہے تعلیم کا سلسلہ کیسے جاری رکھیں گے ،خداراان پررحم کیا جائے
اسی طرح اس ٹرینڈ میں بڑی تعداد میں صارفین کا ایک مجموعی موقف بھی سامنے آیا ہے ، ان کا کہنا ہےکہ حکومت یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات کے ساتھ سکولوں اور کالجز کے طلبہ و طالبات جیسا سلوک کرے۔ تمام ریگولر اور پرائیویٹ طلبہ و طالبات کو پروموٹ کیا جائے۔ ہماری زندگیوں کو تباہ نہ کیا جائے۔ ہماری زندگیاں امتحانات سے زیادہ اہم ہیں۔
پاکستان کے طلبہ کی بڑی تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کا کہنا ہے کہ آن لائن کلاسز تعلیم اور مادر علمی کےلیے فقط دھبہ ہیں۔ نہ تو طلبہ کی تعلیمی سرگرمی بہتر ہو گی بلکہ طلبہ کا اخلاقی standered بھی تباہ حال ہو رہا ہے۔ طلبہ کو بہتر انداز سے پروموٹ کیا جائے اور نئی پالیسی مرتب کی جائے۔_
ہمارا تعلیمی نظام مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔ ماضی کی حکومتوں نے اسے مفت تو کر دیا مگر یکساں نظام تعلیم تا حال رائج نہیں ہے۔ موجودہ حالات میں حکومتی پالیسی انتہائی مایوس کن ہے۔ طلبہ کے طبقے ہر دور میں پس پشت ڈالا گیا ہے۔
مختلف صوبہ جات کا تعلیمی شیڈول اور پروموشنز پالیسی حیران کن ہے۔ مگر اس پہ اگر عمل درآمد کیا بھی جا رہا ہے تو جامعات کے طلبہ کی پرسنٹیج اپگریڈیشن کا شیڈول جاری نہ کیا جانا۔ اوپر سے آن لائن کلاسز کا فرسودہ سسٹم بڑی زیادتی ہے۔