کافی عرصہ ہوا میں پنڈی سے بذریعہ بس حیدرآباد آرہا تھا ایک صاحب جنہوں نے میہڑ ضلع دادو جانا تھا میرے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے جب ہم میانوالی کے قریب چشمہ کے مقام پر پہنچے جہاں پاکستان نے ایک بڑا ذخیرہ آب جمع کیا ہوا ہے تو وہ صاحب مجھے کہنے لگے دیکھیں یہ پنجاب نے ظلم کیا ہوا ہے میں نے پوچھا بھائی وہ کیسے تو فرمانے لگے اتنا سارا پانی یہاں روکا ہوا ہے تو سندھ تو سارا خشک ہوجائے گا اور اس کی زراعت بالکل تباہ ہوجائے گی میں نے عرض کیا حضرت ایک ذاتی سا سوال پوچھ لوں کہنے لگے پوچھیں میں نے کہا آپ نے اپنے گھر میں پانی کا ذخیرہ کرنے کیلئے کوئی زیر زمین یا چھت کے اوپر کوئی ٹنکی بنائی ہے تو کہنے لگے بالکل بنائی ہے میں نے پھر پوچھا کیوں ؟؟؟
جی ہر وقت لائٹ بھی نہیں ہوتی اور واٹر سپلائی کا پانی بھی مقررہ وقت پر آتا ہے اس لئے پانی جمع کرنا پڑتا ہے تاکہ سارا دن استعمال ہوسکے میں نے عرض کیا بھیا آپ کے چھوٹے سے گھر کو تو ذخیرۂ آب کی ضرورت ہو اور اتنے بڑے ملک کو پانی ذخیرہ کئے بغیر چلا لیا جائے کچھ عجیب سی بات نہیں ہے ۔۔۔۔؟؟؟
حضرات ایسے وقت میں کہ جب ساری دنیا سینکڑوں نہیں ہزاروں چھوٹے بڑے ڈیم بنا رہی ہے چائنہ چار ہزار سے زیادہ ڈیم بنا چکا ہے ہمارا ازلی دشمن بھارت پندرہ سو سے زیادہ ڈیم بنا چکا ہے یہ پاکستان کی بدقسمتی رہی ہے کہ تربیلا اور منگلا کے بعد ہم کوئی قابل ذکر ڈیم نہیں بنا سکے اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم شاندار نہری نظام رکھنے کے باوجود دن بدن خشک سالی کی طرف بڑھتے چلے جارہے ہیں
بھارت ہمارا وہ ازلی دشمن ہے جس نے مقبوضہ کشمیر میں ہمارے دریاؤں پر قبضہ کرکے متعدد ڈیم بناکر ہمارا پانی روکا تاکہ جہاں وہ ہمارے پانی پر اپنی بنجر زمینوں کو سیراب کرسکے وہیں ہمیں پانی کے قطرے قطرے کا محتاج بناکر اپنا باج گزار بنالے
عجیب تماشہ یہ ہے کہ ایسے وقت میں کہ جب بھارت ہمارے دریاؤں پر ڈیم پر ڈیم بنائے چلا جارہا تھا اس نے ہمارے بیچ ایسے لوگ کھڑے کردئیے جنہیں پاکستان کی سرزمین پر کسی بھی قسم کا کوئی ذخیرۂ آب برداشت نہ تھا قوم پرستی کا لبادہ اوڑھے یہ لوگ بظاہر اپنے اپنے ہم زبان لوگوں کے ہمدرد تھے لیکن حقیقت میں دشمن کے ایجنڈے پر عملدرآمد کرتے ہوئے ہمیشہ ان کے ساتھ دشمنی پر آمادہ نظر آتے تھے
ان لوگوں نے سندھ اور کے پی کے کے بھولے بھالے عوام کو پروپیگنڈے کے جال میں اس طرح پھنسایا کہ انہیں لگنے لگا کہ پاکستان کی سرزمین پر بننے والا کوئی بھی ذخیرۂ آب ان کی تباہی کا سبب بنے گا نتیجتاً ایک بڑا عوامی ردعمل ڈیموں کی تعمیر کے ان منصوبہ جات کے خلاف کھڑا ہوگیا جو پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی ضمانت تھے ان کی پاکستان دشمنی کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ پاکستان کے ہر ڈیم کے خلاف بڑے بڑے احتجاج کرنے اور ان کے خلاف لمبے لمبے بھاشن جھاڑنے والے ان لوگوں کو کشمیر میں بننے والے کسی بھی ڈیم یا کینال کے خلاف بولتے ہوئے کبھی بھی نہیں سنا گیا یعنی تماشہ یہ تھا کہ یہ ایک طرف پاکستان کی ترقی کے راستے میں رکاوٹیں پیدا کررہے تھے تو دوسری طرف بھارت کو موقع فراہم کررہے تھے کہ وہ پاکستان میں موجود انتشار کا فائدہ اٹھا کر پاکستانی دریاؤں کا رخ اپنی منشا کے مطابق موڑ لے
پاکستانی عوام کی ایک اور بڑی بدقسمتی یہ تھی کہ انہیں کوئی ایک بھی حکومت اس طرح کی میسر نہیں آئی جو اس پاکستان دشمنی پر مبنی اس مذموم مہم کا کما حقہ مقابلہ کرسکے کیا اس سے بڑا ظلم کیا ہوسکتا ہے کہ بجائے ان بدبخت عناصر کا قلع قمع کرنے کے انہیں اقتدار کے ایوانوں میں لا بٹھایا جائے ولی خان اسفندیار ولی محمود خان اچکزئی اور سندھ کے کئی بدبو دار قوم پرست سیاستدان اس کی عملی مثال ہیں ۔۔۔۔
حضرات پاکستان اپنے قیام کے وقت فی کس پانی کی دستیابی کے لحاظ سے دنیا کے امیر ترین ملکوں میں شامل تھا لیکن ہماری نااہلیوں اور دشمنوں کی سازشوں نے ہمیں اس جگہ لا پہنچایا ہے کہ ہم دنیا کے ان پندرہ ممالک میں شامل ہوگئے ہیں جو بڑی تیزی کے ساتھ قلت آب کا شکار ہورہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ پاکستان نے اگر ہوش کے ناخن نہ لئے تو پاکستان کا حشر صومالیہ جیسے خشک سالی کے مارے ملکوں جیسا ہوسکتا ہے
یہ بات خوش آئند ہے کہ صورتحال کی سنگینی کا احساس کرتے ہوئے موجودہ حکومت نے نئے ذخیرۂ آب تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے مہمند ڈیم کی تعمیر تیزی سے جاری ہے جبکہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر بھی بہت جلد شروع ہونے جارہی ہے ان ڈیموں کی تعمیر کے اعلان کے ساتھ ہی پاکستان دشمن قوتیں ایک بار پھر متحرک ہوچکی ہیں اور ان ڈیموں کے خلاف مذموم پروپیگنڈہ شروع کردیا گیا ہے اس وقت میں جہاں حکومت وقت کو چاہئے کہ وہ اس مذموم پروپیگنڈے کا سدباب کرے وہیں پاکستانی عوام کو بھی اس حوالہ سے میدان میں آنا چاہیے اور سوشل میڈیا کے محاذ پر پاکستان اور اس کے عوام کی ترقی کے ان دشمنوں کو دانت کھٹے کردینے والا جواب دینا چاہیے جان لیجئے ڈیموں کی تعمیر ہمارے آج اور آنے والے کل کیلئے ہماری بہت بڑی ضرورت ہے ہمیں اپنی اور اپنی نسلوں کی بقا کیلئے بڑی سے بڑی قربانی دیکر بھی یہ ڈیم تعمیر کرنے چاہئیں تاکہ ہم اپنا اور اپنی آنے والی نسلوں کا تحفظ کرسکیں
اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں بات کو سمجھنے کے ساتھ عمل کی توفیق عطا فرمائے اور پاکستان اور پاکستانیوں کی حفاظت فرمائے
آمین یا رب العالمین
Shares:








